فرقہ وارانہ نوعیت کے واقعات سے سختی سے نمٹ رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت پولیس کی صلاحیت میں بہتری لا رہی ہے، جس کیلئے بہتر تربیت، جدید ٹیکنالوجی اور مؤثر ہم آہنگی پر کام کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے شہروں میں کچھ فرقہ وارانہ نوعیت کے واقعات بھی پیش آئے ہیں، لیکن ہم ان سے سختی سے نمٹ رہے ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں امن و امان سے متعلق چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں امن برقرار رکھنے پر پوری طرح توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، دیہی علاقوں میں ڈاکوؤں کی سرگرمیاں اور شہری مراکز میں اسٹریٹ کرائمز ہیں۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ سندھ حکومت پولیس کی صلاحیت میں بہتری لا رہی ہے، جس کیلئے بہتر تربیت، جدید ٹیکنالوجی اور مؤثر ہم آہنگی پر کام کیا جا رہا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے، تاکہ وہ ان خطرات سے زیادہ مؤثر انداز میں نمٹ سکے۔ وفاقی حکومت کے افغان شہریوں سے متعلق فیصلے پر ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اب قومی سطح پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ تمام افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس ضمن میں وفاقی پالیسی پر مکمل عمل درآمد کرے گی اور یہ یقینی بنائے گی کہ واپسی کا عمل پُرامن اور قانونی طریقے سے انجام پائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے نے کہا کہ
پڑھیں:
کے پی کی مسترد کی گئی بلٹ پروف گاڑیاں بلوچستان کے بعد سندھ نے مانگ لیں
فوٹو: اسکرین گریب۔جیونیوزایک انار سو بیمار کے مصداق جو بلٹ پروف گاڑیاں کے پی نہیں لے رہا وہ بلوچستان کے بعد اب سندھ حکومت نے بھی مانگ لیں۔
وفاق کو خط لکھ کر سندھ حکومت نے کہا ہے کہ بلٹ پروف گاڑیوں کی اشد ضرورت ہے، گاڑیاں سندھ کو دی جائیں۔
وفاق پہلے ہی بلوچستان کے مطالبے پر تینوں بلٹ پروف گاڑیاں بلوچستان کو دینے کا فیصلہ کر چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا تھا۔ فیڈرل کانسٹیبلری اور پولیس حکام نے وزیر داخلہ کو صوبے میں افسران کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے چند روز قبل کے پی پولیس کو 3 بلٹ پروف گاڑیاں دی تھیں، تاہم وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی نے ان بلٹ پروف گاڑیوں کو پرانی اور ناقص قرار دیتے ہوئے پولیس کو وفاق کی جانب سے دی گئی گاڑیاں نہ لینے کی ہدایت کی تھی۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے پولیس کو نئی گاڑیاں اور مزید سہولتیں دینے کا اعلان کیا تھا۔
خیبر پختونخوا حکومت کے وفاقی حکومت کی دی گئی 3 بلٹ پروف گاڑیاں نہ لینے کے معاملے پر وفاقی حکومت نے اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ کے پی حکومت کو دی گئی تینوں بلٹ پروف گاڑیاں بین الاقوامی ادارے کے زیرِ استعمال رہی ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق گاڑیوں کی بلٹ پروفِنگ مقامی سطح پر نہیں کی گئی بلکہ بین الاقوامی معیار کی ہے، یہ گاڑیاں 15 سال پرانے ماڈل کی ہیں تاہم اِن کی بنیادی افادیت برقرار ہے۔
دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا کی طرح بلوچستان بھی دہشت گردی سے متاثر ہے، وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے درخواست ہے کہ اگر کے پی حکومت بلٹ پروف گاڑیاں نہیں لے رہی تو یہ ہمیں دے دیں کیونکہ بلوچستان کو دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کے لیے اضافی حفاظتی سامان درکار ہے۔
یہ بھی پڑھیے خیبر پختونخوا پولیس کو بلٹ پروف گاڑیوں کی کمی کا سامنا وفاق کا KP سے واپس کی گئیں بلٹ پروف گاڑیاں بلوچستان کو دینے کا اعلانادھر خیبر پختونخوا کے انکار پر اور وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کے مانگنے پر وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے بلٹ پروف گاڑیاں بلوچستان بھجوانے کا اعلان کیا تھا۔
اس حوالے سے انہوں نے وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی درخواست قبول کرتے ہوئے انہیں جواب دیا تھا کہ سی ایم صاحب ڈن! یہ بلٹ پروف گاڑیاں انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کو بڑھانے کے لیے فوری طور پر بلوچستان بھیجی جائیں گی، اس معاملے کی نشاندہی کرنے کے لیے آپ کا شکریہ۔