data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سری نگر (اے پی پی) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ بھارتی جیلوں میں نظربندتمام کشمیری قیدیوں کو فوری طورپرمقامی جیلوں میں منتقل کرنے کی ہدایت دی جائے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے
درخواست میں مطالبہ کیا کہ زیر سماعت قیدیوں کو اس وقت تک مقبوضہ جموں وکشمیرواپس لایا جائے جب تک کہ حکام انہیں علاقے سے باہر کی جیلوں میں رکھنے کی ٹھوس وجوہات پیش نہ کریں۔ انہوں نے اس طرح کے مقدمات کا سہ ماہی عدالتی جائزہ لینے کا بھی مطالبہ کیا۔ درخواست میں کہاگیا ہے کہ حکومت سے بار بار اپیل کرنے کے باوجود زیر سماعت قیدیوں کی واپسی کے حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے مفاد عامہ میں یہ درخواست دائر کی گئی ہے۔بھارتی آئین کی دفعہ 226کے تحت دائر کی گئی درخواست میں عدالت سے ا س سلسلے میں فوری مداخلت اور حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے، جس میں بھارتی حکومت، مقبوضہ جموں وکشمیر کے محکمہ داخلہ اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو ہدایت کی جائے کہ وہ مقبوضہ علاقے سے باہر رکھے گئے تمام زیر سماعت کشمیری قیدیوں کو اس وقت تک واپس مقامی جیلوں میں منتقل کریں جب تک کسی اور جگہ پران کی نظربندی کی کوئی معقول اورتحریری وجہ پیش نہ کی جائے۔ درخواست میں کہا گیا کہ اس طرح کے مقدمات کا سہ ماہی عدالتی جائزہ لینا چاہیے۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ اگست 2019 میں دفعہ370کی منسوخی کے بعدمقبوضہ جموں وکشمیرکے بہت سے لوگوں کو جن کے خلاف تحقیقات یا مقدمات چل رہے ہیں، علاقے سے باہر کی جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے طویل مسافت کی وجہ سے قیدیوں کے اہلخانہ کو درپیش مشکلات کی نشاندہی کی جن میں عدالتوں تک رسائی، وکلا اور اہلخانہ کے ساتھ ملاقاتوں میں رکاوٹ اورمالی بوجھ شامل ہے۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ زیر سماعت قیدیوں کے ساتھ مجرموں سے مختلف سلوک کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ زیر سماعت قیدیوں کو دور دراز کی جیلوں میں منتقل کرنے سے ان کے بنیادی حقوق سلب ہوجاتے ہیں۔

خبر ایجنسی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: زیر سماعت قیدیوں جیلوں میں منتقل محبوبہ مفتی نے درخواست میں قیدیوں کو کی گئی

پڑھیں:

پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فہمید نواز کی درخواست پر سماعت کی جس میں انہوں نے اس درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیا۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ  درخواست قابلِ سماعت نہیں، یہ اخباروں میں خبریں لگانے کی جگہ نہیں ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ: وقاص احمد کی مقدمات خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • لاہور ہائیکورٹ نے کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر کرنے کی درخواست مسترد کردی
  • کم از کم تنخواہ 1000 ڈالر مقرر کرنے کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار
  • پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت قرار
  • سندھ ہائیکورٹ آئینی بینچ کا بی آر ٹی منصوبے کی تعمیر میں تاخیر کیخلاف درخواست کی سماعت سے انکار
  • ڈگری تنازع کیس: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت قرار
  • خیبرپختونخوا میں گڈ گورننس کا فقدان، پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • اسرائیلی عقوبت خانوں میں مزید 110 فلسطینی شہری شہید
  • بھارت جموں و کشمیر کے تئیں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے، محبوبہ مفتی