پاکستان میں میٹا اے آئی اردو میں متعارف کرادیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان میں میٹا اے آئی اردو میں متعارف کرادیا گیا ہے جس کے تحت پاکستان کے صارفین اب میٹا اے آئی سے انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بات چیت کر سکیں گے۔ میٹا نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کے اشتراک سے ’’Future in Focus: AI and Innovation‘‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں پاکستان میں مصنوعی ذہانت کی تعلیم اور سرکاری ڈیجیٹل تبدیلی کے تجرباتی پروگرام کے آغاز کا بھی اعلان کیا۔ ان تمام اقدامات کا مقصد پاکستان میں ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل میں تیزی لانا ہے۔ کمپنی نے’’Transforming Public Sector Innovation in Asia Pacific with Llama‘‘کے رہنما دستاویز کا مقامی ایڈیشن بھی متعارف کرایا، جو Deloitteکے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔ وزارت کی معاونت سے تیار کی گئی یہ گائیڈ وضاحت کرتی ہے کہ کس طرح میٹا کا اوپن سورس اے آئی ماڈل Llama حکومتی کاموں کو بہتر، عوامی خدمات کو مؤثر اور ڈیٹا خود مختاری کو مضبوط بنا سکتا ہے۔ یہ رہنما دستاویز ایشیا پیسیفک کے مختلف ممالک بشمول پاکستان کی کامیاب مثالوں پر مبنی بہترین طریقہ کار پیش کرتی ہے۔ اسی طرح میٹا نے ہائر ایجوکیشن کمشن (HEC)، نیشنل کمپیوٹنگ ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل (NCEAC)، MoITT اور atomcampکے اشتراک سے AI Literacy Program کا آغاز کیا جس کے تحت پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں کے 350 غیرکمپیوٹر سائنس اساتذہ کو مصنوعی ذہانت کی بنیادی مہارتیں سکھائی جائیں گی تاکہ وہ مستقبل کے طلبہ کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تیار کر سکیں۔ اس کے ساتھ Government Digital Transformation Xperience (GDTX) 2025ء پروگرام کا بھی آغاز کیا گیا جس کا مقصد پاکستان کے سرکاری اداروں کو میٹا کی ٹیکنالوجیز، حل اور بہترین عملی طریقے فراہم کرنا ہے۔ اس پروگرام کے تحت سرکاری و نجی شعبے کے ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے گا تاکہ وہ ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے مؤثر حکمت عملیاں اور تجربات کا تبادلہ کر سکیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان میں
پڑھیں:
افغان طالبان کا وفد پاکستان کے مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں، ذرائع
اسلام آباد:پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے منطقی اور مدلل مطالبات جائز ہیں لیکن افغان طالبان کا وفد ان مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، استنبول میں جاری مذاکرات کا تیسرا دن بھی مشکلات کا شکار رہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میزبان ممالک بھی تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے یہ مطالبات معقول اور جائز ہیں، دلچسپ طور پر افغان طالبان کا وفد خود بھی سمجھتا ہے کہ ان مطالبات کو ماننا درست ہے۔
افغان طالبان کا وفد بار بار کابل انتظامیہ سے رابطہ کر کے انہی کے احکامات کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے، یہ کہنا بجا ہوگا کہ انہیں کابل سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے بارہا یہ نکتہ واضح کیا ہے کہ ان مطالبات کو تسلیم کرنا سب کے مفاد میں ہے، میزبان ممالک نے بھی افغان وفد کو یہی بات سمجھائی ہے تاہم کابل انتظامیہ سے کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں آ رہا، جس سے تعطل پیدا ہو رہا ہے۔
یوں لگتا ہے کہ کابل میں کچھ عناصر کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستانی وفد کا مؤقف بدستور منطقی، مضبوط اور امن کے لیے ناگزیر ہے۔