جو جج انصاف فراہم نہیں کر سکتے انہیں عہدہ چھوڑ دینا چاہیے، علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا ہے کہ جو جج انصاف فراہم نہیں کر سکتے انہیں عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی مبینہ آئیسولیشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق ہفتہ وار فیملی، وکلاء اور رشتہ داروں کی ملاقات کی اجازت موجود ہے مگر اس پر مکمل عمل نہیں ہو رہا۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ عمران خان کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر نہیں کر رہی، کیونکہ اگر اپیل سنی گئی تو انہیں ضمانت دینا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف مقدمے میں صرف سزا سنانے کی جلدی ہے، اور انہیں بتایا گیا ہے کہ آئندہ دس سے بارہ دن میں سزا سنانے کا ارادہ ہے، مگر وہ احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔علیمہ خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے نام سے ایک جعلی انٹرویو بھارت میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے چند منٹ میں پکڑا گیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جعلسازی پاکستان میں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا ان کے انٹرویوز نشر نہیں کرتا جبکہ بین الاقوامی میڈیا مسلسل رابطے میں ہے۔ان کے مطابق قانون کے تحت عمران خان سے منگل کو چھ فیملی ممبرز اور چھ وکلاء جبکہ جمعرات کو چھ دوست یا رشتہ دار ملاقات کر سکتے ہیں، اور بشریٰ بی بی سے بھی چھ فیملی ممبرز کو ملاقات کا حق حاصل ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز ہوگیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ
سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی
تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، جو قومی سلامتی کے تقاضوں کیخلاف ہے،سیاست اپنی جگہ کوئی صوبہ اپنی مرضی کی پالیسی نہیں اپنا سکتا، میڈیاسے گفتگو
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز چل رہی ہیں، یہ نہیں ہوسکتا سوشل میڈیا پر جو چاہیں خبر لگادیں ، اب سوشل میڈیا پر غلط خبر پر کریک ڈاؤن کریں گے،جھوٹی خبر پھیلانے والے صحافی نہیں ہیں، بطور صحافی یقین رکھتا ہوں آزادی اظہار رائے ہونا چاہیے ، فیک نیوز کی اجازت نہیں ،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے کہ اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کے خلاف کارروائی جاری ہے تاہم خیبر پختونخوا میں انہیں تحفّظ دیا جا رہا ہے، جو قومی سلامتی کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اسلام آباد خودکش حملے میں افغان شہری ملوث تھے، جتنے حملے ہوئے ان میں افغانی ملوث نکلے، ہم مزید بم دھماکوں کے متحمل نہیں ہوسکتے،غیرقانونی افغان باشندوں کو واپس بھیج رہے ہیں،افغان باشندوں کی واپسی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ نیشنل میڈیا پر غلط خبر چلتی ہے تو پیمرا کا نوٹس ہوتا ہے تاہم سوشل میڈیا پر تصویر لگائیں، جو دل کرے وہ خبر چلائیں، یہ نہیں ہوسکتا سوشل میڈیا پر جو چاہیں خبر لگادیں۔انہوں نے کہا کہ جھوٹی خبر پھیلانے والے صحافی نہیں ہیں، بطور صحافی یقین رکھتا ہوں کہ آزادی اظہار رائے ہونا چاہیے لیکن آزادی اظہار رائے اہمیت رکھتی ہے لیکن فیک نیوز کی اجازت نہیں، اب سوشل میدیا پر غطل خبر پر کریک ڈاؤن کریں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے کہ اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے لیکن جو لوگ باہر بیٹھیں ہیں انہیں بتادوں، آپ سب بہت جلد واپس آرہے ہیں، بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا۔ملک میں افغان باشندوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ غیرقانونی افغان باشندوں کو واپس بھیج رہے ہیں، پنجاب، بلوچستان اور سندھ سے افغان باشندوں کا انخلا جاری ہے تاہم افغان باشندوں کے معاملے پر خیبرپختونخوا میں مشکلات کا سامنا ہے۔انہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا میں افغان شہریوں کو تحفظ دیا جارہا ہے لیکن افغان باشندوں کی واپسی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، افغان باشندوں سے درخواست ہے باعزت طریقے سے اپنے وطن لوٹ جائیں۔محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد خودکش حملے میں افغان شہری ملوث تھے، اس کے علاوہ جتنے حملے ہوئے ان میں افغانی ملوث نکلے، ہم مزید بم دھماکوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ 17 ستمبر تک 4 لاکھ افغان باشندوں کو طورخم بارڈر سے واپس بھیجا، اب جوبھی افغان واپس پاکستان آنیکی کوشش کرے گا تو گرفتار کرلیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی سیاست نہیں اور قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں۔