کمشنر حیدرآباد کی بنبھور آثار میں دلچسپی ، سائٹ کا دورہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
کمشنر حیدرآباد جناب فیاض عباسی نے آج بھنبھور کے مشہور آثار کا دورہ کیا جو دیبل کی قدیم بندرگاہ کے حوالے سے بھی عالمی شہرت رکھتے ہیں۔
سندھ کا یہ اہم تاریخی مقام پاک اطالوی مشن کی جانب سے دوبارہ زیرِ مطالعہ ہے جہاں سال 2011 سے کھدائی جاری ہے۔ واضح رہے کہ باضابطہ طور پر بھنبھور کی سائٹ پر 1958 میں کام کیا گیا تھا جس میں ڈاکٹر ایف اے خان نے کلیدی کردار ادا کیا۔
پھر پاکستانی، فرانسیسی اور اطالوی ماہرین نے 2011 تا 2015 یہاں کھدائی کی۔ پھر 2017 میں پاکستانی اور اطالوی ماہرین نے دوبارہ دریافتوں کے لیے سائٹ پر کھدائی شروع کی جس میں پاکستان کی جانب سے نگرانی، زاہدہ قادری اور اطالوی مشن کی نگراں ڈاکٹر آنیئیسے فیوسارو ہیں۔
کمشنر حیدرآباد نے کو سائٹ کے علاوہ بھنبھور میوزیم کا دورہ بھی کیا۔ فیلڈ ڈائریکٹر ایکس کیویشن، زاہدہ قادری نے کمشنر حیدرآباد کو نئی دریافتوں سے آگاہ کیا۔ نئی حالیہ دریافتوں میں رومن طرز کا غسل خانہ (رومن باتھ) بھی شامل ہے جو اوائل اسلامی عہد سے تعلق رکھتا ہے اور یہ 2024 میں دریافت کیا گیا تھا۔ اسی سال یہاں سے وابستہ ایک کنواں دریافت ہوا جو قدرے نیچے کی جانب واقع ہے۔
زاہدہ قادری نے فیاض عباسی کو مزید بتایا کہ گزشتہ برس برتنوں اور ظروف کے ٹکڑے دریافت ہوئے ہیں جن پر عربی اور اور فارسی الفاظ کندہ ہیں۔ ایک ٹکڑے پر دو تاجروں کے درمیان پیغامات لکھے گئے ہیں۔ ڈاکٹر آنیئیسے نے کمشنرحیدرآباد کو اس مقام پر ہاتھی دانت کی پیداوار اور تیاری سے آگاہ کیا جو اس اہم جگہ کی اہمیت بڑھاتے ہیں۔
انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ بھنبھور کے اہم تاریخی آثار کے قریب ہی جھینگوں کے فارم ہے جس سے یہاں کے ماحول اور اسٹرکچر کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اس اہم دورے میں حیدرآباد کے کمشنر کے علاوہ ڈپٹی کمشنر منور عباس سومرہ، ڈی سی ٹھٹھہ، غلام دستگیر شیخ، اے ڈی ون ٹھٹھہ، فہیم شاکر، اے سی ٹھٹھہ فراز احمد عباسی کے علاوہ میرپور ساکرو، گھارو اور کیٹی بندر کے اے سی بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حیدرآباد، مختلف علاقے سیوریج کے ناقص نظام سے شدید متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سچل سرمست ٹائون لطیف آباد کے علاقہ امریکن کواٹر زکے گلشن حالی روڈ پر گزشتہ دس سالوں سے جاری سیوریج کا مسئلہ میئر حیدرآباد بھی حل نہیں کراسکے، مستقل بنیادوں پر جمع سیوریج کا پانی امریکن کواٹرز،گلشن حالی،جمعہ گوٹھ اور ملحقہ دیگر علاقوں کے مکینوں کیلئے وبال جان بن گیا، اب تک کئی بچوں اور خواتین سمیت درجنوں افراد جمع گندے پانی سے گذرنے کے دوران گر کر زخمی ہوچکے ہیں لیکن میئر حیدرآباد،سی ای او واٹراینڈسیوریج کارپوریشن اور ڈپٹی کمشنر نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنما واسا افسران کے ساتھ مذکورہ روڈ کا دورہ کرکے صرف اپنی سیاست چمکانے میں مصروف ہیں لیکن مسئلہ حل کرانے کیلئے کوئی آواز اٹھانے اور عملی اقدامات کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق سچل سرمست ٹائون لطیف آباد کے علاقہ حالی روڈ سے امریکن کوارٹرز تک 15سال قبل بچھائی گئی زیر زمین سیوریج کی لائن واٹراینڈسیوریج کارپوریشن انتظامیہ کی لاپرواہی اور غفلت کے باعث ناکارہ ہو چکی ہے اور گزشتہ 10سالوں سے مذکورہ سیوریج لائن مکمل طور پر بند ہوچکی ہے جس کی وجہ سے گٹروں سے گند اپانی نکل کرمرکزی سڑک اور گلشن حالی کے گلی محلوں میں مستقل بنیادوں پر جمع ہے جبکہ امریکن کوارٹر زاور اس سے ملحقہ علاقوں کے آمد ورفت کیلئے یہ واحد سڑک ہے اور اس سڑک کے زیر زمین بند ہونے والی سیوریج لائن کی مرمت یا کھلوانے کیلئے میئر حیدرآباد،سی ای او واٹراینڈسیوریج کارپوریشن اور ڈپٹی کمشنر کوئی عملی اقدامات اٹھانے کیلئے تیار نہیں ہیں،عارضی طور پر سیوریج لائن کھول کر پانی صفائی کردی جاتی ہے لیکن دو دن بعد ہی دوبارہ پانی جمع ہو جاتا ہے اور اب سیوریج لائن مکمل طور پر بندہوچکی ہے جس کی وجہ سے مستقل بنیادوں پر پانی جمع ہے جبکہ اس سڑک پر گورنمنٹ وزیر علی ماڈل اسکول سمیت مدرسہ المدینہ،مسجد اور کلینکس بھی ہیں، اب تک کئی اسکول کے بچوں سمیت انہیں اسکول لانے،لیجانے والے والدین جمع پانی سے گذرنے کے دوران گر کر زخمی ہوچکے ہیں لیکن علاقہ مکینوں کی شکایات کے باوجود میئر حیدرآباد اور علاقہ کے منتخب بلدیاتی نمائندوں سمیت واٹراینڈسیوریج کارپوریشن انتظامیہ نے بھی خاموشی اختیار کررکھی ہے اور اس متاثرہ سڑک کوچندسیاسی و سماجی رہنمائوں نے اپنی سیاست چمکانے کا ذریعہ بنالیا ہے ۔