واشنگٹن:

قطری وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق آج اتوار کی صبح ساڑھے 8 بجے نافذ ہو جائے گی۔ جی ایم ٹی کے مطابق ساڑھے 6 بجے سیز فائر شروع ہوگا۔

جنگ کے 470دنوں میں اسرائیلی فوج نے تاریخ کا بدترین قتل عام کرتے ہوئے  46899فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔ وزارت صحت میں ریکارڈ اس تعداد کے علاوہ دیگر ہزاروں مرنے والے تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دب کر بھی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ جنگ بندی  اعلان کے بعد بھی اسرائیل نے 127فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔

42 روز کے  پہلے مرحلہ میں 33اسرائیلیوں کے بدلے 1904فلسطینی رہا کیے جائیں گے۔  اسرائیل کی وزارت انصاف نے  رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کی ایک فہرست جاری کردی ۔ 737فلسطینی قیدیوں پر مشتمل اس فہرست میں الفتح کے اہم رہنما مروان برغوثی اور زکریا الزبیدی کے نام بھی شامل ہیں۔

دریں اثنا  اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے شام اور لبنان کی سرزمین سے اسرائیل کے انخلا، لبنان اور شام کی خودمختاری کے احترام اور فلسطین کی سر زمین پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا۔

وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق یو این میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے قبضے کی مذمت کرتے ہوئے شام میں ایک جامع حکومتی ڈھانچے کے قیام کا مطالبہ کیا۔

رواں ماہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اپنی 2 سالہ مدت کا آغاز کرنے کے بعد پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے اور عالمی تنازعات کے منصفانہ حل کو فروغ دینے کا عہد کیا ہے۔ پاکستانی سفیر نے سلامتی کونسل میں مطالبہ کیا کہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو بحال کیا جانا چاہیے۔ 

منیر اکرم نے امید ظاہر کی کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ بندی کا معاہدہ ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا جس میں ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام بھی شامل ہوگا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہونے کا دعویٰ کیا کہ یہ ایک عارضی جنگ بندی ہے۔ ہمیں یہ اجازت دی گئی ہے کہ ضرورت پڑنے پر ہم امریکا کی تائید سے دوبارہ جنگ شروع کردیں۔  ضرورت پڑنے پر ہم پوری قوت سے دوبارہ جنگ شروع کردیں گے۔ ہم فلاڈیلفیا میں فوج برقرار رکھیں گے۔ 

غزہ پر جنگ کے 470 ویں دن اسرائیلی شہر تل ابیب میں چاقو سے حملہ کیا گیا جس میں ایک اسرائیلی ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔ حملہ آور کو قتل کردیا گیا۔

عالمی ادارہ صحت نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی منظوری کے بعدامداد میں اضافے کے منصوبے کا اعلان کردیا۔ منصوبے کے مطابق امداد کی ترسیل کو یومیہ 600 کے قریب ٹرک تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ 12,000 سے زیادہ مریضوں کا طبی انخلا  ہونے کی توقع ہے۔

اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے تحت آج اتوار کو مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے رہا ہونے والے 95 فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کردی ہے جن میں 69 خواتین، 16 مرد اور 10 نابالغ شامل ہیں۔ فلسطینی پارلیمنٹ کی رکن اور قانون ساز خالدہ جرار بھی رہا ہونیوالوں میں شامل ہیں۔ انہیں جنگ کے آغاز میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 

جنگ بندی کے بعد غزہ کی پٹی پر کون حکومت کرے گا، یہ معاملہ ابھی ابھام کا شکار ہے تاہم حماس نے تصدیق کی ہے کہ اس کی فوجیں کل اتوار کو طے شدہ جنگ بندی کے نافذ العمل ہوتے ہی پٹی میں تعینات ہو جائیں گی۔  اسرائیلی کابینہ نے بھی غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی۔

اس سے قبل اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے جنگ بندی کی منظوری دی تھی۔ یہ سوال جواب طلب رہا ہے کہ اس مرحلے میں وہ 33 یرغمالی کون ہوں گے جن کو غزہ سے اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا۔ حماس کے قریبی دو ذرائع نے بتایا کہ رہا ہونے والے یرغمالیوں کا پہلا گروپ تین اسرائیلی خاتون فوجیوں پر مشتمل ہے۔ رہائی پانے والے فلسطینیوں کی فہرست میں فلسطینی صدر محمود عباس کی فتح پارٹی کے مسلح ونگ کے سربراہ زکریا زبیدی بھی شامل ہیں۔

زبیدی 2021 میں پانچ دیگر فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کی گلبوا جیل سے فرار بھی ہوئے تھے۔ حماس رہنما باسم نعیم نے اعتراف کیا ہے کہ  سیز فائر معاہدہ ٹرمپ کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔ یورپی یونین نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے بعد یورپی یونین اپنے فوجیوں کی رفح راہداری پر تعیناتی کے لیے تیار ہے۔ 

یمن میں حوثیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل پر ایک میزائل حملہ کیا ہے۔  لبنان کے صدر جوزف عون نے کہا  ہے کہ اسرائیل کو 26جنوری کی ڈیڈ لائن تک جنوبی لبنان سے لازمی نکلنا ہوگا۔  اسرائیلی وزیر قومی سلامتی  ایتمار بین گویر  کے بعد اسرائیلی کنیسٹ ( پارلیمنٹ ) کے   رکن   زیوی سککوٹ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو حماس کی فتح قرار  دے دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنگ بندی کے کے مطابق شامل ہیں ہے کہ اس کیا ہے کے بعد

پڑھیں:

انٹیلی جنس کے شعبے میں اسرائیل پر ایران کی کاری ضرب، اسرائیلی میڈیا میں ہلچل

ایران کے سرکاری میڈیا ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے اسرائیل کے خلاف ایک کامیاب آپریشن انجام دیا ہے جس میں ہزاروں انتہائی خفیہ دستاویزات جن کی زیادہ تر تعداد اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق ہے، حاصل کر کے ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کے سرکاری میڈیا ذرائع کے مطابق ایران نے اسرائیل کے خلاف ایک بڑا کامیاب انٹیلی جنس آپریشن انجام دیا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل کے جوہری اور سیکورٹی مراکز کے بارے میں خفیہ دستاویزات حاصل کر کے ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔ باخبر سیکورٹی ذرائع کے مطابق یہ انٹیلی جنس آپریشن اب تک انجام پانے والے تمام آپریشنز میں سب سے بڑا ہے اور اس میں زیادہ تر اسرائیل میں موجود جاسوس افراد کا استعمال کیا گیا ہے۔ ایک باخبر ذریعے نے بتایا: "یہ سب سے بڑا سیکورٹی اقدام افراد کے ذریعے انجام پایا ہے اور اسرائیل کے حساس مراکز میں موجود جاسوسوں کی مدد سے بڑی تعداد میں خفیہ دستاویزات ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔" اس نے مزید بتایا: "ایران اس وقت ان دستاویزات کا جائزہ لے رہا ہے اور بہت جلد ان کی تفصیلات منظرعام پر لائی جائیں گی۔ جو چیز واضح ہے وہ یہ کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد ایران کے اس آپریشن سے آخر تک مطلع نہیں ہو سکی اور یہ آپریشن پوری کامیابی سے انجام پایا ہے۔" دوسری طرف اسرائیل کے انٹیلی جنس ادارے شین بت نے دو ہفتے پہلے این بیانیہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مقبوضہ فلسطین کے شمالی شہر نشر کے دو شہری روی مزراحی اور الموگ آتیاس کو ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
 
اسرائیل کے خلاف ایران کے اس کامیاب انٹیلی جنس آپریشن پر اسرائیلی میڈیا میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینکل 12 نے اپنی رپورٹ میں ایران کے سرکاری ٹی وی کی جانب سے اس خبر کے اعلان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن میں ہزاروں خفیہ دستاویزات چوری کی گئی ہیں۔ اس چینل کی رپورٹ کے مطابق یہ انٹیلی جنس آپریشن اسرائیل پر کاری ضرب ہے جس میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات کے بارے میں بڑی تعداد میں دستاویزات ایران کے ہاتھ لگی ہیں۔ عبری زبان کے اس چینل نے مزید کہا کہ بظاہر دو ہفتے پہلے گرفتار ہونے والے دو اسرائیلی شہری روی مزراحی اور الموگ آتیاس بھی اسی آپریشن کا حصہ تھے لیکن یہ دستاویزات ان کی گرفتاری سے پہلے ایران منتقل ہو چکی تھیں۔ ان دو افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر جنگ یسرائیل کاتس کی رہائش گاہ کے قریب کیمرے نصب کر رکھے تھے۔ اسرائیل کے ایک اور میڈیا ذریعے واللا نیوز نے ڈیمونا نیوکلیئر ری ایکٹر کی تصاویر شائع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل سے حساس دستاویزات چوری کرنے کا دعوی کیا ہے جن میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق دستاویزات بھی ہیں۔
 
شاموریم نیوز ویب سائٹ نے بھی اپنی نئی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے سیکورٹی اداروں سے بڑی تعداد میں حساس معلومات ایران کے ہاتھ لگی ہیں جن سے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کی جان کو خطرہ پیش آ گیا ہے۔ اس ویب سائٹ نے مزید کہا کہ ان حساس معلومات کے چوری ہونے کے کئی ماہ بعد تک اسرائیل کے انٹیلی جنس اور سیکورٹی ادارے اس بارے میں آگاہ نہیں ہو پائے تھے اور اب بھی اس بارے میں تفصیلات شائع کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اسی طرح اسرائیل کے انٹیلی جنس اداروں سے وابستہ سوشل میڈیا پر انٹیل ٹائمز نامی اکاونٹ نے بھی اس انٹیلی جنس آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے: "اگر اس بات پر توجہ دیں کہ اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق دستاویزات 2024ء میں چوری کی گئی ہیں تو ممکن ہے یہ وہی واقعہ ہو جس کے بارے میں انونیمس آرگنائزیشن نے 24 مارچ کے دن اعلان کیا تھا اور اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل کے جوہری تحقیقاتی اداروں سے ہزاروں دستاویزات چوری ہوئی ہیں۔"

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے امدادی کشتی فریڈم فلوٹیلا ’میڈلین‘ کو قبضے میں لے لیا
  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، سعودی ولی عہد کا عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • سعودی ولی عہد کا فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟
  • انٹیلی جنس کے شعبے میں اسرائیل پر ایران کی کاری ضرب، اسرائیلی میڈیا میں ہلچل
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ