Express News:
2025-05-05@20:22:27 GMT

راجپال یادیو نے قتل کی دھمکی پر خاموشی توڑ دی

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

بھارتی کامیڈین اداکار راجپال یادیو کا قتل کی دھمکی آمیز ای میل موصول ہونے کے بعد پہلا بیان سامنے آگیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق راجپال ان چار مشہور شخصیات میں شامل ہیں جنہیں مبینہ طور پر ای میل کے ذریعے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئیں۔ دیگر متاثرہ افراد میں کامیڈین کپل شرما، اداکارہ سوگندھا مشرا، اور کوریوگرافر ریمو ڈی سوزا شامل ہیں۔ 

پولیس نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں، اور نہ ہی ان شخصیات نے اس بارے میں کوئی بیان دیا ہے۔ تاہم راج پال یادیو نے خاموشی توڑتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے یہ معاملہ ممبئی پولیس کے سپرد کر دیا ہے اور اس پر مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے۔

ایک حالیہ انٹرویو میں راج پال نے کہا کہ وہ اس دھمکی کے بارے میں بات کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام معلومات پولیس اور سائبر کرائم ڈپارٹمنٹ کو دے دی گئی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق راج پال یادیو کی اہلیہ رادھا یادیو نے پولیس میں شکایت درج کروائی، جس کے بعد امبالہ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 351(3) کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔

یہ واقعہ 14 دسمبر 2024 کو پیش آیا تھا، ای میل بھیجنے والے نے دعویٰ کیا کہ کپل شرما اس کی ہٹ لسٹ پر ہیں کیونکہ سلمان خان ان کے شو کے اسپانسر ہیں۔ ای میل میں مزید کہا گیا کہ یہ کوئی پبلسٹی اسٹنٹ یا ہراساں کرنے کی کوشش نہیں بلکہ ایک حساس معاملہ ہے جسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حرص اور لالچ کا دلسوز واقعہ

سوشل میڈیا بہت بڑی طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔ اب کسی بھی چھوٹی سے چھوٹی خبر کو بھی چھپانا مشکل ترین ہو گیا ہےلیکن حیرانی ہے اتنی بڑی خبر اتنے لمبے عرصہ تک کیوں اور کیسے چھپی رہی؟ اس ہولناک اور انسانیت سوز خبر پر یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔اس کے باوجود اس واقعہ کے بارے ایک اور شرمناک اور قابل افسوس پہلو یہ ہے کہ ہزاروں افراد کے اس قصبہ میں مجرمان اتنے زیادہ طاقتور تھے کہ پورے گائوں میں کسی ایک فرد کا بھی ضمیر نہ جاگا کہ تمام اہل قصبہ کو اتنے بڑے جرم پر خاموشی اختیار کرنی پڑی۔
ایک حدیث نبوی ﷺ ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اعلیٰ درجے کا ایمان یہ ہے کہ ظلم کو ہاتھ اور تلوار سے روکا جائے، دوسرے درجے کا ایمان یہ ہے کہ ظلم کو زبان سے روکا جائے اور تیسرے اور آخری کم ترین درجے کا ایمان یہ ہے کہ ظلم کے خلاف ہاتھ اور زبان سے جہاد نہیں کر سکتے تو اسے دل میں برا سمجھا جائے۔ اس واقعہ پر دوسرے درجہ کے ایک شخص نے زبان کی بجائے قلم سے جہاد کیا اور پولیس کو اس المناک واقعہ کے بارے میں خط لکھ دیا۔
پہلی بار رونگٹے کھڑے کر دینے والی یہ خبر بی بی سی اردو پر رپورٹ ہوئی اور اب سوشل میڈیا پر آ گئی ہے۔ معلوم نہیں کہ تا دم تحریر اخبارات پر اسے کوریج ملی ہے یا نہیں؟ راقم الحروف اس واقعہ کو جوں کا توں رپورٹ کر رہا ہے۔آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج سے نیچے اتریں تو آپ کو دائیں جانب تھانہ نیلہ ملے گا، اس تھانے میں یکم فروری کو ایک گمنام خط موصول ہوا جس میں انکشاف کیا گیا کہ گھکھ گائوں کی ایک حویلی میں ایک لڑکی اور لڑکا دو سال سے بند ہیں، کوئی خاتون ہر دوسرے دن کھڑکی کے ذریعے انھیں کھانا دے جاتی ہے، یہ دونوں آخری سانسیں لے رہے ہیں، یہ خط بارہ دن پولیس کی فائلوں میں گردش کرتا رہا، بہرحال 12فروری کو پولیس گائوں پہنچ گئی۔
گھکھ تھانہ نیلہ سے 25 کلومیٹر دور ہے، جنرل فیض حمید کی مہربانی سے گائوں تک سڑک بن گئی تھی، پولیس حویلی تک پہنچی تو اسے حویلی کے ایک کمرے میں بستر پر ایک لڑکی کی نو دس دن پرانی لاش ملی۔ لاش کے اوپر رضائیاں اور دریاں پڑی تھیں، لڑکی کی موت بظاہر بھوک اور سردی کی وجہ سے ہوئی تھی، وہ مکمل طور پر ہڈیوں کا ڈھانچہ تھی، اس کا کل وزن 10 سے 15 کلو تھا، کمرے میں روٹی کے ٹکڑے بھی پڑے تھے۔ جب کہ یہ بدقسمتی لڑکی اس کمرے کے ایک کونے کو واش روم کے طور پر بھی استعمال کرتی رہی تھی جو ثابت کرتا تھا کہ وہ اسی چھوٹے سے کمرے میں قید تھی جس سے اسے ایک عرصہ تک باہر نہیں نکلنے دیا گیا تھا۔ اس لڑکی کے جسم پر پھٹے پرانے اور بدبودار کپڑے تھے جن سے محسوس ہوتا تھا کہ اس نے سال ڈیڑھ سال سے کپڑے نہیں بدلے، بال اور ناخن بھی بڑھے ہوئے تھے اور لڑکی نے مدت سے غسل بھی نہیں کیا تھا،اس تھانہ کی پولیس نے دوسرا کمرہ کھلوایا تو اس سے ایک نوجوان لڑکا ملا، وہ پولیس کو دیکھ کر چھپنے کی کوشش کرنے لگا، پولیس نے بڑی مشکل سے اسے یقین دلایا کی وہ اس کی مدد کرنے کے لیے آئی ہے، لڑکے کی حالت بھی خستہ تھی، جسم سے بدبو آ رہی تھی، بال گندے اور لمبے تھے اور ان میں جوئیں پڑی ہوئی تھیں، اس کا جسم بھی ہڈیوں کا ڈھانچہ تھا، وہ نقاہت سے کھڑا تک نہیں ہو پا رہا تھا، وہ بھی اسی چھوٹے سے کمرے کو رفع حاجت کے طور پر بھی استعمال کرتا رہا تھا، اپنی بہن کے کمرے کی طرح اس کا کمرہ بھی انتہائی خراب اور گندہ تھا، بستر بھی غلیظ تھا، پولیس فوری طور پر لاش اور نوجوان کو تھانے لے گئی۔ نوجوان کو گرم پانی سے غسل دیا گیا، بال اور ناخن تراشے گئے اور اسے نئے کپڑے پہنائے گئے، اسے اچھی خوراک بھی دی گئی۔
یہ برسوں کا بھوکا تھا لہٰذا یہ جانوروں کی طرح خوراک پر پل پڑا، نوجوان کی طبیعت ذرا سی سنبھلی تو اس نے یہ ہولناک کہانی سنائی۔ ان دونوں بہن بھائیوں کے والد کا نام چوہدری زرین تاج تھا، وہ شریف آدمی تھے، گائوں کے لوگ ان کی عزت کرتے تھے، دو سال پہلے ان کا انتقال ہو گیا، والدہ کا انتقال ان سے پہلے ہو چکا تھا، نوجوان کا نام حسن رضا ہے، اس کی عمر 32 سال ہے، لڑکی اس کی بہن تھی اور اس کا نام جبین تھا، عمر 25 سال تھی، لڑکی نے بی ایس سی کر رکھا تھا اور میٹرک میں اس نے راولپنڈی ریجن میں ٹاپ کیا تھا، وہ انتہائی محنتی اور ذہین بچی تھی، دونوں بہن بھائیوں کو وراثت میں 950کنال زمین ملی، زمین ذرخیز اور قیمتی تھی، والدین کے بعد بہن بھائی اکیلے رہ گئے۔ ان کے تایا کے بیٹے تعداد اور اثرورسوخ میں زیادہ تھے لہٰذا تایا زاد نے اپنے بھائیوں کی مدد سے ان کی زمین پر قبضہ کر لیا اور دونوں بہن بھائیوں کو پاگل مشہور کر کے حویلی میں بند کر دیا، یہ علاج کے نام پر انھیں ایسی دوائیں بھی دیتا رہتا تھا جس سے ان کا ذہنی توازن بگڑ جائے یا وہ فوت ہو جائیں، دونوں بہن بھائیوں کو دو سال دو مختلف کمروں میں بند رکھا گیا، انھیں کپڑے دیئے جاتے تھے اور نہ گرمیوں میں پنکھا اور سردیوں میں رضائی، کھڑکی سے ان کے کمرے میں روزانہ ایک ایک روٹی اور تھوڑا سا سالن اندر پھینک دیا جاتا تھا۔
ملزم بااثر تھے، چنانچہ گائوں کے لوگوں نے ڈر کر ہونٹ سی لیئے اور خاموشی سے یہ ظلم دیکھتے رہے، اس دوران زمین تایا زاد بھائیوں کے قبضے میں رہی، یہ اس پر کھیتی باڑی بھی کراتے رہے اور انھوں نے ان کے 65 لاکھ روپے کے درخت بھی بیچ دیئے۔ لڑکی جبین طویل ظلم برداشت نہ کر سکی، یہ فروری کے شروع میں فوت ہو گئی اور اس کی لاش 9دن کمرے ہی میں پڑی رہی جب کہ لڑکا زندگی کی سرحد پر بیٹھ کر موت کا انتظار کرتا تھا، یہاں تک میرے نبی محمدالرسول ﷺ کی حدیث مبارکہ ﷺ نے کام کر دکھایا اور گائوں کے کسی شخص کو ان پر رحم آ گیا اور اس نے تھانے میں گمنام خط لکھ دیا، بہن بھائیوں کی دوسری خوش نصیبی یہ رہی کہ نیا ڈی پی او احمد محی الدین ٹرانسفر ہو کر چکوال آ گیا۔
(جاری ہے)

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی ایئرپورٹ پر میزائل حملہ، نیتن یاہو کی ایران کو کھلی دھمکی!
  • اسرائیلی بمباری سے مزید 19 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کی ایران پر حملے کی دھمکی
  • حرص اور لالچ کا دلسوز واقعہ
  • ٹرمپ کی گرین لینڈ کو نئی دھمکی سے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ بڑھ گیا
  • اسرائیل کا ایران اور حوثیوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ، ایران کی جوابی وار کی دھمکی
  • فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی، اہلسنت و جماعت کا مفتی منیب کی زیرِ قیادت کراچی میں مارچ
  • سوشل میڈیا استعمال کرنیوالے پولیس افسران واہلکارہوجائیں ہوشیار
  • آئی جی نے پولیس افسران و اہلکاروں کیلئے نئی سوشل میڈیا پالیسی جاری کردی
  • فلسطین پر خاموشی ناقابل معافی جرم ہے، علامہ جواد نقوی
  • شہزادہ ہیری پولیس پروٹیکشن کی قانونی جنگ ہارگئے، شاہی خاندان سے مفاہمت کے خواہاں