نیویارک سٹی کے میئر کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ظہران ممدانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گرفتاری اور ملک بدری کی دھمکی کو جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ 33 سالہ ترقی پسند رہنما نے کہا کہ وہ خوف زدہ نہیں ہوں گے اور اپنی سیاسی پالیسیوں پر ثابت قدم رہیں گے۔

صدر ٹرمپ نے فلوریڈا میں ایک حراستی مرکز کے دورے کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہمیں اسے گرفتار کرنا ہوگا، ہمیں اپنے ملک میں کمیونسٹ نہیں چاہیے۔‘ انہوں نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ ’کافی لوگ کہہ رہے ہیں کہ وہ غیر قانونی طور پر یہاں موجود ہے۔ ہم اس حوالے سے سب کچھ دیکھیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: نیویارک کے میئر امیدوار ظہران ممدانی کو ابتدائی جیت کے بعد اسلاموفوبیا کا سامنا

ظہران ممدانی، جو ایک مسلم تارک وطن اور ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں، نے اس بیان کے ردعمل میں کہا کہ ’صدرِ امریکا نے مجھے گرفتار کرنے، شہریت چھیننے، حراستی کیمپ میں ڈالنے اور ملک بدر کرنے کی دھمکی دی، صرف اس لیے کہ میں نیویارک شہر میں امیگریشن اینفورسمنٹ کے خلاف آواز بلند کرتا ہوں۔ یہ صرف میری ذات پر حملہ نہیں بلکہ ان تمام نیویارک والوں کے لیے پیغام ہے جو سچ بولتے ہیں۔ ’اگر آپ بولیں گے، تو وہ آپ کے پیچھے آئیں گے۔‘

ظہران ممدانی نے ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نیویارک کے وسائل کو امیگریشن گرفتاریوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے اور تارکین وطن کے لیے 165 ملین ڈالر کی قانونی امداد فراہم کریں گے۔

حال ہی میں ظہران ممدانی نے سابق گورنر اینڈریو کومو کو ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات میں شکست دے کر ملکی سطح پر توجہ حاصل کی۔ انہیں 56 فیصد ووٹ ملے اور وہ نومبر میں ہونے والے میئر کے انتخابات میں حصہ لینے جارہے ہیں۔ ان کا منشور کرایوں پر کنٹرول، مفت بسیں، عوامی اسکولوں کے لیے زیادہ فنڈنگ، ایل جی بی ٹی کیو پلس حقوق کا تحفظ، اور مہاجرین کے حقوق کے دفاع جیسے نکات پر مشتمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی دائیں بازو کی قوتیں ظہران ممدانی کی کامیابی پر برہم کیوں ؟

ظہران ممدانی نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’میں ڈونلڈ ٹرمپ کا بدترین خواب ہوں، ایک ترقی پسند مسلمان تارک وطن، جو اپنے اصولوں کے لیے لڑتا ہے۔‘ ان کے مطابق صدر ٹرمپ کی دھمکیاں انہیں خاموش نہیں کرا سکتیں، بلکہ یہ جمہوریت کو چیلنج کرنے کی ایک واضح کوشش ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں نیویارک کے موجودہ میئر ایرک ایڈمز کی بھی تعریف کی، جو کرپشن کیس میں گرفتار ہونے کے بعد آزاد حیثیت سے دوبارہ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کے خلاف 2024 میں مقدمہ چلا لیکن اپریل 2025 میں محکمہ انصاف نے ان کے خلاف الزامات واپس لے لیے، جسے سیاسی سودے بازی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

ظہران ممدانی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے ایرک ایڈمز کی تعریف دراصل نیویارک میں تقسیم، توجہ ہٹانے اور نفرت کو فروغ دینے کی کوشش ہے، اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ میئر کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے وقت میں جب میگا ریپبلکنز عوامی فلاح و بہبود کو ختم کرنے، لاکھوں نیویارک والوں کو ہیلتھ کیئر سے محروم کرنے اور ارب پتیوں کو مزید امیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایڈمز کی سیاست اس ایجنڈے کی توسیع ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: نیویارک میئر کے لیے امیدوار ظہران ممدانی اور امریکی صدر ٹرمپ آمنے سامنے

یہاں بات بھی قابل ذکر ہے کہ ظہران ممدانی اس وقت نیویارک سٹی کے میئر کے لیے مضبوط ترین امیدواروں میں سے ایک سمجھے جارہے ہیں، اور انہیں ملک بھر میں ترقی پسند حلقوں کی حمایت حاصل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا امیگریشن تارکین وطن ڈونلڈ ٹرمپ ظہران ممدانی گرفتاری نیویارک میئر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امیگریشن تارکین وطن ڈونلڈ ٹرمپ گرفتاری نیویارک میئر میئر کے ٹرمپ کی کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات یوکرین میں جنگ بندی معاہدے کے بغیر ختم

ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات یوکرین میں جنگ بندی معاہدے کے بغیر ختم WhatsAppFacebookTwitter 0 16 August, 2025 سب نیوز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پوٹن نے اپنی اہم ملاقات میں یوکرین کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں کی، دونوں رہنماؤں نے چند نکات پر اتفاق اور دوستانہ تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے کی بات کی، لیکن جنگ بندی کے حوالے سے کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 3 گھنٹے تک معاونین کے ساتھ بات چیت کے اچانک خاتمے کے بعد ٹرمپ اور پیوٹن نے گرم جوش کلمات کہے، لیکن صحافیوں کے سوالات نہیں لیے، جو کہ میڈیا کے شوقین امریکی صدر کے لیے غیر معمولی بات ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم ابھی وہاں تک نہیں پہنچے، لیکن ہم نے پیش رفت کی ہے، جب تک مکمل معاہدہ نہ ہو، کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے، انہوں نے اس ملاقات کو ’انتہائی نتیجہ خیز‘ قرار دیا اور کہا کہ کئی نکات پر اتفاق ہو گیا ہے، لیکن کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ چند نکات باقی ہیں، زیادہ اہم نہیں ہیں، البتہ ایک سب سے زیادہ اہم ہے۔
پیوٹن نے بھی مختصر مشترکہ پریس کانفرنس میں تعاون کی عمومی بات کی جو صرف 12 منٹ تک جاری رہی، انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ جو سمجھ بوجھ پیدا ہوئی ہے، وہ یوکرین میں امن کی راہ ہموار کرے گی۔
جب ٹرمپ نے دوسری ملاقات کی بات کی تو پیوٹن نے مسکراتے ہوئے انگریزی میں کہا کہ اگلی بار ماسکو میں ملیں گے۔
سابق کے جی بی افسر نے فوری طور پر ٹرمپ کو خوش کرنے کی کوشش کی، جنہوں نے ماضی میں روسی صدر کی تعریف کی ہے۔

پیوٹن نے ٹرمپ سے کہا کہ وہ ان کی اس بات سے متفق ہیں کہ یوکرین کی جنگ (جس کا حکم پیوٹن نے دیا تھا) کبھی نہ ہوتی اگر جوبائیڈن کے بجائے ٹرمپ امریکا کے صدر ہوتے۔
ٹرمپ نے اپنی طرف سے ایک بار پھر اس بات کو فریب قرار دیا کہ روس نے 2016 کے انتخابات میں ان کی مدد کے لیے مداخلت کی تھی ، حالانکہ یہ امریکی انٹیلی جنس کی تصدیق شدہ بات ہے۔

ملاقات سے قبل ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر روس نے جنگ بندی قبول نہ کی توسنگین نتائج ہوں گے۔

لیکن ملاقات کے بعد ’فاکس نیوز‘ کے میزبان شان ہینٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے جب ان نتائج کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا کہ آج جو کچھ ہوا، اس کے بعد مجھے لگتا ہے کہ اب مجھے اس بارے میں سوچنے کی ضرورت نہیں ہے۔
پیوٹن کی مغربی اتحادیوں کو وارننگ

دوستانہ ماحول اس رویے سے مختلف تھا جو ٹرمپ نے فروری میں وائٹ ہاؤس میں یوکرینی صدر ولاودیمیر زیلینسکی کو ڈانٹتے ہوئے اختیار کیا تھا۔
ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ وہ زیلینسکی کے ساتھ سہ فریقی ملاقات چاہتے ہیں لیکن اس سربراہی اجلاس میں اس کا اعلان نہیں کیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ اب وہ زیلینسکی کے ساتھ ساتھ نیٹو رہنماؤں سے بھی مشاورت کریں گے جنہوں نے پیوٹن کے ساتھ ٹرمپ کی قربت پر بے چینی ظاہر کی ہے۔
فاکس نیوز کے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ اب اصل میں یہ صدر زیلینسکی پر ہے کہ وہ اسے مکمل کریں۔
پیوٹن نے یوکرین اور یورپی ممالک کو خبردار کیا کہ وہکوئی رکاوٹ پیدا نہ کریں اور اس ابھرتی ہوئی پیش رفت کو کسی اشتعال انگیزی یا پس پردہ سازش سے خراب کرنے کی کوشش نہ کریں۔
ٹرمپ نے صرف ایک ہفتہ پہلے پیوٹن کو مدعو کیا تھا اور اس پہلی بالمشافہ ملاقات کے لیے خاص طور پر ڈرامائی ماحول تیار کیا گیا تھا، جو 2019 کے بعد پہلی ملاقات تھی۔
دونوں رہنما اپنے صدارتی طیاروں میں پہنچے اور فضائی اڈے پر اترے، ٹرمپ نے تالی بجاتے ہوئے پیوٹن کا استقبال کیا۔
امریکی فوجی طاقت کی نمائش کے طور پر ایک بی-2 اسٹیلتھ بمبار نے اوپر پرواز کی، جب ایک صحافی نے پیوٹن سے بلند آواز میں سوال کیا کہ کیا آپ شہریوں کو مارنا بند کریں گے؟
پیوٹن نے بغیر پریشانی کے مسکراتے ہوئے جواب دیا، جب کہ ٹرمپ نے غیر معمولی طور پر انہیں امریکی صدارتی لیموزین دی بیسٹ میں ساتھ بٹھایا، اس سے پہلے کہ دونوں ایک کمرے میں مل بیٹھے، جس کی اسکرین پر انگریزی میں لکھا تھا: ’امن کی جستجو‘۔
پیوٹن نے روسی صحافیوں سے ہنسی مذاق کیا، حالاں کہ وہ یوکرین جنگ پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کے گرفتاری وارنٹ کا سامنا کر رہے ہیں، جس میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

محاذ پر تبدیلیاں
حالیہ دنوں میں روس نے میدانِ جنگ میں کچھ کامیابیاں حاصل کی ہیں، جو کسی ممکنہ جنگ بندی مذاکرات میں پیوٹن کے ہاتھ مضبوط کر سکتی ہیں، اگرچہ پیوٹن کی پرواز کے دوران یوکرین نے اعلان کیا کہ اس نے کئی دیہات دوبارہ حاصل کر لیے ہیں۔

ٹرمپ نے خاص طور پر 2018 کے ہیلسنکی سربراہی اجلاس میں کمزور نظر آنے پر سخت تنقید کے بعد اصرار کیا تھا کہ وہ پیوٹن کے ساتھ سخت رویہ اختیار کریں گے۔

الاسکا کے سفر کے دوران، وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ ٹرمپ نے پیوٹن سے اکیلے ملنے کا منصوبہ منسوخ کر دیا ہے اور اس کے بجائے وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے ساتھ بات چیت کی۔

زیلینسکی کو شامل نہیں کیا گیا اور انہوں نے ٹرمپ کے دباؤ کو مسترد کر دیا کہ وہ روس کے قبضے میں لیے گئے علاقے سے دستبردار ہو جائیں۔

زیلینسکی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ وقت آگیا ہے کہ جنگ ختم ہو اور ضروری اقدامات روس کی طرف سے اٹھائے جائیں، ہم امریکا پر بھروسہ کر رہے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجےیوآئی کا وفاقی وزیر داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور دیگر کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ جےیوآئی کا وفاقی وزیر داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور دیگر کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ فیلڈ مارشل کی پاک فوج کو سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے خصوصی ہدایات،پاک فوج کی ایک دن کی تنخواہ اور راشن خیبر پختونخوا کے... عوام کیلئے اچھی خبر، آئندہ 15 روز کیلئے پٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل 12 روپے 84 پیسے فی لیٹر سستا سعودی عرب کا پاکستان کے ساتھ غیر متزلزل تعاون کا اعادہ، صحت و توانائی منصوبوں کیلئے 121ملین ڈالر کے معاہدے وزیراعلی پنجاب مریم نواز کا علی امین گنڈاپور کو ٹیلیفون، تعاون کی یقین دہانی سینیٹر اعجاز چوہدری کی نااہلی سے خالی نشست پر الیکشن 9ستمبر کو ہوگا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • کیا بین الاقوامی سطح پر یورپ بے بس ہورہا ہے؟
  • ٹرمپ کی کنفیوژن
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی ولادیمیرپوٹن سے الاسکا میں بے نتیجہ ملاقات
  • ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات یوکرین میں جنگ بندی معاہدے کے بغیر ختم
  • نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری، ماہرین کی تلاش کے لیے وفد امریکا جائے گا
  • امریکی خاتون اول کی جو بائیڈن کے بیٹے پر مقدمہ درج کرنے کی دھمکی
  • ٹرمپ مچل گئے، ناروے سے نوبیل انعام کا تقاضا کر دیا
  • پاکستان اور مائکرونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم، نیویارک میں معاہدے پر دستخط
  • پابندیوں کی دھمکی شاید پیوٹن کو ملاقات پر آمادہ کرنے میں مؤثر ثابت ہوئی، ٹرمپ
  • امریکا کی بھارت پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی