’بات نہیں مانی تو گرفتار کرلوں گا‘، ٹرمپ کی دھمکی پر ظہران ممدانی پھٹ پڑے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
نیویارک سٹی کے میئر کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ظہران ممدانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گرفتاری اور ملک بدری کی دھمکی کو جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ 33 سالہ ترقی پسند رہنما نے کہا کہ وہ خوف زدہ نہیں ہوں گے اور اپنی سیاسی پالیسیوں پر ثابت قدم رہیں گے۔
صدر ٹرمپ نے فلوریڈا میں ایک حراستی مرکز کے دورے کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہمیں اسے گرفتار کرنا ہوگا، ہمیں اپنے ملک میں کمیونسٹ نہیں چاہیے۔‘ انہوں نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ ’کافی لوگ کہہ رہے ہیں کہ وہ غیر قانونی طور پر یہاں موجود ہے۔ ہم اس حوالے سے سب کچھ دیکھیں گے۔‘
یہ بھی پڑھیں: نیویارک کے میئر امیدوار ظہران ممدانی کو ابتدائی جیت کے بعد اسلاموفوبیا کا سامنا
ظہران ممدانی، جو ایک مسلم تارک وطن اور ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں، نے اس بیان کے ردعمل میں کہا کہ ’صدرِ امریکا نے مجھے گرفتار کرنے، شہریت چھیننے، حراستی کیمپ میں ڈالنے اور ملک بدر کرنے کی دھمکی دی، صرف اس لیے کہ میں نیویارک شہر میں امیگریشن اینفورسمنٹ کے خلاف آواز بلند کرتا ہوں۔ یہ صرف میری ذات پر حملہ نہیں بلکہ ان تمام نیویارک والوں کے لیے پیغام ہے جو سچ بولتے ہیں۔ ’اگر آپ بولیں گے، تو وہ آپ کے پیچھے آئیں گے۔‘
ظہران ممدانی نے ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نیویارک کے وسائل کو امیگریشن گرفتاریوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے اور تارکین وطن کے لیے 165 ملین ڈالر کی قانونی امداد فراہم کریں گے۔
حال ہی میں ظہران ممدانی نے سابق گورنر اینڈریو کومو کو ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات میں شکست دے کر ملکی سطح پر توجہ حاصل کی۔ انہیں 56 فیصد ووٹ ملے اور وہ نومبر میں ہونے والے میئر کے انتخابات میں حصہ لینے جارہے ہیں۔ ان کا منشور کرایوں پر کنٹرول، مفت بسیں، عوامی اسکولوں کے لیے زیادہ فنڈنگ، ایل جی بی ٹی کیو پلس حقوق کا تحفظ، اور مہاجرین کے حقوق کے دفاع جیسے نکات پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی دائیں بازو کی قوتیں ظہران ممدانی کی کامیابی پر برہم کیوں ؟
ظہران ممدانی نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’میں ڈونلڈ ٹرمپ کا بدترین خواب ہوں، ایک ترقی پسند مسلمان تارک وطن، جو اپنے اصولوں کے لیے لڑتا ہے۔‘ ان کے مطابق صدر ٹرمپ کی دھمکیاں انہیں خاموش نہیں کرا سکتیں، بلکہ یہ جمہوریت کو چیلنج کرنے کی ایک واضح کوشش ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں نیویارک کے موجودہ میئر ایرک ایڈمز کی بھی تعریف کی، جو کرپشن کیس میں گرفتار ہونے کے بعد آزاد حیثیت سے دوبارہ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کے خلاف 2024 میں مقدمہ چلا لیکن اپریل 2025 میں محکمہ انصاف نے ان کے خلاف الزامات واپس لے لیے، جسے سیاسی سودے بازی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
ظہران ممدانی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے ایرک ایڈمز کی تعریف دراصل نیویارک میں تقسیم، توجہ ہٹانے اور نفرت کو فروغ دینے کی کوشش ہے، اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ میئر کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے وقت میں جب میگا ریپبلکنز عوامی فلاح و بہبود کو ختم کرنے، لاکھوں نیویارک والوں کو ہیلتھ کیئر سے محروم کرنے اور ارب پتیوں کو مزید امیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایڈمز کی سیاست اس ایجنڈے کی توسیع ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: نیویارک میئر کے لیے امیدوار ظہران ممدانی اور امریکی صدر ٹرمپ آمنے سامنے
یہاں بات بھی قابل ذکر ہے کہ ظہران ممدانی اس وقت نیویارک سٹی کے میئر کے لیے مضبوط ترین امیدواروں میں سے ایک سمجھے جارہے ہیں، اور انہیں ملک بھر میں ترقی پسند حلقوں کی حمایت حاصل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا امیگریشن تارکین وطن ڈونلڈ ٹرمپ ظہران ممدانی گرفتاری نیویارک میئر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امیگریشن تارکین وطن ڈونلڈ ٹرمپ گرفتاری نیویارک میئر میئر کے ٹرمپ کی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ایرانی ہیکرز کی ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں کی ای میلز افشا کرنے کی دھمکی
ایران سے منسلک ہیکرز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی مشیروں کی ای میلز افشا کرنے کی دھمکی دی ہے، جنہیں وہ مبینہ طور پر چوری کر چکے ہیں۔
یہ دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد خطے میں کشیدگی عروج پر ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں ہیکر جس نے خود کو ’رابرٹ‘ کہا، دعویٰ کیا کہ اس کے پاس ٹرمپ کے حلقے سے متعلق 100 گیگا بائٹس ڈیٹا موجود ہے، جن میں سوزی وائلز (چیف آف اسٹاف)، لنڈسے ہیلیگن (ٹرمپ کی وکیل)، راجر اسٹون (مشیر) اور اسٹورمی ڈینیئلز سے متعلق ای میلز شامل ہیں۔
امریکی حکام نے اسے قومی سلامتی کے خلاف ایک سنگین سائبر حملہ قرار دیا ہے۔ امریکی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ایران کی جانب سے باقاعدہ ردعمل نہیں دیا گیا، البتہ ماضی میں وہ ایسے الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔ ہیکر ’رابرٹ‘ کا کہنا ہے کہ وہ ڈیٹا کی فروخت کا ارادہ رکھتا ہے، مگر کب اور کیسے، اس پر وضاحت نہیں دی گئی۔
یہ ہیکنگ گروپ پہلے 2024 کے امریکی انتخابات کے دوران بھی سرگرم رہا، اور اس نے صدر ٹرمپ کے بعض اتحادیوں کی ای میلز لیک کی تھیں، جن میں بعض قانونی اور مالی معاملات سامنے آئے تھے۔ تاہم ان افشا شدہ معلومات کا انتخابی نتائج پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑا اور ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہو گئے۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اب براہِ راست فوجی تصادم سے بچنے کیلئے غیر روایتی سائبر کارروائیوں پر توجہ دے رہا ہے، اور یہ ای میل لیکس اسی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتی ہیں۔