سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرینگے،میئر سکھر
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت ) ترجمان سندھ حکومت و میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے کہا ہے کہ سندھ کے پانی کے ایک قطرے پر سمجھوتا نہیں کریں گے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مشترکہ مفادات کونسل میں اس معاملے کو اٹھایا ہے، اگر مشترکہ مفادات کونسل سے ہمارا معاملہ حل نہیں ہوا تو آئینی عدالت سے لیکر عوامی عدالت تک پاکستان پیپلز پارٹی کے دروازے کھلے ہیں۔ یہ بات انہوں نے آج ہفتے کے روز نارا کینال کی لائننگ اور پچنگ کے کام کا معائنہ کرنے کے بعد اسی مقام پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر سکھر ڈاکٹر ایم بی راجا دھاریجو ، ڈائریکٹر نارا کینال اشفاق نوح میمن بھی موجود تہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر آصف زرداری اور چیئرمین بلاول کے ویژن کے مطابق نارا کینال کی 2 کلومیٹر پچنگ اور لائٹنگ کا کام جاری ہے ، جوکہ ریکارڈ مدت میں مکمل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر 2 ارب 80 لاکھ روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، منصوبہ مکمل ہونے کے بعد نارا کینال کی گنجائش 13649 کیوسک سے بڑھا کر 18000 کیوسک تک پہنچایا جائے گا۔ جس سے سندھ کے 8 سے 9 اضلاع کو فائدہ ہوگا اور زراعت ترقی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو ریکارڈ مدت میں فروری کے پہلے ہفتے میں مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، اس منصوبہ پر 7 جنوری 2025ء کو کام کا آغاز کیا گیا تھا۔21 دن کے اندر 95 فی صد کام مکمل ہوچکا ہے، ان شاء اللہ فروری کے پہلے ہفتے میں کام مکمل کر کے کینال کو کھول دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے خیرپور ، نوشہرو فیروز ، نواب شاہ ، میرپور خاص ، سانگھڑ ، عمر کوٹ سمیت دیگر اضلاع کے کسان مستفید ہوںگے۔ اس سے پچڑی (ٹیل) کے آبادگاروں کو فائدہ ہوگا۔ جس کا کریڈٹ صدر آصف زرداری ، چیئرمین بلاول ، فریال تالپور اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شاء اللہ مستقبل میں 364 کلومیٹر طویل نارا کینال کی لائننگ اور پچنگ کو مکمل کیا جائے گا۔ ترجمان سندھ حکومت و میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے کہا کہ ان لوگوں کے لیے بھی پیغام ہے کہ جو سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کر رہے ہیں ، دھرنوں کی بات کر رہے ہیں اور عورتوں اور نوجوانوں کو اکساکر ایک پیغام دے رہے ہیں کہ شاید سندھ حکومت دریائے سندھ کے پانی پر کسی قسم کا سمجھوتا کرنے کو تیار ہے۔ ان کیلیے پیغام ہے کہ وہ نارا کینال کا دورہ کریں اور دیکھیں کہ سندھ کے پانی کے ایک ایک قطرے کی حفاظت کے لیے 8 ہزار سے زائد مزدور دن رات کام کر رہے ہیں۔ 800 سے زائد ہیوی مشینری کام کر رہی ہے تاکہ پانی کے ایک ایک قطرہ بچاسکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نارا کینال کی سندھ کے پانی نے کہا کہ ا کر رہے ہیں
پڑھیں:
بھارت کے پاس جموں وکشمیرکے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں، نذیر گیلانی
ذرائع کے مطابق لندن میں قائم جموں و کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے سربراہ سید نذیر گیلانی نے مظفرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف کشمیری ماہر قانون اور انسانی حقوق کے کارکن ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی یکطرفہ منسوخی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ذرائع کے مطابق لندن میں قائم جموں و کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے سربراہ سید نذیر گیلانی نے مظفرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947ء کو بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر کے الحاق کی نوعیت صرف 81 دن بعد بدل گئی جب بھارت یہ معاملہ 15 جنوری 1947ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے کر گیا اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری پر اتفاق کرلیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس متنازعہ علاقے کے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی قانونی یا اخلاقی اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے 1951ء کی سلامتی کونسل کی قرارداد 91 کا حوالہ دیا جس میں نہ صرف جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی توثیق کی گئی بلکہ مقبوضہ علاقے کی حکومت کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت اور پاکستان (UNCIP) کے وضع کردہ فریم ورک کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے روک دیا گیا۔ڈاکٹر گیلانی نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے ایک اہم فریق کے طور پر پاکستان کی اسے بھی بڑی ذمہ داری کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حفاظت کرنا ہے۔ انہوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سفارتی کوششوں میں نئے چہروں کو متعارف کرائے اور اس مسئلے کو عالمی فورمز بالخصوص جنیوا اور واشنگٹن میں زیادہ بھرپور انداز سے اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ جغرافیائی سیاسی منظرنامہ اور بین الاقوامی رائے عامہ پاکستان کے حق میں ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے مظالم سے پاکستان کے لیے موقع پیدا ہوا ہے کہ وہ کشمیریوں کو درپیش مشکلات کو بھرپور انداز میں اجاگر کرے اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے لئے حمایت حاصل کرے۔ڈاکٹر گیلانی نے کہا کہ اپریل 1959ء تک بھارتی شہریوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں داخلے کے لیے اجازت نامہ درکار ہوتا تھا جو اس کی الگ آئینی اور سیاسی حیثیت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے عدالتی جوڑتوڑ اور فوجی جارحیت کے ذریعے اس حیثیت کو منظم طریقے سے ختم کیا۔ انہوں نے علاقے میں فوجیوں کی موجودگی کے حوالے سے مفاہمت کی خلاف ورزی کرنے پر بھی بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، ظفر اکبر بٹ، نعیم خان، آسیہ اندرابی اور دیگر خواتین سمیت ہزاروں سیاسی قیدی جیلوں میں نظربند ہیں جن میں سے بیشتر کو بھارتی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک انسانی بحران ہے اور اسے اسی طرح نمٹنا چاہیے۔