گورنر اسٹیٹ بینک کی بینکوں کو بزنس ماڈل پر نظرثانی کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
کراچی:
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے ملک کے تمام بینکوں کو اپنے بزنس ماڈل پر نظرثانی کی ہدایت کردی ہے۔
پاکستان بینکنگ سمٹ سے خطاب کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے بینکوں کو اپنے بزنس ماڈل پر نظرثانی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بینکوں کو اپنے ایکسپوژر کو حکومت اور بڑے کارپوریٹ سیکٹر سے ہٹا کر چھوٹے قرض داروں اور ایس ایم ایز پر مرکوز کرنا ہوگا تاکہ پائیدار بزنس ماڈل اور منافع یقینی بنایا جا سکے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان کا بینکاری اور مالیاتی نظام ملک کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، تاہم بینکوں کی جانب سے 74 فیصد قرضے بڑے کاروباری اداروں کو دیے جا رہے ہیں جبکہ چھوٹے کاروباروں کو صرف 5 فیصد قرض فراہم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بینکوں کو ایس ایم ایز اور زرعی شعبے کو قرضوں کی فراہمی بڑھا کر مالیاتی شمولیت کو فروغ دینا چاہیے، جو کہ معیشت کی پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
جمیل احمد نے ٹیکنالوجی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل خدمات مالیاتی شمولیت بڑھانے میں مدد دے رہی ہیں اور مصنوعی ذہانت بینکاری کے نظام کو یکسر تبدیل کر سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بینکوں کو ٹیکنالوجی کے انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور صارفین کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں منتقل کرنے کے لیے معاونت فراہم کرنی چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ڈیجیٹل بینکاری سے دھوکا دہی اور فراڈ کے خدشات بڑھ سکتے ہیں، لہٰذا بینکوں کو ان خدشات کی پیشی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے مالیاتی شمولیت بڑھانے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ 2028 تک بینک اکاؤنٹ کوریج کو 75 فیصد تک بڑھانے اور خواتین کے اکاؤنٹس کے فرق کو کم کرکے 25 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں اسلامی بینکاری، ایس ایم ای فنانس اور زرعی قرضوں کو فروغ دینے کے لیے مربوط حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، کیونکہ حالیہ سیلابوں سے سپلائی چین اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔
گورنر نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ کریڈٹ مارکیٹ میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت پیدا کریں، تاکہ مالیاتی شعبے کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
پاکستان بینکنگ سمٹ کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سمٹ مالیاتی شمولیت بڑھانے اور معیشت کے استحکام کا روڈ میپ فراہم کرے گی، سمٹ کے موضوعات اسٹیٹ بینک کے ویژن سے مطابقت رکھتے ہیں اور بینکنگ سیکٹر کی ترقی کے لیے رہنمائی فراہم کریں گے۔
انہوں نے بینکوں کو خبردار کیا کہ مستقبل میں حکومت کی جانب سے قرضوں کی فراہمی میں کمی کا امکان ہے، اس لیے انہیں سنجیدگی سے اپنے بزنس ماڈل پر نظرثانی کرتے ہوئے نجی شعبے خاص طور پر چھوٹے کاروباروں کو سہولیات فراہم کرنی ہوں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بزنس ماڈل پر نظرثانی گورنر اسٹیٹ بینک بینکوں کو انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
ہائیکورٹ کی ہیوی ٹرانسپورٹ، بڑی گاڑیوں، رکشوں ،موٹر سائیکلوں کو فٹنس سٹیکرز ترجیحی بنیادوں پر جاری کرنیکی ہدایت
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ ماحولیات کو ہیوی ٹرانسپورٹ، بڑی گاڑیوں، رکشوں اور موٹر سائیکلوں کو فٹنس سٹیکرز ترجیحی بنیادوں پر جاری کرنے کی ہدایت جاری کر دی جبکہ عدالت نے دوران سماعت ماحولیاتی تبدیلی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے کہ موسم شدید گرم ہو چکا ہے، درجہ حرارت دو ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے، ہیٹ ویوز، کلائمٹ چینج اور دیگر خطرات ایک ساتھ موجود ہیں، ہمیں سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر درخواست گزاروں کی درخواستوں پر سماعت کی جس میں محکمہ ماحولیات سمیت متعدد محکموں کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے حکم دیا کہ انڈسٹریل یونٹس میں نصب واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی کارکردگی پر باقاعدہ سروے کیا جائے تاکہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے عملی اقدامات کی نگرانی ہو سکے۔(جاری ہے)
سماعت کے دوران جوڈیشل واٹر کمیشن کے رکن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایل ڈی اے نے عدالتی حکم کے باوجود ٹولیٹن مارکیٹ سے پرندوں کو منتقل نہیں کیا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ حکومت نے پانی کے دو لاکھ میٹرز کی تنصیب کے لیے بجٹ میں رقم مختص کر دی ہے جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ کا باقاعدہ سرکاری لیٹر عدالت میں پیش کیا جائے۔عدالت نے دوران سماعت ٹریفک وارڈنز کو ہیلتھ الائونس نہ دیے جانے پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ محکمہ فنانس رکاوٹ بنا ہوا ہے، جنہیں الائونس ملنا چاہیے انہیں دیا نہیں جاتا۔ماحولیاتی تبدیلی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے کہ موسم شدید گرم ہو چکا ہے، درجہ حرارت دو ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے، ہیٹ ویوز، کلائمٹ چینج اور دیگر خطرات ایک ساتھ موجود ہیں، ہمیں سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔عدالت نے عوامی رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ پانی کو ضائع کر رہے ہیں، انہیں اس کی قدر ہی نہیں، سندھ کے عوام سے پوچھیں پانی کی اہمیت کیا ہوتی ہے۔عدالت نے تمام متعلقہ محکموں کو عملدرآمد رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 17 جون تک ملتوی کر دی۔