’حکومتی رائٹ سائزنگ کا زیادہ تر ہدف چھوٹے عہدے‘
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مارچ 2025ء) تفصیلات کے مطابق پاکستان کی قومی اسمبلی کے 200 عہدے ختم کرنے کے اقدام سے سالانہ ایک ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔ یہ عہدے حکومت کی رائٹ سائزنگ کی پالیسی کے تحت ختم کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت نے ایک رائٹ سائزنگ کمیٹی بنا رکھی ہے جس میں قانون دان اور مختلف محکموں کے سیکرٹری شامل ہیں۔
پاکستان: کیا ساری آبادی کو سبسڈی کسان دیں گے؟
نئے قرض کے لیے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری ہیں، پاکستان
عہدے ختم کرنے کا یہ اقدام ایک ایسے وقت اٹھایا گیا جب چند ہفتے قبل ہی اراکین پارلیمنٹ نے اپنی تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ کر لیا تھا اور ملک میں اس فیصلے پر عوامی سطح پر اور میڈیا پر کافی بحث و تمحیض ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
ڈاکٹر اشفاق حسن ایک سینئر پالیسی ساز اور معیشت دان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کھلا تضاد ہے کہ ایک طرف قانون ساز اپنی تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ کر رہے ہیں اور دوسری طرف عوامی پیسے کی بچت کے لیے رائٹ سائزنگ کی بات کر رہے ہیں: ''یہ انصاف نہیں کہ اقتدار میں موجود افراد اپنی تنخواہیں بے حد بڑھا لیں۔ ایسے اقدامات کے بعد دیگر ادارے بھی اسی طرز پر عمل کرنے کی ترغیب پاتے ہیں، جیسا کہ نیپرا کی مثال سامنے آئی جہاں اتھارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں نے اراکین پارلیمنٹ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی تنخواہوں میں کئی گنا اضافہ کر لیا۔
‘‘ رائٹ سائزنگ میں کون سے عہدے ختم ہوں گے؟باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی اشرافیہ کے لیے پالیسیوں کا نہ صرف مالی بچت کے اصولوں سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا بلکہ جب رائٹ سائزنگ کی بات آتی ہے تو صرف چھوٹے عہدے ختم کیے جا رہے ہیں۔ معروف ماہر معیشت اور حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کے سابق رکن قیصر بنگالی کا کہنا ہے، ''میں نے نومبر میں وفاقی رائٹ سائزنگ کمیٹی سے صرف اس وجہ سے استعفیٰ دے دیا کیونکہ یہ زیادہ تر چھوٹے ملازمین کی نوکریاں ختم کرنے پر مرکوز تھی جو کہ میرے خیال میں ایک ٹھیک چیز نہیں ہے۔
‘‘انہوں نے مزید کہا کہ مختلف عہدوں پر کام کرنے کے دوران انہیں حکومت کے معاملات کی بدحالی کا بخوبی اندازہ ہوا: ''ایسے کیسز بھی موجود ہیں جہاں حکومت کو خود معلوم نہیں ہوتا کہ کچھ چھوٹے محکمے وجود بھی رکھتے ہیں یا نہیں۔ کبھی کسی ضرورت کے تحت یہ محکمے قائم کیے گئے تھے، مگر بعد میں کسی کو معلوم ہی نہیں تھا کہ ان کا کیا کرنا ہے، اور لوگ بس تنخواہیں لے رہے ہیں۔
‘‘قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں حکومت رائٹ سائزنگ کی بات کرتی ہے، جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ کسی بھی اقدام سے پہلے مکمل تحقیق کی جائے اور ہر اہم کام ماہرین کے ذریعے انجام دیا جائے۔ اس وقت فیصلہ کرنے والے اسمبلی کے رکن اور محکموں کے سیکرٹریز ہیں اور کوئی ٹھرڈ پارٹی ماہر اس رائٹ سائزنگ کی کمیٹی کا حصہ نہیں ہے۔
اگر چھوٹے عہدے ختم نہ کریں تو کون سے کریں؟جہاں کچھ لوگ چھوٹے عہدوں کے خاتمے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، وہیں کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت رائٹ سائزنگ کے تحت چھوٹے عہدوں کو ختم نہیں کرے گی تو یہ پالیسی مؤثر ثابت نہیں ہوگی، کیونکہ سرکاری عملے کی بڑی تعداد انہی عہدوں پر مشتمل ہے۔
ڈاکٹر اشفاق حسن کا کہنا ہے، ''کُل سرکاری ملازمین میں سے تقریباً 88 فیصد وہ لوگ ہیں جو گریڈ ایک سے پانچ تک بھرتی کیے گئے ہیں۔
جب بھی رائٹ سائزنگ کی بات ہوگی، سب سے زیادہ متاثر یہی لوگ ہوں گے۔ حکومت نے معمولی کاموں کے لیے بے تحاشہ افراد بھرتی کر رکھے ہیں، جیسے چائے بنانا، شیشے صاف کرنا، پودوں کو پانی دینا، گاڑیاں دھونا، اور دفتری فائلیں ایک دفتر سے دوسرے دفتر پہنچانا۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی سیاستدانوں نے ملک کو ایک ایسی فلاحی ریاست بنا دیا ہے جو دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی: ''سیاستدان اپنے حلقوں کے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ملازمتیں دیتے ہیں، کیونکہ وہ انہیں غریب سمجھتے ہیں، مگر یہ غریبوں کی مدد کرنے کا صحیح طریقہ نہیں ہے۔ ہاں یہ بھی ضروری ہے کہ ملک کے بایثر لوگ بھی وسائل کی اپنے مفاد میں غیر منصفانہ تقسیم نہ کریں۔‘‘
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رائٹ سائزنگ کی بات کا کہنا ہے رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا رائٹ ٹو انفارمیشن ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا گیا
خیبر پختونخوا اسمبلی نے خیبرپختونخوا رائٹ ٹو انفارمیشن ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: اے این پی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا
بل صوبائی وزیر قانون افتاب عالم نے پیش کیا معلومات تک رسائی کے قانون میں رکاوٹوں کو دور کر نے کے لیے بل ایوان سے پاس کیا گیا جس میں 7 شقوں میں ترامیم شامل ہیں۔
نئی قانون سازی کے تحت کوئی بھی شہری انفارمیشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرسکتاہے، دیوانی عدالت کو انفارمیشن کمیشن کی طرف سے معاملات کی سماعت کا اختیار نہیں ہوگا، سرکاری ادارے پبلک انفارمیشن آفیسر کو تمام سہولیات فراہم کرنے کے پابند ہوں گے، معلومات تک رسائی کے لیے شہری سمیت اب کوئی بھی ادارہ حصول معلومات کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔
ملازمین کی مستقلی کی قرارد کی منظوریخیبر پختونخوا اسمبلی نے سال 2020،2021 کے دوران بھرتی ملازمین کی مستقلی سے متعلق قرارداد بھی منظور کرلی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ اے ائی پی اسکیم کے تحت بھرتی ہونے والے میڈیکل آفیسرز، نرسز اور پیرامیڈیکس کو مستقل کیا جائے،۔
افغان مہاجرین سے متعلق قراردادخیبر پختونخوا اسمبلی نے افغان مہاجرین کی ملک بدری کی بجائے وطن واپسی میں مناسب توسیع دینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
مزید پڑھیے: خیبرپختونخوا: قبائلی اضلاع میں 150 سال پرانا پولیس یونیفارم تبدیل، پہلی بار پینٹ شرٹ متعارف
قرارداد پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شرافت علی نے پیش کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ افغان مہاجرین کو اتنا وقت دیاجائے تاکہ وہ اپنا کاروبار اور اثاثے سمیٹ سکیں۔
متن میں کہا گیا کہ وقت دینے سے افغان بھائیوں کے ساتھ بھائی چارے اور باہمی اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
فلسطین سے متعلق مشترکہ قرارداد منظوراسمبلی نے فلسطین سے متعلق مشترکہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
اپوزیشن و حکومتی اراکین اسمبلی نے فلسطین سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کی۔
قرارداد حکومتی رکن عبدالسلام آفریدی اور جے یو آئی ایف کے عدنان خان نے پیش کی۔
مزید پڑھیے: خیبرپختونخوا حکومت کے تمام ادارے، وزرا کرپشن میں ملوث ہیں، گورنر فیصل کریم کنڈی
قرارداد میں کہا گیا کہ گزشتہ کئی ماہ سے فلسطینی بچوں اور خواتین پر بمباری ہو رہی یے اور اسرائیل جنگی جرائم کے مرتکب ہو رہا ہے۔
متن میں کہا گیا کہ فلسطینی عوام کے ساتھ سفارتی سطح پر تعاون کیا جائے، اقوام متحدہ اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے اور فلسطینیوں کےحق میں آواز اٹھائی جائے۔
قبل ازیں مسلم لیگ ن کی ممبر صوبائی اسمبلی ثوبیہ شاہد کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی تھی جس پر اجلاس 15 منٹ کے لیے ملتوی کردیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبرپختونخوا خیبرپختونخوا اسمبلی خیبرپختونخوا رائٹ ٹو انفارمیشن ترمیمی بل 2025 رائٹ ٹو انفارمیشن بل