UrduPoint:
2025-07-29@05:14:39 GMT

’حکومتی رائٹ سائزنگ کا زیادہ تر ہدف چھوٹے عہدے‘

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

’حکومتی رائٹ سائزنگ کا زیادہ تر ہدف چھوٹے عہدے‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مارچ 2025ء) تفصیلات کے مطابق پاکستان کی قومی اسمبلی کے 200 عہدے ختم کرنے کے اقدام سے سالانہ ایک ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔ یہ عہدے حکومت کی رائٹ سائزنگ کی پالیسی کے تحت ختم کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت نے ایک رائٹ سائزنگ کمیٹی بنا رکھی ہے جس میں قانون دان اور مختلف محکموں کے سیکرٹری شامل ہیں۔

پاکستان: کیا ساری آبادی کو سبسڈی کسان دیں گے؟

نئے قرض کے لیے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری ہیں، پاکستان

عہدے ختم کرنے کا یہ اقدام ایک ایسے وقت اٹھایا گیا جب چند ہفتے قبل ہی اراکین پارلیمنٹ نے اپنی تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ کر لیا تھا اور ملک میں اس فیصلے پر عوامی سطح پر اور میڈیا پر کافی بحث و تمحیض ہوئی تھی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اشفاق حسن ایک سینئر پالیسی ساز اور معیشت دان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کھلا تضاد ہے کہ ایک طرف قانون ساز اپنی تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ کر رہے ہیں اور دوسری طرف عوامی پیسے کی بچت کے لیے رائٹ سائزنگ کی بات کر رہے ہیں: ''یہ انصاف نہیں کہ اقتدار میں موجود افراد اپنی تنخواہیں بے حد بڑھا لیں۔ ایسے اقدامات کے بعد دیگر ادارے بھی اسی طرز پر عمل کرنے کی ترغیب پاتے ہیں، جیسا کہ نیپرا کی مثال سامنے آئی جہاں اتھارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں نے اراکین پارلیمنٹ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی تنخواہوں میں کئی گنا اضافہ کر لیا۔

‘‘ رائٹ سائزنگ میں کون سے عہدے ختم ہوں گے؟

باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی اشرافیہ کے لیے پالیسیوں کا نہ صرف مالی بچت کے اصولوں سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا بلکہ جب رائٹ سائزنگ کی بات آتی ہے تو صرف چھوٹے عہدے ختم کیے جا رہے ہیں۔ معروف ماہر معیشت اور حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کے سابق رکن قیصر بنگالی کا کہنا ہے، ''میں نے نومبر میں وفاقی رائٹ سائزنگ کمیٹی سے صرف اس وجہ سے استعفیٰ دے دیا کیونکہ یہ زیادہ تر چھوٹے ملازمین کی نوکریاں ختم کرنے پر مرکوز تھی جو کہ میرے خیال میں ایک ٹھیک چیز نہیں ہے۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف عہدوں پر کام کرنے کے دوران انہیں حکومت کے معاملات کی بدحالی کا بخوبی اندازہ ہوا: ''ایسے کیسز بھی موجود ہیں جہاں حکومت کو خود معلوم نہیں ہوتا کہ کچھ چھوٹے محکمے وجود بھی رکھتے ہیں یا نہیں۔ کبھی کسی ضرورت کے تحت یہ محکمے قائم کیے گئے تھے، مگر بعد میں کسی کو معلوم ہی نہیں تھا کہ ان کا کیا کرنا ہے، اور لوگ بس تنخواہیں لے رہے ہیں۔

‘‘

قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں حکومت رائٹ سائزنگ کی بات کرتی ہے، جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ کسی بھی اقدام سے پہلے مکمل تحقیق کی جائے اور ہر اہم کام ماہرین کے ذریعے انجام دیا جائے۔ اس وقت فیصلہ کرنے والے اسمبلی کے رکن اور محکموں کے سیکرٹریز ہیں اور کوئی ٹھرڈ پارٹی ماہر اس رائٹ سائزنگ کی کمیٹی کا حصہ نہیں ہے۔

اگر چھوٹے عہدے ختم نہ کریں تو کون سے کریں؟

جہاں کچھ لوگ چھوٹے عہدوں کے خاتمے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، وہیں کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت رائٹ سائزنگ کے تحت چھوٹے عہدوں کو ختم نہیں کرے گی تو یہ پالیسی مؤثر ثابت نہیں ہوگی، کیونکہ سرکاری عملے کی بڑی تعداد انہی عہدوں پر مشتمل ہے۔

ڈاکٹر اشفاق حسن کا کہنا ہے، ''کُل سرکاری ملازمین میں سے تقریباً 88 فیصد وہ لوگ ہیں جو گریڈ ایک سے پانچ تک بھرتی کیے گئے ہیں۔

جب بھی رائٹ سائزنگ کی بات ہوگی، سب سے زیادہ متاثر یہی لوگ ہوں گے۔ حکومت نے معمولی کاموں کے لیے بے تحاشہ افراد بھرتی کر رکھے ہیں، جیسے چائے بنانا، شیشے صاف کرنا، پودوں کو پانی دینا، گاڑیاں دھونا، اور دفتری فائلیں ایک دفتر سے دوسرے دفتر پہنچانا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی سیاستدانوں نے ملک کو ایک ایسی فلاحی ریاست بنا دیا ہے جو دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی: ''سیاستدان اپنے حلقوں کے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ملازمتیں دیتے ہیں، کیونکہ وہ انہیں غریب سمجھتے ہیں، مگر یہ غریبوں کی مدد کرنے کا صحیح طریقہ نہیں ہے۔ ہاں یہ بھی ضروری ہے کہ ملک کے بایثر لوگ بھی وسائل کی اپنے مفاد میں غیر منصفانہ تقسیم نہ کریں۔‘‘

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رائٹ سائزنگ کی بات کا کہنا ہے رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کو ختم کرنے کی تجویز پیش

اسلام آباد(خبرنگار)وزارت موسمیاتی تبدیلی کے زیلی ادارے پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک ای پی اے) کو ختم کرنے کی تجویز پیش کردی گئی پی ای پی اے کی کارکردگی کو جواز بنا کر فیصلہ کیا گیا ہے 30 نومبر 2025 تک ایجنسی کو ختم کرتے ہوئے بنیادی ماحولیاتی ریگولیٹری ذمہ داریوں کو براہ راست وزارت موسمیاتی تبدیلی کو منتقل کردیاجائے دستیاب دستاویز میں پاک ای پی اے کی کارکردگی کی تصویر کشی کی گئی ہے جس میں اس کے موجودہ مینڈیٹ اور اثر و رسوخ کے حوالے سے غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے اور ایک ہی اے کو "باکس ٹکنگ ایکسرسائز" کا لیبل لگایاگیا ہے انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے تین چار ٹیکنیکل افسران کو رکھ کر باقی سٹاف کو ختم کرکے سرپلس پول میں رکھا جائیگا ایک سو دس ملین کا سالانہ بجٹ رکھنے والا ادارے کا کام اسلام آباد ماحولیاتی بے قاعدگیوں پر نظر رکھنا اور آلودگی کو کنٹرول کرنا ہے واضح رہے کہ حکومت کیجانب سے "رائٹ سائزنگ" ایجنڈے کے تحت وزیر اعظم شہباز شریف کی اعلیٰ اختیاراتی ڈائون سائزنگ کمیٹی اس پر کام کر رہی ہے اس اقدام کا مقصد مالیاتی بوجھ کو کم کرنے اور کم کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محکموں کو بند کرنے یا ان کوضم کرکے پبلک سیکٹر کے آپریشنز کو ہموار کرنا ہے حکومت پہلے ہی65 سے زیادہ وفاقی اداروں کو ختم کرنے یا ضم کرنے کیلئے  لسٹ بنا چکی ہے اور حکومت کیجانب سے 43 وزارتوں کے ڈھانچے کا بھی جائزہ لیا جا رہاہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کو ختم کرنے کی تجویز پیش
  • وزارت ہاؤسنگ اسلام آباد کی جانب سے محمد امین انسپکٹر اسٹیٹ آفس کراچی کے عہدے پر دوبارہ تعینات
  • حکومتی الزامات بے بنیاد، اگر ثبوت ہے تو سامنے لائیں: مفتاح اسماعیل
  • جسٹس ظفر راجپوت نے قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
  • پہلگام حملہ کرنے والے بھارتی، پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں: پی چدمبرم
  • پنجاب کے اسپتالوں میں سہولیات کا قفدان، 2 سال میں 270 نومولود جاں بحق
  • اربعین زائرین پر حکومتی وار، نامنظور
  • سفرِ عشق زیارات مقدسہ پر کسی قدغن کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ
  • سی پیک توانائی منصوبوں کے بقایاجات 423 ارب تک محدود
  • ماضی کے لیجنڈ بولرز کے مقابلے میں آج کے بولرز کچھ نہیں، کیون پیٹرسن