کراچی بار نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کیخلاف درخواست دائر کردی
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کراچی بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔کراچی بار کی جانب سے ججز تبادلے کے خلاف آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست دائر کی گئی ہے جس میں صدر پاکستان اور وفاق سمیت رجسٹرار سپریم کورٹ، رجسٹرار لاہور، اسلام آباد، سندھ ، بلوچستان ہائیکورٹس اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ججز اور متاثرہ ججز کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ججز ٹرانسفر کے حوالے سے آئین صدر کو غیرمحدود اختیار نہیں دیتا، صدر کااقدام عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کے اصولوں کے منافی ہے۔درخواست میں اپنائے گئے مؤقف کے مطابق ججز ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، ٹرانسفر شدہ ججز کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا جج نہیں سمجھا جاسکتا لہٰذا ٹرانسفر ججز کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے طور پر دوبارہ حلف اٹھانا ہوگا۔مزید برآں دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ اس وقت کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامرفاروق کے ججز ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ کو غیر آئینی قرار دیا جائے، ساتھ ہی قائم مقام چیف جسٹس کی تقرری کےحوالے سے جاری نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ کورٹ میں کی گئی
پڑھیں:
صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
9 مئی مقدمات میں رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی، ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا صنم جاوید کیخلاف ایکشن، بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، انہوں نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اب یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں۔
جس پر وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیتے ہوئے ملزمہ کو بری کیا، جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کے مطابق اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے، اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
مزید پڑھیں: صنم جاوید طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر کھل کر بول پڑیں
وکیل پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جسٹس صلاح الدین نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم بولے؛آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے، کیا پتا کل کو آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی مقدمات میں شامل کردیں۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ سوموٹو صنم جاوید لاہور ہائیکورٹ