جنوبی کوریا کے برطرف وزیراعظم ہان ڈک سو بحال، دوبارہ بطور قائم مقام صدر ذمہ داریاں سنبھالیں گے
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
جنوبی کوریا کے برطرف وزیراعظم ہان ڈک سو بحال، دوبارہ بطور قائم مقام صدر ذمہ داریاں سنبھالیں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 24 March, 2025 سب نیوز
سیئول: جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے وزیرِاعظم ہان ڈک سو کے عہدے سے برطرفی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، جس کے بعد وہ بطور قائم مقام صدر دوبارہ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
عدالت نے 7-1 کے فیصلے میں ان کا امیچمنٹ مسترد کر دیا، جس کے بعد سیاسی بحران میں نیا موڑ آ گیا ہے۔
یہ بحران اس وقت شروع ہوا جب صدر یون سک یول کو دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کے باعث معطل کر دیا گیا۔ یون کے مواخذے کے بعد ہان کو قائم مقام صدر مقرر کیا گیا تھا، مگر جلد ہی انہیں بھی معطل کر دیا گیا کیونکہ انہوں نے آئینی عدالت کے تین نئے ججوں کی تعیناتی سے انکار کر دیا تھا۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق، مواخذے کے لیے درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہیں کی جا سکی، جس کے باعث برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا۔
فیصلے کے بعد ہان ڈک سو نے عدلیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، “یہ وقت تقسیم کا نہیں بلکہ اتحاد کا ہے، ہمیں ملک کو آگے لے کر جانا ہے۔”
دوسری جانب صدر یون سک یول کے مواخذے کا حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے۔ اگر ان کا مواخذہ برقرار رہتا ہے، تو ملک میں 60 دن کے اندر نئے صدارتی انتخابات کرانے ہوں گے۔
مزید برآں، یون پر مارشل لا کے نفاذ سے متعلق بغاوت کے الزامات بھی ہیں، جن میں انہیں عمر قید یا سزائے موت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا پہلا قدم ہے، ناروے
اپنے ایک ٹویٹ میں اسپن بارٹ ایڈ کا کہنا تھا کہ فلسطین، امن کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کی بنیاد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ناروے کے وزیر خارجہ "اسپن بارٹ ایڈ" نے گزشتہ سال مئی 2024ء میں اوسلو کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا صرف پہلا قدم ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹویٹ کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ فلسطینی عوام کو آزادی، مساوات اور ایک خودمختار ریاست بنانے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے بعد ہمیں اس خودمختار ریاست کی بنیادوں کو مضبوط کرنا ہو گا۔ مضبوط ادارے، مستحکم معیشت و موثر جمہوریت، ایک پائیدار اور مستقل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ضروری ہیں۔ قبل ازیں نارویجین وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام امن کی بنیاد ہے۔ انہوں نے اس امر کی جانب زور دیا کہ فلسطینیوں کو ایک خودمختار ملک کے قیام کا حق حاصل ہے۔
اس بارے میں بھی انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹویٹ کیا کہ فلسطین، امن کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کی بنیاد ہے۔ ہم نے آج میڈرڈ میں ایک کامیاب فلسطینی ریاست کے قیام کے اقدامات پر بات چیت کی۔ ناروے کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کو ایک ایسے ملک کا حق حاصل ہے جو ان کی حمایت کرے اور انہیں امید دے۔ اس جنگ، اس تنازعے کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ اسپن بارٹ ایڈ نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ فلسطینی عوام کو اپنا ملک بنانے کا حق حاصل ہے۔ ہمارا یہ موقف برسوں پرانا ہے۔ یاد رہے کہ ناروے کے وزارت خارجہ نے مئی 2024ء میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئرلینڈ اور سپین کے ساتھ مل کر فلسطین کو تسلیم کر رہے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ صہیونی رژیم کے مظالم کی وجہ سے یورپ کے متعدد ممالک نے آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے۔