جنوبی کوریا میں تاریخ کی خوفناک ترین جنگلاتی آگ، 18 ہلاک، ہزاروں بےگھر
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
سیئول: جنوبی کوریا کو تاریخ کی بدترین جنگلاتی آگ کا سامنا ہے، جس میں اب تک 18 افراد ہلاک اور 27,000 سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
یہ آگ جمعہ کے روز شروع ہوئی اور 43,000 ایکڑ سے زیادہ جنگلاتی اراضی کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ تیز ہواؤں اور خشک موسم کے باعث آگ تیزی سے پھیل رہی ہے، اور ماہرین کے مطابق صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔
آگ کے نتیجے میں 1,300 سالہ قدیم گونسا مندر تباہ ہو گیا، تاہم کچھ تاریخی نوادرات، بشمول ایک پتھریلا بدھا مجسمہ، بچا لیے گئے۔
حکومت نے 9,000 سے زائد فائر فائٹرز، 5,000 فوجی اور 130 ہیلی کاپٹر تعینات کر دیے ہیں، جبکہ قومی سطح پر آگ کے خطرے کی سب سے اونچی سطح کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔
منگل کے روز ایک فائر فائٹنگ ہیلی کاپٹر بھی حادثے کا شکار ہو گیا، اور حکام حادثے کی وجوہات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں جنگلاتی آگ کو مزید شدید بنا رہی ہیں۔ اس سال اب تک 240 سے زائد جنگلاتی آگ کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 2.
حکام کو شبہ ہے کہ آگ انسانی سرگرمیوں، جیسے ویلڈنگ کے چنگاریوں یا قبروں کے قریب گھاس جلانے کی وجہ سے شروع ہوئی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنگلاتی آگ
پڑھیں:
ملیرجیل سے 200 سے زائد قیدی کیسے فرار ہوئی حکام نے تفصیلات بتا دیں
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء)آئی جی جیل خانہ جات سندھ قاضی نظیر نے قیدیوں کے جیل سے فرار ہونے کے معاملے میں غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غفلت ہے جب ہی واقعہ رونما ہوا، انکوائری کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کراچی شہر میں زلزلہ آیا تھا بیرک کی دیواروں کو نقصان پہنچا، قیدیوں نے حملہ کیا تو دروازے کی کنڈہ ٹوٹی، قیدیوں نے باہر آکر باقی تالے بھی توڑے۔انہوںنے کہا کہ کوشش پوری کی کہ ہجوم کو کنٹرول کرسکیں، فرار قیدی رضاکارانہ طور پر واپس نہ آئے تو سختی سے ایکشن لیں گے، اس طرح کی صورتحال کا کبھی ماضی میں سامنا نہیں کیا۔آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ غفلت ہے جب ہی واقعہ رونما ہوا، انکوائری کی جائے گی، واقعے سے متعلق انکوائری کمیٹی بنارہے ہیں۔(جاری ہے)
یہ ایک قدرتی آفت تھی، کہیں بھی یہ واقعہ ہوسکتا تھا، زیادہ فائرنگ ایف سی کی طرف سے کی گئی، ہمارے اسٹاف نے ہوائی فائرنگ زیادہ کی ہے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ شب جو واقعہ ہوا، زلزلوں کے باعث قیدیوں مین بے چینی تھی، قیدی خوفزدہ تھے کہ چھت نہ گر جائے، ہم مر نہ جائیں، رات 11 بجے کے بعد زلزلہ کا شدید جھٹکا لگا تو بیرک میں موجود قیدی خوف و ہراس کا شکار ہوئے۔ انہوںنے کہا کہ دھکم پیل میں دروازے کا تالا ٹوٹ گیا،150 سے زائد افراد نے زور لگایا تو تالا ٹوٹا، جب پہنچا تو ڈھائی سے 3 ہزار قیدی جمع تھے، جب رات پہنچا تو قیدیوں نے مجھ پر حملہ کیا۔انہوں نے کہا کہ میں گر گیا تو اسٹاف نے مدد کی، قیدیوں نے زور لگایا تو کنڈہ نکل گیا، ہجوم کی صورت بھاگے تو واچ ٹاور سے فائرنگ کی گئی۔انہوںنے کہا کہ ایف سی کے جوانوں نے فائرنگ کی تو بہت سے قیدی واپس آئے، کچھ قیدی کالونی کی طرف بھاگے، اس جانب بھی فائرنگ کی گئی، ٹوٹل قیدی 6 ہزار کے لگ بھگ تھے بھگدڑ مچانے والوں کی تعداد ساڑھے تین سے چار ہزار تھی۔ ارشد شاہ نے کہا کہ 216 قیدی فرار ہوئے، 78 ہم نے گرفتار کئے باقی کی تلاش جاری ہے، کوئی غفلت نہیں تھی،قیدیوں کو خوف تھا، بیشتر نشے کے عادی ہمارے پاس موجود تھے، کسی کی غفلت نہیں تھی، میں ان کے درمیان تھا۔انہوںنے کہا کہ فائرنگ سے ایک قیدی کی ہلاکت ہوئی، 2 ایف سی کے جواں زخمی ہوئے، ہمارے اسٹاف کے لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں، شہری کوئی زخمی نہیں ہوا۔یہ ناگہانی آفت تھی، ٹوٹل نفری 211 کی ہے جو تین شفٹوں میں کام کرتی ہے، رات 28 افراد سیکیورٹی کے لئے مامور تھے، جب فائرنگ ہورہی تھی تو رینجرز کے ایک جوان کو گولی لگی، پرزن اسٹاف کے لوگ بھی ڈنڈوں کے وار سے زخمی ہوئے۔ارشد شاہ نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا عمل جاری ہے، یہ خلاف توقع کام ہوا ہے، ناگہانی صورتحال تھی، انڈر ٹرائل شخص پر جرم ثابت نہیں ہوتا، سزا یافتہ قیدی کو سفید لباس دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی غیر ملکی قیدی نہیں بھاگا، بیشتر فرار ہونے والے منشیات کے عادی اور اسٹریٹ کرمنلز تھے، جتنی نفری ہے میں اس سے مطمئن ہوں، دن کے اوقات میں نفری زیادہ رات میں کم ہوتی ہے۔