کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے 46ویں یومِ شہادت کے موقع پر درج ذیل پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ آج کے پرملال دن پر ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں، جو پاکستان کے پہلے براہِ راست منتخب وزیرِاعظم تھے، جنہوں نے شکست خوردہ قوم کو مایوسی کی راکھ سے نئی زندگی دی۔ جب قوم مایوس تھی اور پاکستان کو 1971 میں ایک زبردست سانحے کا سامنا تھا، تب شہید بھٹو نے فولادی حوصلے کے ساتھ قیادت سنبھالی۔ انہوں نے ایک بکھری ہوئی مملکت کو سنبھالا، عوام کے حوصلے بلند کیے اور پاکستان کو ترقی کے راستے پر گامزن کیا۔ان کی سفارتی بصیرت نے 90,000جنگی قیدیوں کو بھارتی قید سے واپس لایا اور شملہ معاہدے کے تحت 5,000مربع میل کا علاقہ واپس حاصل کیایہ کارنامہ ہماری تاریخ میں بے مثال ہے۔شہید بھٹو نے پاکستان کی معیشت، زراعت اور صنعت میں انقلاب برپا کیا، محنت کش طبقے کو بااختیار بنایا اور انہیں ان کے حقوق دلائے۔ ان کی انقلابی لیبر ریفارمز اور زرعی اصلاحات نے عام آدمی کو عزت، وقار اور زمین کی ملکیت دی۔انہوں نے پاکستان کو ایک ترقی پسند اور متفقہ آئین دیا، جس نے جمہوریت اور بنیادی حقوق کی ضمانت دی۔ ان کی ایٹمی ٹیکنالوجی میں خدمات نے پاکستان کا دفاع مضبوط کیا، اور ان کی متحرک خارجہ پالیسی نے پاکستان کو مسلم دنیا اور عالمی برادری میں ایک باوقار آواز عطا کی۔آج، جب ہم ان کی عظیم قربانی کو یاد کرتے ہیں، ہم ان کے جمہوری، مضبوط اور خوشحال پاکستان کے خواب سے اپنی وابستگی کا اعادہ کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان کو نے پاکستان

پڑھیں:

اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند

سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جارہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانی بحران پر اپنی شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سمیت عالمی طاقتوں اور دنیا بھر کے باضمیر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کے مسلسل حملوں کو فوری طور پر روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ غزہ میں 21 لاکھ سے زائد فلسطینی جن میں 11 لاکھ سے زائد بچے شامل ہیں، مسلسل محاصرے اور شدید بمباری کی زد میں ہیں۔ 18 مارچ 2025ء کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی جارحیت کو مزید تیز کردیا ہے اور بنیادی ضروریات اور امداد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان کے گھر تباہ ہوچکے ہیں اور ان کی آوازیں خاموش کردی گئی ہیں۔ غزہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے اور فوری توجہ کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے، اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس المیے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے 90 فیصد طبی مراکز تباہ یا ناکارہ ہوچکے ہیں۔ پورے غزہ میں صرف چند غذائی مراکز کام کررہے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن خوراک اور دوائیں کئی مہینوں سے سرحدی راستوں پر رکی ہوئی ہیں۔ صفائی، پینے کے صاف پانی اور طبی سہولیات کی تباہی کے باعث اسہال، ہیپاٹائٹس اے اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق 6 لاکھ 60 ہزار بچے اسکولوں سے محروم ہیں اور 17 ہزار سے زائد بچے یتیم یا اکیلے رہ گئے ہیں، اگر غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہوا تو ستمبر 2025ء تک مکمل قحط پڑنے کا خطرہ ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے عالمی برادری سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی نظام کے لئے ایک سخت آزمائش کا وقت ہے۔ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے فوجی اور معاشی تعلقات ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعلق سے امیر اور طاقتور ممالک بالخصوص امریکہ کی دوہری پالیسی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو رسمی بیانات سے آگے بڑھ کر امن اور انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے، جن کا وہ دعویٰ کرتے ہیں۔

سید سعادت اللہ حسینی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا تاریخی اور اخلاقی فریضہ ادا کرے، بھارت نے ہمیشہ فلسطین کے جائز موقف کی حمایت کی ہے۔ اس نازک وقت میں ہماری آواز پہلے سے زیادہ بلند اور واضح ہونی چاہیئے۔ حکومت کو اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کرنی چاہیئے، اس کے ساتھ تمام عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات معطل کرنے چاہئیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی پرزور حمایت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آواز سیاسی مصلحتوں کے بجائے آئینی اقدار اور تہذیبی ورثے سے رہنمائی حاصل کرے۔ نسل کشی کے وقت غیر جانبدارانہ سفارتکاری کی پالیسی انسانی قدروں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے آخر میں ملک کے عوام سے پرامن مزاحمت میں فعال شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر فورم، سوشل میڈیا، عوامی اجتماعات اور ذاتی روابط کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی چاہیئے اور مظلوموں کے ساتھ کھل کر کھڑے ہونا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
  • مستونگ میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 3 دہشت گرد ہلاک، میجر اور سپاہی شہید
  • نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
  • گوگل اور مائیکروسافٹ کو بھارتیوں کو ملازمتیں دینے سے منع کر دیا گیا
  • سید یوسف رضا گیلانی سے نیپال کی سفیر ریتا دھیتال کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • صدرمملکت سے آسٹریا کی سبکدوش ہونے والی سفیر کی ایوانِ صدر میں الوداعی ملاقات،آصف علی زرداری نے باہمی تعلقات کے فروغ میں اینڈریا وکے کی خدمات کو سراہا
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اربوں کی اووربلنگ شرمناک اقدام) حافظ نعیم(
  • عوام کا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا: پی ٹی آئی کا 9 مئی کے ملزمان کو سزاؤں پر ردعمل
  • برطانیہ نے نئے ایٹمی پلانٹ کی منظوری دے دی