Daily Ausaf:
2025-07-04@09:38:32 GMT

ایسا کیوں ؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT

سوشل میڈیا پر بسا اوقات ایسی ایسی تحریریں پڑھنے کو مل جاتی ہیں جو مشتمل ہوتی تو صرف چند لائنوں پر ہیں لیکن مفہوم کے لحاظ سے سمندر کی گہرائی سمیٹے ہوتی ہیں۔ آج کچھ اس طرح کا تجربہ اس وقت ہوا جب فیس بک پر موجود ایک دوست رئوف امیر نے یہ کہہ کر پوسٹ لگائی کہ شہر سارا تلاوت میں مصروف ہے لیکن موسم کے تیور بدلتے نہیں، یہ سنا ہے کہ پہلے یہیں ایک شخص نے کلمہ پڑھا اور ہوا چل پڑی واہ!سبحان اللہ کیا کہنے!نہ صرف دو سطروں میں 1947ء اور 2025 ء کا تقابلی جائزہ پیش کر دیا بلکہ قیام پاکستان کے دن سے لے کر آج تک گمراہی، بے راہ روی اور اخلاقی بدحالی کی وہ طویل داستان جس کو بیان کرنے کے لئے کئی ابواب کی ضرورت پڑ سکتی ہے اس کو اس مختصر پیرائے میں اس طرح بیان کر دیا کہ اس اسلوب پر بڑے سے بڑا تاریخ دان بھی داد دئیے بغیر نہ رہ سکیں۔کلمہ پڑھنے پر یاد آیا قیام پاکستان کے وقت سب سے زیادہ صرف ایک نعرہ کی گونج ہی سنائی دیتی تھی۔ قارئین آپ بخوبی جانتے ہیں وہ نعرہ کیا تھا پاکستان کا مطلب کیا لاا ِلہ ا ِلا اللہ اور آپ کو یہ بھی یاد ہو گا کہ یہ نعرہ کس شخص نے لگایا تھا اور یہ کلمہ کس ہستی نے پڑھا تھا جس پر پوری قوم اس کے ساتھ چل پڑی تھی وہ کوئی اور نہیں تھا اس شخص کا نام تھا قائداعظم محمد علی جناحؒ، یہ تو تھی وہ تاریخی حقیقت جو آپ کے سامنے رکھ دی۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سی قوت وہ کون سی کشش تھی جس پر پوری قوم لبیک کہتی اس شخص کے ساتھ باہر نکل آئی۔ بتاتا چلوں کہ یہ خاکسار اپنے کئی کالموں میں جو وہ ایک اور قومی اخبار کے لئے بھی لکھتا ہے کئی بار ان میں اس بات کا تذکرہ کر چکا کہ راقم کا ایک دوست تھا آغا ریاض السلام جو اب اس دنیا میں نہیں رہا۔ آغا کا ذکر آئے تو پھر راجہ پرویز اشرف کا نام نہ لیا جائے تو یہ بہت بڑی زیادتی ہو گی اور جس وجہ سے خاکسار یہ کہہ رہا ہے کہ آغا کا نام آئے تو راجہ پرویز اشرف کا نام نہ آئے تو وہ یہ ہے کہ ان دونوں کا راولپنڈی کی سیاست میں بڑا نام اور پھر پارٹی سے وابستگی کے ساتھ ساتھ ایک اور مشرک صفت بھی تھی جس سے بہت کم دوست آشنا ہوں ۔ مزہ کی وہ بات یہ کہ سیاست کے ساتھ ساتھ روحانیت سے ان دونوں اشخاص کا شدید لگائو اپنے اندر کئی داستانیں سمیٹے ہوئے ہے جس پر پھر کبھی مفصل بات ہو گی۔
آغا کے ساتھ خاکسار کی اکثر نشستیں وقت کی قید سے آزاد اس قدر طوالت اختیار کر جاتی تھیں کہ ہمیں خود حیرت ہوتی تھی کہ ہماری ملاقاتوں میں وقت کتنی تیزی سے گزر جاتا ہے اور ہمیں وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ یہ 1995 ء کی بات ہے ایک دن ہماری نشست کا آغاز رات کوئی نو بجے شروع ہوا اور اگلے دن جب فجر کی اذان سنائی دی تو ہمیں وقت کا احساس ہوا جس پر راقم نے آغا سے کہا کہ مرشد اذانیں شروع ہو گئی ہیں اور رات کس طرح بڑھاپے کی منزل طے کر گئی ہمیں پتا ہی نہیں چلا جس پر آغا کہنے لگا کہ جھلے عابدہ پروین کی گائیکی میں وہ شعر سنا ہے رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے پھر وہ یوں گویا ہوا کہ یاد رکھ اچھا انسان جب بولتا ہے تو اس کے اندر کی پاکیزگی اس کی باتوں کے ذریعے اردگرد کے ماحول کو اس قدر معطر بنا دیتی ہے کہ اس محفل میں بیٹھے لوگ اس کی باتوں کے سحر میں اس طرح ڈوب جاتے ہیں کہ انہیں وقت کی بندش کا احساس ہی نہیں رہتا جبکہ اس کے برعکس اخلاقی بدحالی کا شکار شخص جب بولتا ہے تو اس کے اندر کی غلاظت اس کے اردگرد کے ماحول کو اس طرح تعفن زدہ کر دیتی ہے کہ ساتھ بیٹھے لوگوں کی بیزاری کا یہ عالم ہوتا ہے کہ وہ اس نشست میں دو منٹ بھی بیٹھنا پسند نہیں کرتے۔ آغا کہنے لگا کہ اب پتا چلا شاعر نے باتوں سے خوشبو کا استعارہ کس سینس میں استعمال کیا ۔ اپنی بات کو آگے بڑھاتے آغا کہنے لگا کہ یہ تاریخی حقائق موجود ہیں اور سب جانتے ہیں کہ قائداعظمؒ کوئی بہت بڑا شعلہ بیان مقرر نہیں تھے اور ان کے اکثر خطاب انگریزی یا بہت ہی ضعیف یا شکستہ اردو میں ہوتے تھے لیکن پھر بھی لاکھوں کا مجمع زبان کو نہ سمجھنے کے باوجود گھنٹوں کھڑے اس سوٹڈ بوٹڈ آدمی کو خاموشی سے سنتا تھا، آخر وہ کیا وجہ تھی وہ کون سا جادو تھا وہ اس کی ذات کا کون سا کرشمہ تھا۔ آغا جذباتی انداز میں بولے جا رہا تھا کہ یہ قائد کے اندر کی کمٹمنٹ، سچائی اور پاکیزگی تھی جو فضا کو اس قدر معطر کر دیتی تھی، یہ اس کی باتوں سے آنے والی خوشبوں کا معجزہ تھا کہ صرف اس ایک شخص کے کلمہ حق کہنے پر پوری قوم اس کے پیچھے چل پڑی تھی۔
آج جب رئوف امیر کی پوسٹ نظر سے گزری تو اندر کے انسان نے کہا کہ اس کے ایک ایک لفظ کا طواف کرو اور اپنے قارئین کو بتائو کہ وہ کیا صفات تھیں جس کی وجہ سے ایک شخص کے کلمہ حق کہنے پر ہوائیں چل پڑتی تھیں اور آج قحط الرجال کا وہ مقام کیوں کہ بڑے بڑے دانشور ، سیاستدان، عالم فاضل شعلہ بیانی کی حدوں کو چھوتے سفید چغوں میں ملبوس بڑی بڑی دستاریں سجائے جب قوم کے سامنے اپنی دوکانیں سجانے اتے ہیں تو لوگوں کا جلسے جلوسوں میں جا کر انہیں سننا تو کجا گھروں میں بیٹھے ان ٹی وی چینلوں کو سوئچ آف کر دینا کس بات کی منادی دیتا ہے ۔ غور کریں تو پتا چلتا ہے کہ یہ سب ان کے اندر بسی چالاکیوں ، خود غرضییوں ،تعصب ، حرص، لالچ کی اس غلاظت کی وجہ سے ہوتا ہے جس نے ملک کی فضا ء کو اس قدر پراگندہ کر دیا ہوا ہے ہے کہ اس تعفن میں موسم بدلنا تو دور کی بات سانس لینا اور زندہ رہنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ قارئین شائد راقم کا یہ کالم رئوف امیر کی اس پوسٹ شہر سارا تلاوت میں مصروف ہے لیکن موسم کے تیور بدلتے نہیں، یہ سنا ہے کہ پہلے یہیں ایک شخص نے کلمہ پڑھا اور ہوا چل پڑی کا تسلی بخش جواب دے سکا ہو کہ ایسا کیوں ؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے اندر کے ساتھ ایک شخص کا نام کی بات چل پڑی

پڑھیں:

سوات، غفلت سے 17 جانیں گئیں، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں نہیں دی گئیں: پشاور ہائیکورٹ

پشاور (بیورو رپورٹ)دریائے سوات میں سیاحوں کے جاں بحق ہونے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائی کورٹ نے کمشنر مالاکنڈ اور دیگر متعلقہ افسروں کو طلب کر لیا۔پشاور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے درخواست کی سماعت کی۔پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا  کمشنر مالاکنڈ اور دیگر متعلقہ افسران ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔چیف جسٹس نے سوال کیا  غفلت کے باعث 17 جانیں گئیں، سیاحوں کو بروقت کیوں ریسکیو نہیں کیا گیا، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں نہیں دی گئیں، دریا اور سیاحتی مقامات کی دیکھ بھال کس کی ذمے داری ہے؟ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے  نے کہا  سوات میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے، ایئر ایمبولینس موجود تھی مگر وقت کم ہونے کے باعث استعمال نہ ہو سکی۔چیف جسٹس نے کہا  حکومت کی جانب سے جاری وارننگ پر متعلقہ حکام نے عمل درآمد کیوں نہیں کیا؟ آئندہ سماعت پر سوات واقعے سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ متعدد ذمے دار افراد کو معطل کر دیا گیا ۔بعدازاں عدالت نے درخواست کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • ایجبسٹن ٹیسٹ میں بھارتی اور انگلش کرکٹرز نے سیاہ پٹیاں کیوں باندھیں؟
  • کورم کا مسئلہ کیوں نہیں ہوگا؟
  • عمران خان کو 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت کیوں نہیں ملی؟ لاہور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری
  • عمران خان کو 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت کیوں نہیں دی جاسکتی؟ تحریری فیصلہ جاری
  • کوئی ایسا حربہ نہیں کریں گے جس سے خیبرپختونخوا کسی بحران میں چلا جائے:سینیٹر عرفان صدیقی
  • کوئی ایسا حربہ نہیں کریں گے جس سے خیبرپختونخوا کسی بحران میں چلا جائے، عرفان صدیقی
  • کسان کا بچہ کسان کیوں نہیں بننا چاہتا؟ ایک سماجی المیہ
  • سوات، غفلت سے 17 جانیں گئیں، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں نہیں دی گئیں: پشاور ہائیکورٹ
  • انضمام سے ہجرت تک: تارکین وطن آخر کیوں جرمنی چھوڑتے ہیں؟
  • سوات میں سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا؟ پشاور ہائیکورٹ