Daily Ausaf:
2025-11-03@14:05:37 GMT

ایسا کیوں ؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT

سوشل میڈیا پر بسا اوقات ایسی ایسی تحریریں پڑھنے کو مل جاتی ہیں جو مشتمل ہوتی تو صرف چند لائنوں پر ہیں لیکن مفہوم کے لحاظ سے سمندر کی گہرائی سمیٹے ہوتی ہیں۔ آج کچھ اس طرح کا تجربہ اس وقت ہوا جب فیس بک پر موجود ایک دوست رئوف امیر نے یہ کہہ کر پوسٹ لگائی کہ شہر سارا تلاوت میں مصروف ہے لیکن موسم کے تیور بدلتے نہیں، یہ سنا ہے کہ پہلے یہیں ایک شخص نے کلمہ پڑھا اور ہوا چل پڑی واہ!سبحان اللہ کیا کہنے!نہ صرف دو سطروں میں 1947ء اور 2025 ء کا تقابلی جائزہ پیش کر دیا بلکہ قیام پاکستان کے دن سے لے کر آج تک گمراہی، بے راہ روی اور اخلاقی بدحالی کی وہ طویل داستان جس کو بیان کرنے کے لئے کئی ابواب کی ضرورت پڑ سکتی ہے اس کو اس مختصر پیرائے میں اس طرح بیان کر دیا کہ اس اسلوب پر بڑے سے بڑا تاریخ دان بھی داد دئیے بغیر نہ رہ سکیں۔کلمہ پڑھنے پر یاد آیا قیام پاکستان کے وقت سب سے زیادہ صرف ایک نعرہ کی گونج ہی سنائی دیتی تھی۔ قارئین آپ بخوبی جانتے ہیں وہ نعرہ کیا تھا پاکستان کا مطلب کیا لاا ِلہ ا ِلا اللہ اور آپ کو یہ بھی یاد ہو گا کہ یہ نعرہ کس شخص نے لگایا تھا اور یہ کلمہ کس ہستی نے پڑھا تھا جس پر پوری قوم اس کے ساتھ چل پڑی تھی وہ کوئی اور نہیں تھا اس شخص کا نام تھا قائداعظم محمد علی جناحؒ، یہ تو تھی وہ تاریخی حقیقت جو آپ کے سامنے رکھ دی۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سی قوت وہ کون سی کشش تھی جس پر پوری قوم لبیک کہتی اس شخص کے ساتھ باہر نکل آئی۔ بتاتا چلوں کہ یہ خاکسار اپنے کئی کالموں میں جو وہ ایک اور قومی اخبار کے لئے بھی لکھتا ہے کئی بار ان میں اس بات کا تذکرہ کر چکا کہ راقم کا ایک دوست تھا آغا ریاض السلام جو اب اس دنیا میں نہیں رہا۔ آغا کا ذکر آئے تو پھر راجہ پرویز اشرف کا نام نہ لیا جائے تو یہ بہت بڑی زیادتی ہو گی اور جس وجہ سے خاکسار یہ کہہ رہا ہے کہ آغا کا نام آئے تو راجہ پرویز اشرف کا نام نہ آئے تو وہ یہ ہے کہ ان دونوں کا راولپنڈی کی سیاست میں بڑا نام اور پھر پارٹی سے وابستگی کے ساتھ ساتھ ایک اور مشرک صفت بھی تھی جس سے بہت کم دوست آشنا ہوں ۔ مزہ کی وہ بات یہ کہ سیاست کے ساتھ ساتھ روحانیت سے ان دونوں اشخاص کا شدید لگائو اپنے اندر کئی داستانیں سمیٹے ہوئے ہے جس پر پھر کبھی مفصل بات ہو گی۔
آغا کے ساتھ خاکسار کی اکثر نشستیں وقت کی قید سے آزاد اس قدر طوالت اختیار کر جاتی تھیں کہ ہمیں خود حیرت ہوتی تھی کہ ہماری ملاقاتوں میں وقت کتنی تیزی سے گزر جاتا ہے اور ہمیں وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ یہ 1995 ء کی بات ہے ایک دن ہماری نشست کا آغاز رات کوئی نو بجے شروع ہوا اور اگلے دن جب فجر کی اذان سنائی دی تو ہمیں وقت کا احساس ہوا جس پر راقم نے آغا سے کہا کہ مرشد اذانیں شروع ہو گئی ہیں اور رات کس طرح بڑھاپے کی منزل طے کر گئی ہمیں پتا ہی نہیں چلا جس پر آغا کہنے لگا کہ جھلے عابدہ پروین کی گائیکی میں وہ شعر سنا ہے رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے پھر وہ یوں گویا ہوا کہ یاد رکھ اچھا انسان جب بولتا ہے تو اس کے اندر کی پاکیزگی اس کی باتوں کے ذریعے اردگرد کے ماحول کو اس قدر معطر بنا دیتی ہے کہ اس محفل میں بیٹھے لوگ اس کی باتوں کے سحر میں اس طرح ڈوب جاتے ہیں کہ انہیں وقت کی بندش کا احساس ہی نہیں رہتا جبکہ اس کے برعکس اخلاقی بدحالی کا شکار شخص جب بولتا ہے تو اس کے اندر کی غلاظت اس کے اردگرد کے ماحول کو اس طرح تعفن زدہ کر دیتی ہے کہ ساتھ بیٹھے لوگوں کی بیزاری کا یہ عالم ہوتا ہے کہ وہ اس نشست میں دو منٹ بھی بیٹھنا پسند نہیں کرتے۔ آغا کہنے لگا کہ اب پتا چلا شاعر نے باتوں سے خوشبو کا استعارہ کس سینس میں استعمال کیا ۔ اپنی بات کو آگے بڑھاتے آغا کہنے لگا کہ یہ تاریخی حقائق موجود ہیں اور سب جانتے ہیں کہ قائداعظمؒ کوئی بہت بڑا شعلہ بیان مقرر نہیں تھے اور ان کے اکثر خطاب انگریزی یا بہت ہی ضعیف یا شکستہ اردو میں ہوتے تھے لیکن پھر بھی لاکھوں کا مجمع زبان کو نہ سمجھنے کے باوجود گھنٹوں کھڑے اس سوٹڈ بوٹڈ آدمی کو خاموشی سے سنتا تھا، آخر وہ کیا وجہ تھی وہ کون سا جادو تھا وہ اس کی ذات کا کون سا کرشمہ تھا۔ آغا جذباتی انداز میں بولے جا رہا تھا کہ یہ قائد کے اندر کی کمٹمنٹ، سچائی اور پاکیزگی تھی جو فضا کو اس قدر معطر کر دیتی تھی، یہ اس کی باتوں سے آنے والی خوشبوں کا معجزہ تھا کہ صرف اس ایک شخص کے کلمہ حق کہنے پر پوری قوم اس کے پیچھے چل پڑی تھی۔
آج جب رئوف امیر کی پوسٹ نظر سے گزری تو اندر کے انسان نے کہا کہ اس کے ایک ایک لفظ کا طواف کرو اور اپنے قارئین کو بتائو کہ وہ کیا صفات تھیں جس کی وجہ سے ایک شخص کے کلمہ حق کہنے پر ہوائیں چل پڑتی تھیں اور آج قحط الرجال کا وہ مقام کیوں کہ بڑے بڑے دانشور ، سیاستدان، عالم فاضل شعلہ بیانی کی حدوں کو چھوتے سفید چغوں میں ملبوس بڑی بڑی دستاریں سجائے جب قوم کے سامنے اپنی دوکانیں سجانے اتے ہیں تو لوگوں کا جلسے جلوسوں میں جا کر انہیں سننا تو کجا گھروں میں بیٹھے ان ٹی وی چینلوں کو سوئچ آف کر دینا کس بات کی منادی دیتا ہے ۔ غور کریں تو پتا چلتا ہے کہ یہ سب ان کے اندر بسی چالاکیوں ، خود غرضییوں ،تعصب ، حرص، لالچ کی اس غلاظت کی وجہ سے ہوتا ہے جس نے ملک کی فضا ء کو اس قدر پراگندہ کر دیا ہوا ہے ہے کہ اس تعفن میں موسم بدلنا تو دور کی بات سانس لینا اور زندہ رہنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ قارئین شائد راقم کا یہ کالم رئوف امیر کی اس پوسٹ شہر سارا تلاوت میں مصروف ہے لیکن موسم کے تیور بدلتے نہیں، یہ سنا ہے کہ پہلے یہیں ایک شخص نے کلمہ پڑھا اور ہوا چل پڑی کا تسلی بخش جواب دے سکا ہو کہ ایسا کیوں ؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے اندر کے ساتھ ایک شخص کا نام کی بات چل پڑی

پڑھیں:

 افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا

سٹی42:  پاکستان کے وزیردفاع  خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات جب تک مکمل نہیں ہو جاتے، افغانستان کے ساتھ تمام معاملات معطل رہیں گے، ویزہ پروسیسنگ بھی معطل رہے گی۔

خواجہ آصف نے یہ بات آج اپنے شہر سیالکوت میں ایک نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ 

خواجہ آصف نے کہا،  افغانستان سے اِس وقت ہر چیز  کی آمدورفت معطل ہے ویزہ پروسیس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہوجاتی یہ پروسیس معطل رہے گا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا  کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے ہیں، مودی تو چپ ہی کرگیا  اور مغربی محاذ پرہم پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک(پاکستان اور افغانستان) کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔

بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار

سیالکوٹ میں  میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ طورخم بارڈر غیرقانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کیلئے کھولا گیا ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہوگی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اِس وقت ہر چیز معطل ہے ویزہ پروسیسنگ بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہوجاتی یہ پروسیس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے، ترکیے اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں۔

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا  

خواجہ آصف نے کہا،  پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانیوں کےمسئلہ کو افغانستان تسلیم ہی نہیں کرتا تھا، ان کاموقف تھاکہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آگئی ہے۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ  ترکیے میں ہونے والے مذاکرات میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگروہاں (افغانستان) سے کوئی غیرقانونی سرگرمی ہوتی ہےتو اس کاہرجانہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہورہی۔ سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کررہے افغانستان کررہا ہے۔ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ اس سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس (استنبول مذاکرات) ثالثی میں چاروں ملکوں کی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کررہے ہیں۔

نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی

  حل صرف ایک ہے:  افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہو

وزیردفاع  نپاکستان مین افغانستان سے  دہشتگردوں کی مسلسل دراندازی کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا  پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے۔  اس مسئلے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے۔  قوم کے تمام نمائندے-  سیاستدان اورتمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کےمسئلے کا فوری حل ہو۔  حل صرف ایک ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہو۔

محسن نقوی  کا ٹی چوک فلائی اوور ،شاہین چوک انڈر پاس منصوبوں کا دورہ  

خواجہ آصف نے کہا،  اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکتے تو یہ قابل ترجیح ہوگا، افغانستان کی طرف سےجوتفریق کرنےکی کوشش کی جارہی ہے اسے پوری دنیاسمجھتی ہے جو نقصانات پانچ دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔

خواجہ آصف نے مزید کہا، بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے سامنے ہیں۔  اب تو کسی مزید ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کررہے ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم  ثبوت دیں گے۔

پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ

ؒواجہ آصف نے کہا، بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر  بھارت کو جوتے پڑے ہیں۔ مودی تو چپ ہی کرگیا ہے۔  اس (مغربی) محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • بلیاں بھی انسانوں کی طرح مختلف مزاج رکھتی ہیں، ہر بلی دوست کیوں نہیں بنتی؟
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • ایشوریا رائے ایسا کیا کرتی ہیں کہ 52سال کی عمر میں بھی ان کے حسن کا چرچا برقرار ہے؟
  • شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟
  • نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی
  •  افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا
  • میرا لاہور ایسا تو نہ تھا
  • نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟