نیتن یاہو یا شاباک سربراہ، طوفان الاقصی کا قصوروار کون؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: رونن بارے کے دعوے منظرعام پر آنے کے ساتھ ہی یوں دکھائی دیتا ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران 7 اکتوبر 2023ء کے دن اسرائیلی شکست کے بارے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل پا لے گی جو سیکورٹی اور فوجی اداروں سے اس شکست کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش کرے گی۔ دوسری طرف بنجمن نیتن یاہو اور رونن بار کے درمیان ٹکراو کے نتیجے میں اسرائیل کے سیکورٹی ادارے سیاسی ہوتے جا رہے ہیں۔ ماضی میں اسرائیل کے سیکورٹی اور فوجی اداروں کی حیثیت اس وجہ سے اہم تھی کیونکہ ان پر کسی قسم کا کوئی سیاسی رنگ غالب نہیں تھا اور وہ صرف پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں مشغول تھے۔ لیکن اب یوں محسوس ہو رہا ہے کہ دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف حقائق فاش کرنے کا عمل پوری شدت سے جاری رہے گا جس کے باعث صیہونی رژیم اندر سے کمزور ہوتی جائے گی۔ تحریر: علی احمدی
صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور انٹیلی جنس ایجنسی شاباک کے سربراہ رونن بار کے درمیان اختلافات ایک بار پھر میڈیا کی زینت بن چکے ہیں۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران نیتن یاہو نے رونن بار پر مکمل طور پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور اسے اس کے عہدے سے برطرف کر دینے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ لیکن صیہونی رژیم کی سپریم کورٹ اور اٹارنی جنرل نے اس کی برطرفی روک رکھی ہے۔ بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء کے دن فلسطینیوں کی جانب سے طوفان الاقصی نامی آپریشن کے دوران شین بت کے سربراہ نے تاریخی شکست کھائی تھی اور رونن بار کی سربراہی میں اس انٹیلی جنس ایجنسی کی غلط معلومات کے باعث فلسطینی مجاہدین کے حملے کے بارے میں کچھ معلوم نہ ہو سکا اور اس کی بر وقت روک تھام بھی ممکن نہیں ہو پائی تھی۔
مزید برآں، بنجمن نیتن یاہو نے سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں یہ دعوی بھی کیا ہے کہ شین بت کے سربراہ رونن بار نے حماس کے حملے سے پہلے فورسز کو معمولی سطح تک ریڈ الرٹ کیا تھا جس کی وجہ سے کافی حد تک روک تھام پر مبنی اقدامات انجام نہیں پا سکے تھے۔ نیتن یاہو نے اس بارے میں لکھا: "وہ اپنے غلط نقطہ نظر پر زور دیتا رہا اور ضروری اقدامات انجام پانے میں رکاوٹ بن گیا۔ وہ صرف اس بارے میں پریشان تھا کہ کہیں حماس ان اقدامات کو اشتعال انگیز تصور نہ کرے اور ہمارے خلاف بھرپور جنگ کا آغاز نہ کر دے۔" نیتن یاہو نے مزید لکھا کہ رونن بار اسرائیل کی دفاعی تیاریوں میں رکاوٹ بن گیا ہے، وہ بھی ایسے وقت جب حماس نے جنگ شروع کر رکھی تھی۔ صیہونی وزیراعظم نے مزید لکھا کہ اگر رونن بار فوج کو ہائی ریڈ الرٹ رکھتا تو ایسا نہ ہوتا۔
بنجمن نیتن یاہو نے لکھا: "اگر رونن بار معمولی یا خفیہ الرٹ جاری کرنے کی بجائے ریڈ ہائی الرٹ جاری کر دیتا تو تمام زمینی فوج اور ایئرفورس غزہ کی سرحد پر تعینات کر دی جاتی اور اگر وہ اسرائیلی فوج کو فوراً یہ اقدامات انجام دینے کا حکم دے دیتا تو شکست روکی جا سکتی تھی۔" صیہونی وزیراعظم نے آخر میں نتیجہ گیری کرتے ہوئے لکھا: "رونن بار پر حماس کا حملہ نہ روکنے کی بھاری اور براہ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔" دوسری طرف شین بت کے سربراہ رونن بار نے بھی میڈیا میں ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں نیتن یاہو کے الزامات مسترد کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ رونن بار کے تمام دعوے بالکل درست تھے اور سپریم کورٹ کو پیش کی گئی دستاویزات ان کا ثبوت تھے۔ رونن بار نے کہا: "وزیراعظم نے اپنے دفاع میں جو کچھ کہا وہ جھوٹ کا پلندا اور حقیقت سے دور باتیں ہیں۔"
رونن بار نے اپنے اعلامیے میں مزید کہا: "اعلی سطحی سیکورٹی عہدیداروں نے 7 اکتوبر کے دن اپنی انٹیلی جنس ناکامی کا اعتراف کیا ہے لیکن وزیراعظم نے حماس کو مالی امداد فراہم کرنے کی اپنی غلط پالیسی کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ یہ پالیسی براہ راست وزیراعظم کی جانب سے اپنائی گئی تھی۔ یہ تاریخی شکست حماس سے متعلق غلط پالیسی کا نتیجہ تھی جس نے ڈیٹرنس کو کمزور بنایا اور اعلی سطحی سیکورٹی عہدیداروں کے اقدامات پر غلط تنقید کر کے شکست کا پیش خیمہ فراہم کیا۔" آخر میں رونن بار نے دعوی کیا کہ اسے اس کے عہدے سے برطرف کرنے کی وجہ پیشہ ورانہ مسائل نہیں بلکہ اس کی سیاسی وجوہات ہیں۔ رونن بار کہتا ہے کہ اس اقدام کی وجہ اس کی جانب سے نیتن یاہو کے جاہ طلبانہ عزائم کا مقابلہ کرنا ہے۔ دوسری طرف رونن بار نے نیتن یاہو پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ اس نے شین بت کو اپنے شخصی مفادات کے لیے استعمال کیا ہے۔
رونن بار کا دعوی ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے اس سے ایسی سیکورٹی رپورٹس ارسال کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو کرپشن کے الزام میں چلنے والی عدالتی کاروائی رک جانے کا باعث بن سکے۔ یاد رہے نیتن یاہو پر گذشتہ کئی سالوں سے کرپشن کے الزام میں کیس چل رہا ہے۔ نیتن یاہو نے بارہا یہ بہانہ بنایا ہے کہ عدالت میں حاضری اس کے لیے سیکورٹی مسائل جنم دے سکتی ہے۔ شاباک کے سربراہ رونن بار نے دعوی کیا ہے کہ جب میں نے نیتن یاہو کا یہ مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا تو اس نے مجھے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔ دوسری طرف نیتن یاہو نے یہ دعوی مسترد کر دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ ہر گز اپنے خلاف عدالتی کاروائی میں تعطل ڈالنے کا خواہاں نہیں تھا اور صرف یہ چاہتا تھا کہ عدالت میں پیشی کے دوران مزید سیکورٹی اقدامات انجام پائیں۔
رونن بارے کے دعوے منظرعام پر آنے کے ساتھ ہی یوں دکھائی دیتا ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران 7 اکتوبر 2023ء کے دن اسرائیلی شکست کے بارے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل پا لے گی جو سیکورٹی اور فوجی اداروں سے اس شکست کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش کرے گی۔ دوسری طرف بنجمن نیتن یاہو اور رونن بار کے درمیان ٹکراو کے نتیجے میں اسرائیل کے سیکورٹی ادارے سیاسی ہوتے جا رہے ہیں۔ ماضی میں اسرائیل کے سیکورٹی اور فوجی اداروں کی حیثیت اس وجہ سے اہم تھی کیونکہ ان پر کسی قسم کا کوئی سیاسی رنگ غالب نہیں تھا اور وہ صرف پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں مشغول تھے۔ لیکن اب یوں محسوس ہو رہا ہے کہ دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف حقائق فاش کرنے کا عمل پوری شدت سے جاری رہے گا جس کے باعث صیہونی رژیم اندر سے کمزور ہوتی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سیکورٹی اور فوجی اداروں میں اسرائیل کے سیکورٹی کے سربراہ رونن بار بنجمن نیتن یاہو اقدامات انجام نیتن یاہو نے رونن بار کے کے دوران کرنے کا کے لیے کیا ہے
پڑھیں:
جس کے پاس موبائل فون ہے، وہ اسرائیل کا ایک ’ٹکڑا‘ اٹھائے ہوئے ہے، نیتن یاہو
تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ جس کسی کے ہاتھ میں بھی موبائل فون ہے، وہ اسرائیل کا ایک ’ٹکڑا‘ رکھتا ہے۔
ٹی آر ٹی ورلڈ کے مطابق مغربی مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے دوران خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ جو بھی موبائل فون کا مالک ہے وہ بنیادی طور پر اپنے ہاتھ میں اسرائیل کا ایک ٹکڑا اٹھائے ہوئے ہے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اسرائیل کی ادویات، غذائیں بنانے کی صلاحیت کی پوری دنیا معترف ہے، بہت سی قیمتی دوائیں اور غذائیں اسرائیل تیار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بعض ملکوں نے ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے، تو کیا اس سے یہ سب بند ہوجائے گا؟، اسرائیل انٹیلی جنس کی صلاحیت کی طرح ہتھیار بنانے میں بھی مہارت رکھتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسرائیل تنہا ہوگیا، لیکن ایسا کچھ نہیں ہے، اسرائیل اس ’محاصرے‘ کو توڑنے کی طاقت رکھتا ہے، ہم ہتھیار خود بنانے میں بھی ماہر ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ مغرب میں جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اس محاصرے سے نہیں نکل سکتے تو جان لیں کہ ہم اس سے نکل کر دکھائیں گے۔
حالیہ برسوں میں اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر کمپنی پیگاسس پر غیر ملکی رہنماؤں کی جاسوسی کے الزامات بار بار لگتے رہے ہیں۔
تل ابیب نے لبنان میں پیجر فونز پر حملوں کی ایک لہر بھی شروع کی، جو اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ اسرائیلی فوج مواصلاتی صنعت میں بھی ملوث رہی ہے۔
Post Views: 4