Islam Times:
2025-04-30@00:19:25 GMT

نیتن یاہو یا شاباک سربراہ، طوفان الاقصی کا قصوروار کون؟

اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT

نیتن یاہو یا شاباک سربراہ، طوفان الاقصی کا قصوروار کون؟

اسلام ٹائمز: رونن بارے کے دعوے منظرعام پر آنے کے ساتھ ہی یوں دکھائی دیتا ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران 7 اکتوبر 2023ء کے دن اسرائیلی شکست کے بارے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل پا لے گی جو سیکورٹی اور فوجی اداروں سے اس شکست کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش کرے گی۔ دوسری طرف بنجمن نیتن یاہو اور رونن بار کے درمیان ٹکراو کے نتیجے میں اسرائیل کے سیکورٹی ادارے سیاسی ہوتے جا رہے ہیں۔ ماضی میں اسرائیل کے سیکورٹی اور فوجی اداروں کی حیثیت اس وجہ سے اہم تھی کیونکہ ان پر کسی قسم کا کوئی سیاسی رنگ غالب نہیں تھا اور وہ صرف پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں مشغول تھے۔ لیکن اب یوں محسوس ہو رہا ہے کہ دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف حقائق فاش کرنے کا عمل پوری شدت سے جاری رہے گا جس کے باعث صیہونی رژیم اندر سے کمزور ہوتی جائے گی۔ تحریر: علی احمدی
 
صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور انٹیلی جنس ایجنسی شاباک کے سربراہ رونن بار کے درمیان اختلافات ایک بار پھر میڈیا کی زینت بن چکے ہیں۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران نیتن یاہو نے رونن بار پر مکمل طور پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور اسے اس کے عہدے سے برطرف کر دینے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ لیکن صیہونی رژیم کی سپریم کورٹ اور اٹارنی جنرل نے اس کی برطرفی روک رکھی ہے۔ بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء کے دن فلسطینیوں کی جانب سے طوفان الاقصی نامی آپریشن کے دوران شین بت کے سربراہ نے تاریخی شکست کھائی تھی اور رونن بار کی سربراہی میں اس انٹیلی جنس ایجنسی کی غلط معلومات کے باعث فلسطینی مجاہدین کے حملے کے بارے میں کچھ معلوم نہ ہو سکا اور اس کی بر وقت روک تھام بھی ممکن نہیں ہو پائی تھی۔
 
مزید برآں، بنجمن نیتن یاہو نے سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں یہ دعوی بھی کیا ہے کہ شین بت کے سربراہ رونن بار نے حماس کے حملے سے پہلے فورسز کو معمولی سطح تک ریڈ الرٹ کیا تھا جس کی وجہ سے کافی حد تک روک تھام پر مبنی اقدامات انجام نہیں پا سکے تھے۔ نیتن یاہو نے اس بارے میں لکھا: "وہ اپنے غلط نقطہ نظر پر زور دیتا رہا اور ضروری اقدامات انجام پانے میں رکاوٹ بن گیا۔ وہ صرف اس بارے میں پریشان تھا کہ کہیں حماس ان اقدامات کو اشتعال انگیز تصور نہ کرے اور ہمارے خلاف بھرپور جنگ کا آغاز نہ کر دے۔" نیتن یاہو نے مزید لکھا کہ رونن بار اسرائیل کی دفاعی تیاریوں میں رکاوٹ بن گیا ہے، وہ بھی ایسے وقت جب حماس نے جنگ شروع کر رکھی تھی۔ صیہونی وزیراعظم نے مزید لکھا کہ اگر رونن بار فوج کو ہائی ریڈ الرٹ رکھتا تو ایسا نہ ہوتا۔
 
بنجمن نیتن یاہو نے لکھا: "اگر رونن بار معمولی یا خفیہ الرٹ جاری کرنے کی بجائے ریڈ ہائی الرٹ جاری کر دیتا تو تمام زمینی فوج اور ایئرفورس غزہ کی سرحد پر تعینات کر دی جاتی اور اگر وہ اسرائیلی فوج کو فوراً یہ اقدامات انجام دینے کا حکم دے دیتا تو شکست روکی جا سکتی تھی۔" صیہونی وزیراعظم نے آخر میں نتیجہ گیری کرتے ہوئے لکھا: "رونن بار پر حماس کا حملہ نہ روکنے کی بھاری اور براہ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔" دوسری طرف شین بت کے سربراہ رونن بار نے بھی میڈیا میں ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں نیتن یاہو کے الزامات مسترد کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ رونن بار کے تمام دعوے بالکل درست تھے اور سپریم کورٹ کو پیش کی گئی دستاویزات ان کا ثبوت تھے۔ رونن بار نے کہا: "وزیراعظم نے اپنے دفاع میں جو کچھ کہا وہ جھوٹ کا پلندا اور حقیقت سے دور باتیں ہیں۔"
 
رونن بار نے اپنے اعلامیے میں مزید کہا: "اعلی سطحی سیکورٹی عہدیداروں نے 7 اکتوبر کے دن اپنی انٹیلی جنس ناکامی کا اعتراف کیا ہے لیکن وزیراعظم نے حماس کو مالی امداد فراہم کرنے کی اپنی غلط پالیسی کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ یہ پالیسی براہ راست وزیراعظم کی جانب سے اپنائی گئی تھی۔ یہ تاریخی شکست حماس سے متعلق غلط پالیسی کا نتیجہ تھی جس نے ڈیٹرنس کو کمزور بنایا اور اعلی سطحی سیکورٹی عہدیداروں کے اقدامات پر غلط تنقید کر کے شکست کا پیش خیمہ فراہم کیا۔" آخر میں رونن بار نے دعوی کیا کہ اسے اس کے عہدے سے برطرف کرنے کی وجہ پیشہ ورانہ مسائل نہیں بلکہ اس کی سیاسی وجوہات ہیں۔ رونن بار کہتا ہے کہ اس اقدام کی وجہ اس کی جانب سے نیتن یاہو کے جاہ طلبانہ عزائم کا مقابلہ کرنا ہے۔ دوسری طرف رونن بار نے نیتن یاہو پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ اس نے شین بت کو اپنے شخصی مفادات کے لیے استعمال کیا ہے۔
 
رونن بار کا دعوی ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے اس سے ایسی سیکورٹی رپورٹس ارسال کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو کرپشن کے الزام میں چلنے والی عدالتی کاروائی رک جانے کا باعث بن سکے۔ یاد رہے نیتن یاہو پر گذشتہ کئی سالوں سے کرپشن کے الزام میں کیس چل رہا ہے۔ نیتن یاہو نے بارہا یہ بہانہ بنایا ہے کہ عدالت میں حاضری اس کے لیے سیکورٹی مسائل جنم دے سکتی ہے۔ شاباک کے سربراہ رونن بار نے دعوی کیا ہے کہ جب میں نے نیتن یاہو کا یہ مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا تو اس نے مجھے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔ دوسری طرف نیتن یاہو نے یہ دعوی مسترد کر دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ ہر گز اپنے خلاف عدالتی کاروائی میں تعطل ڈالنے کا خواہاں نہیں تھا اور صرف یہ چاہتا تھا کہ عدالت میں پیشی کے دوران مزید سیکورٹی اقدامات انجام پائیں۔
 
رونن بارے کے دعوے منظرعام پر آنے کے ساتھ ہی یوں دکھائی دیتا ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران 7 اکتوبر 2023ء کے دن اسرائیلی شکست کے بارے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل پا لے گی جو سیکورٹی اور فوجی اداروں سے اس شکست کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش کرے گی۔ دوسری طرف بنجمن نیتن یاہو اور رونن بار کے درمیان ٹکراو کے نتیجے میں اسرائیل کے سیکورٹی ادارے سیاسی ہوتے جا رہے ہیں۔ ماضی میں اسرائیل کے سیکورٹی اور فوجی اداروں کی حیثیت اس وجہ سے اہم تھی کیونکہ ان پر کسی قسم کا کوئی سیاسی رنگ غالب نہیں تھا اور وہ صرف پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں مشغول تھے۔ لیکن اب یوں محسوس ہو رہا ہے کہ دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف حقائق فاش کرنے کا عمل پوری شدت سے جاری رہے گا جس کے باعث صیہونی رژیم اندر سے کمزور ہوتی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سیکورٹی اور فوجی اداروں میں اسرائیل کے سیکورٹی کے سربراہ رونن بار بنجمن نیتن یاہو اقدامات انجام نیتن یاہو نے رونن بار کے کے دوران کرنے کا کے لیے کیا ہے

پڑھیں:

دھماکوں سے قبل حزب اللہ نے پیجرز کو ایران جانچ کیلیے بھی بھیجا تھا؛ اسرائیلی وزیراعظم

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گزشتہ برس حزب اللہ کے زیر استعمال پیجرز میں ہونے والے دھماکوں سے متعلق ایک بڑا انکشاف کردیا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بتایا کہ حزب اللہ نے اپنے رہنماؤں اور کارکنان کے زیر استعمال 3 پیجرز کو جانچ کے لیے ایران بھی بھیجا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم نے مزید بتایا کہ جیسے ہی علم ہوا کہ پیجرز سے ایران بھیجے گئے ہیں تو ہم نے ان پیجرز کی جانچ رپورٹ آنے سے قبل ہی حملوں کا فیصلہ کیا۔

نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اس لیے حزب اللہ کے رہنماؤں اور کارکنان کے زیر استعمال ان پیجرز میں دھماکوں کا منصوبہ قبل از وقت پورا کرنا پڑا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پیجرز کو دھماکے سے اڑا کر حزب اللہ کو ایک خوفناک صدمہ پہنچایا۔

نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ہم ان تین پیجرز میں بھی دھماکا کیا جو ایران بھیجے گئے تھے جس میں کافی نقصان ہوا۔

اسرائیلی وزیراعظم نے یہ دعویٰ بھی کیا ہم نے چند گھنٹوں کے اندر وہ ہتھیار اور میزائل تباہ کر دیئے جو حزب اللہ 30 سال سے تیار کر رہی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں شام اور لبنان میں حزب اللہ کے رہنماؤں کے زیر استعمال مواصلاتی ڈیوائس پیجرز میں دھماکے ہوئے تھے۔

ان دھماکوں میں دو درجن کے قریب افراد جاں بحق اور ڈھائی ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے جو حزب اللہ کے سرکردہ کارکنان تھے۔
بعد ازاں ان جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ میں حزب اللہ کے سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کے واکی ٹاکی میں بھی دھماکے ہوئے تھے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حکومت نے سکیورٹی چیف رونن بار کی برطرفی کا فیصلہ واپس لے لیا
  • نیتن یاہو شاباک سربراہ، طوفان الاقصی کا قصوروار کون؟
  • کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ملتان سلطانز کو شکست دیدی
  • سیکورٹی فورسز کا آپریشن ؛ 3 دہشت گرد ہلاک
  • پی ٹی آ ئی کو عدالتی طوفان کا سامنا، ڈائیلاگ یا نااہلی کا راستہ رہ گیا،انصار عباسی نے اپنے کالم میں بتادیا
  • پاکستان نے وفاقی وزارتوں پر سائبر حملے ناکام بنادیے
  • پاک فوج نے ایل او سی پر بھارتی کواڈ کاپٹر مارگرایا،سیکورٹی ذرائع
  • جوہری پروگرام بند نہیں ہوسکتا، اسرائیل نہ بتائے ہمیں کیا کرنا ہے، ایران
  • دھماکوں سے قبل حزب اللہ نے پیجرز کو ایران جانچ کیلیے بھی بھیجا تھا؛ اسرائیلی وزیراعظم