پہلگام واقعہ کے بھارت نے ارشد ندیم کا اکاؤنٹ بھی بلاک کردیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
پہلگام واقعے میں اپنی فوجی ناکامی کو چُھپانے اور پاکستان پر الزام تراشی کے بعد بیانات سے بچنے کیلئے بھارت نے گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کا انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بھی ملک میں پابندی عائد کردی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کی سفارش پر مجموعی طور پر 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس میں 3 سابق پاکستانی کرکٹرز کے یوٹیوب چینلز بھی شامل ہیں۔
تاہم اب بھارت نے پاکستان دشمنی میں پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے اولپمپئین ارشد ندیم کے انسٹاگرام اکاؤنٹ کو بھی ملک میں بلاک کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: ارشد ندیم کو انڈیا آنے کی دعوت دینے پر بھارتی انتہا پسند نیرج چوپڑا کے پیچھے پڑ گئے
قبل ازیں بھارت نے سابق کپتان راشد لطیف، اسپیڈ اسٹار شعیب اختر اور باسط علی کے یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کردی تھی۔
مزید پڑھیں: پہلگام واقعہ؛ بھارت نے کن پاکستانی کھلاڑیوں کے یوٹیوب چینلز بند کیے؟
پہلگام حملے سے محض ایک روز قبل نیرج چوپڑا نے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کو بھارت میں ہونے والے جیولن تھرو کیلئے مدعو کیا تھا تاہم انہوں نے انکار کردیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یوٹیوب چینلز بھارت نے
پڑھیں:
قازقستان میں عوامی مقامات پر نقاب پہننے پر پابندی عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: قازقستان کی حکومت نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کرتے ہوئے نیا قانون نافذ کر دیا ہے، صدر قاسم جومارت توقایف نے اس متنازع قانون پر دستخط کر کے اسے باقاعدہ طور پر نافذ العمل کر دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق 30 جون کو نافذ ہونے والے اس قانون کے تحت عوامی جگہوں پر چہرہ چھپانے والے ملبوسات پہننے کی ممانعت کی گئی ہے، البتہ مخصوص حالات جیسے طبی وجوہات، سخت موسم، کھیلوں کے مقابلوں یا ثقافتی سرگرمیوں کے دوران ایسے لباس کی اجازت دی گئی ہے۔
اگرچہ قانون میں براہِ راست مذہبی لباس یا نقاب کا ذکر نہیں کیا گیا، مگر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا ہدف اسلامی روایات سے جڑے ملبوسات ہی ہیں۔
قازق صدر نے رواں برس کے آغاز میں ایک بیان میں کہا تھا کہ قوم کو اپنے روایتی لباس کو اپنانا چاہیے، کیونکہ یہ نہ صرف ان کی ثقافت کا عکس ہے بلکہ ان کی قومی شناخت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ صدر توقایف نے اس بات پر زور دیا کہ سیاہ چہرہ ڈھانپنے والے لباس کے بجائے روایتی قازق ملبوسات کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔
قازقستان کا یہ فیصلہ وسطی ایشیا کے ان ممالک کی صف میں ایک نیا اضافہ ہے جہاں حالیہ برسوں میں اسلامی ملبوسات پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔
فروری 2025 میں کرغزستان میں پولیس نے گلیوں میں باقاعدہ گشت شروع کر دیا تاکہ نقاب پر عائد پابندی پر عمل درآمد کرایا جا سکے۔ ازبکستان میں نقاب پہننے پر بھاری جرمانے نافذ کیے گئے جن کی مالیت 250 امریکی ڈالر سے زائد ہے۔
اسی طرز پر تاجکستان میں بھی صدر امام علی رحمٰن نے ایک ایسا قانون منظور کیا تھا جس میں عوامی مقامات پر ایسے لباس پہننے پر پابندی لگائی گئی تھی جو قومی ثقافت سے مطابقت نہ رکھتے ہوں۔
قازق حکومت کے اس نئے قانون پر انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی جانب سے ردعمل متوقع ہے، جبکہ مذہبی آزادی کے تحفظ کے حوالے سے ایک نئی بحث بھی جنم لے چکی ہے۔