آزاد جموں و کشمیر میں بھارتی کشیدگی کے خطرے کے پیش نظر وزیر اعظم نے عندیہ دیا ہے کہ اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو ان کی حکومت علاقے میں ایمرجنسی نافذ کرنے پر غور کر رہی ہے۔

نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق جمعرات کو بھی حکام نے سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر سیاحوں کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب وادی نیلم اور دیگر حساس علاقوں میں داخل ہونے سے روک دیا۔

آزاد جموں و کشمیر کی حکومت نے تمام دینی مدارس کو 10 روز کے لیے بند رکھنے کا حکم دیا ہے جبکہ ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤسز، ریسٹورنٹس اور شادی ہالوں کے مالکان نے وعدہ کیا ہے کہ اگر بھارت حملہ کرتا ہے تو وہ اپنے اداروں کو فوج کے سپرد کر دیں گے۔

تیاری کے منصوبے
وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے جمعرات کو قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ بھارتی سرحد پر صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔

انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت نے ایل او سی کے ساتھ واقع 13 حلقوں میں خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایمرجنسی رسپانس فنڈ قائم کیا ہے اور اس میں ایک ارب روپے منتقل کیے ہیں، انہوں نے کہا کہ خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ سرحدی علاقوں میں انتظامیہ اور رہائشیوں کو 2 ماہ کے لیے راشن ذخیرہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ ایل او سی سے ملحقہ نیلم، جہلم، پونچھ، حویلی، کوٹلی اور بھمبر کے حلقوں میں سڑکیں کھلی رکھنے کے لیے سرکاری اور نجی مشینری تعینات کی جا رہی ہے۔

علاوہ ازیں اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، ریسکیو 1122 اور سول ڈیفنس کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے، انہوں نے قوم پر زور دیا کہ وہ محتاط رہیں اور متنبہ کیا کہ ناپاک دشمن کسی بھی خوفناک حرکت کا سہارا لے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر بھارت کسی بھی قسم کی جارحیت کا ارتکاب کرتا ہے تو حکومت، عوام اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور رہنما اس کے جارحانہ عزائم کا جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قابض بھارتی افواج نے جمعرات کو ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کا فوج کی جانب سے بھرپور اور بروقت جواب دیا گیا۔

بعد ازاں وزیراعظم نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر کثیر الجماعتی اجلاس کی میزبانی کی جس میں قانون ساز اسمبلی کے باہر کے رہنماؤں سمیت شرکا نے کسی بھی جارحیت کی صورت میں بھارت کو منہ توڑ سبق سکھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

پابندیاں
جمعرات کو بھی حکام نے سیاحوں کو وادی نیلم اور ایل او سی کے قریب دیگر حساس علاقوں میں داخل ہونے سے روک دیا۔

بہت سے سیاح جو تازہ پابندیوں سے لاعلم تھے انہیں ماربل چیک پوسٹ سے واپس بھیج دیا گیا، یہاں تک کہ آزاد جموں و کشمیر کے ان رہائشیوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا گیا جو ان علاقوں کے مقامی نہیں تھے۔

وادی لیپا میں حکام نے رہائشیوں کو ایل او سی کے قریب کے علاقوں سے گریز کرنے کا مشورہ دیا اور ان پر زور دیا کہ وہ اپنی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔

دوسری جانب حکومت نے ہیٹ ویو کو جواز بناتے ہوئے تمام دینی مدارس کو 10 روز کے لیے بند رکھنے کا حکم دیا ہے، تاہم سرکاری ذرائع نے عندیہ دیا کہ یہ فیصلہ انٹیلی جنس رپورٹس پر مبنی تھا جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت عسکریت پسندوں کے تربیتی مراکز کو نشانہ بنانے کے بہانے ان مدارس کو نشانہ بناسکتا تھا۔

وزیر قانون میاں عبدالوحید نے کہا کہ ہم ایک ایسے چالاک، ظالم اور سازشی دشمن سے نمٹ رہے ہیں جس سے کسی بھی مذموم فعل کی توقع کی جاسکتی ہے۔

آزاد کشمیر کے ہوٹلز، گیسٹ ہاؤسز، ریسٹورنٹس اور میرج ہالز کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔

راجہ الیاس کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کوٹلی، میرپور، باغ، راولاکوٹ اور نیلم کے اراکین نے شرکت کی جن میں سے کچھ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر بھارت نے حملہ کیا تو وہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کے ذریعے اپنے اداروں کو پاک فوج کے حوالے کردیں گے۔

فضائی حدود کی بندش
پاکستان نے آپریشنل وجوہات کی بنا پر مئی کے مہینے میں کراچی اور لاہور کی فضائی حدود کے کچھ حصوں کو مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، پابندیوں کا اطلاق اتوار کو نہیں ہوگا۔

پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین نوٹس ٹو ایئرمین (نوٹم) کے مطابق متاثرہ راستے 9 ہزار سے 25 ہزار فٹ کے درمیان واقع ہیں۔

حکام نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ ایف آئی آر کے اندر منتخب راہداریوں کو مکمل طور پر بند کرنے کے بجائے متاثر کرتا ہے، اور احتیاطی حفاظتی اقدامات کے طور پر نافذ کیا جارہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ بندش سے کمرشل فلائٹ آپریشن میں کوئی خاص خلل نہیں پڑے گا، کیونکہ محدود اوقات کے دوران طیاروں کو متبادل راستوں کے ذریعے ری روٹ کیا جائے گا، لیکن ان اوقات کو مقامی پروازوں کے لیے پیک ٹائم سمجھا جاتا ہے۔

پی آئی اے کی اسلام آباد سے گلگت اسکردو جانے والی پروازیں جمعرات کو دوسرے روز بھی منسوخ رہیں جس کی وجہ گلگت بلتستان میں پہلے سے عائد پابندیاں عائد ہیں، جمعرات کی رات ڈیڑھ بجے سے رات10 بجے تک فضائی حدود دستیاب نہیں تھی۔

دوسری جانب پاکستان کے شمالی علاقوں میں بارش اور آندھی کے باعث پروازوں کا شیڈول متاثر ہوا ہے جبکہ اسلام آباد میں خراب موسم کے باعث 5 بین الاقوامی اور اندرون ملک پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں اور انہیں دوسرے شہروں کی جانب موڑ دیا گیا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ علاقوں میں جمعرات کو ایل او سی بنانے کے کسی بھی کی جانب دیا گیا حکام نے کہ اگر کے لیے

پڑھیں:

سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی

کراچی:

سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔

 وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔

سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔

محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔

وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔

سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ
  • پنجاب حکومت سیلاب سے نمٹنے کیلئے پوری کوشش کر رہی ہے، سردار سلیم حیدر خان
  • آزاد کشمیر پولیس کے لیے اینٹی رائیٹ کٹس اور یونیفارم الاؤنس کی منظوری، کروڑوں روپے مختص
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • سندھ:موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش