UrduPoint:
2025-05-05@20:22:27 GMT

اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا

اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT

اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2025ء)اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے نئی مالیاتی پالیسی کا اعلان کردیا۔مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعلان کے مطابق بینک دولت پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی۔بینک دولت پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی جانب سے کمی کے بعد شرح سود 12 سے 11 فیصد پر آگئی۔

تفصیلات کے مطابق ایم پی سی نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100 بی پی ایس کم کرکے 11فیصد کرنے کا فیصلہ کیاہے جو 6 مئی 2025 سے موثر ہوگا۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مارچ اور اپریل میں بجلی کی سرکاری قیمتوں میں کٹوتی اور غذائی گرانی میں مسلسل کمی کے رجحان کے باعث مہنگائی تیزی سے کم ہوئی۔قوزی مہنگائی (core inflation)بھی اپریل میں گھٹ گئی جو بنیادی طور پر طلب کے معتدل حالات کی وجہ سے سازگار اساسی اثر کی عکاسی کرتی ہے۔

(جاری ہے)

مجموعی طور پر ایم پی سی کا تجزیہ یہ تھا کہ مہنگائی کا منظر نامہ پچھلے تخمینے کے مقابلے میں مزید بہتر ہوا ہے۔ ساتھ ہی کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ تجارتی ٹیرف کے حوالے سے بڑھی ہوئی عالمی غیریقینی کیفیت اور بین الاقوامی سیاسی حالات معیشت کے لیے چیلنجز کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس پس منظر میں ایم پی سی نے محتاط زری پالیسی موقف برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

یہ فیصلہ کرتے وقت کمیٹی نے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔اول، مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی کی عبوری حقیقی جی ڈی پی نمو 1.

7 فیصد سال بسال رہی جبکہ پہلی سہ ماہی کی نمو 0.9 فیصد پر نظر ثانی کرکے اسے 1.3 فیصد کردیا گیا۔ دوم، مارچ میں جاری کھاتے میں 1.2 ارب ڈالر کا نمایاں فاضل (سرپلس)درج کیا گیا جس کی بڑی وجہ کارکنوں کی ریکارڈ بلند ترسیلات زر ہیں۔

اس فاضل اور اسٹیٹ بینک کی زر مبادلہ خریداریوں نے جزوی طور پر اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ ذخائر پر قرضوں کی بھاری جاری ادائیگیوں کے اثر کی تلافی کردی۔ سوم، حالیہ سرویز سے صارفین اور کاروبار دونوں کے احساسات میں مزیدبہتری ظاہر ہوتی ہے۔ چہارم، ٹیکس وصولی کا شارٹ فال بڑھتا رہا۔ آخر میں، عالمی غیریقینی کیفیت، خصوصا ٹیرف کے حوالے سے، کی بنا پر آئی ایم ایف نے ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں دونوں کے لیے اپنی 2025 اور 2026 کی نمو کی پیش گوئیوں کو بہت کم کردیا ہے۔

ٹیرف سے متعلق غیریقینی کیفیت مالی بازار میں بڑھے ہوئے اتار چڑھا اور تیل کی عالمی قیمتوں میں تیزی سے کمی کا بھی سبب بنی ہے۔ بحیثیت مجموعی ارتقا پذیر حالات اور خطرات کے پیش نظر کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ حقیقی پالیسی ریٹ ابھی تک اس قدر مثبت ہے کہ مہنگائی مستحکم ہوکر 5-7 فیصد کی حدود میں آجائے جبکہ پائیدار بنیاد پر معیشت کی نمو بھی جاری رہے۔

مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو عبوری طور پر 1.7 فیصد درج کی گئی، جس سے مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں مجموعی نمو 1.5 فیصد ہو گئی۔ یہ صورت حال زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی توقعات سے ہم آہنگ تھی۔ مزید برآں، موصول ہونے والے بلند تعدد کے اظہاریوں سے پتہ چلتا ہے کہ معاشی سرگرمی نے اپنی رفتار کو برقرار رکھا ہوا ہے، جس کی عکاسی مسافر گاڑیوں اور پیٹرولیم مصنوعات (علاوہ فرنس آئل)کی بڑھتی ہوئی فروخت ، بجلی کی پیداوار میں اضافے، اور بہتر ہوتے کاروباری اور صارفین کے اعتماد سے ہوتی ہے۔

اس سے قطع نظر، ایم پی سی نے کہا کہ بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم)کے نتائج بدستور توقع سے کم ہیں۔ اس کا سبب کم وزن کے حامل چند اجزا اور تعمیرات سے منسلک شعبوں میں خاصا سکڑا ہے، جو گارمنٹس، ٹیکسٹائل، دواسازی اور گاڑیوں جیسے اہم شعبوں میں مثبت نمو کے اثرات کو زائل کر رہا ہے۔ زراعت کے شعبے میں گندم کی پیداوار ہدف کے مقابلے میں بہتر لیکن گذشتہ برس سے کم رہی۔

ایم پی سی نے مالی سال 25 کے لیے معاشی نمو کی پیش گوئی کو کسی تبدیلی کے بغیر 2.5 تا 3.5 فیصد کی حد میں برقرار رکھا ہے اور اسے توقع ہے کہ مالی سال 26 میں اس میں مزید اضافہ ہو گا۔ تاہم اس منظرنامے کو خطرات لاحق ہیں، خصوصا عالمی بے یقینی اور خریف کے عنقریب آنے والے سیزن کے لیے ناسازگار موسمی حالات سے۔مارچ 2025 میں جاری کھاتے کی معقول فاضل رقم کی بنا پر، جو بنیادی طور پر کارکنوں کی ریکارڈ بلند ترسیلاتِ زر کا نتیجہ تھی، مجموعی فاضل رقم جولائی تا مارچ مالی سال 25 کے دوران 1.9 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔

زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کی بنا پر درآمدی بل معتدل رہا جبکہ بلند اضافہِ قدر والی ٹیکسٹائل برآمدات میں مسلسل اضافے نے بھی مارچ میں جاری کھاتے کی فاضل رقم میں اپنا حصہ ڈالا۔ تاہم پاکستان دفتر شماریات (پی بی ایس) نے بتایا ہے کہ اپریل میں تجاتی خسارہ تیزی سے بڑھ کر 3.4 ارب ڈالر ہو چکا ہے۔ کمیٹی نے تخمینہ لگایا کہ کارکنوں کی مضبوط ترسیلات کے سہارے مالی سال 25 کے دوران جاری کھاتے میں فاضل رقم رہے گی۔

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ خالص مالی رقوم کی آمد مارچ تک کمزور رہی ہے جس کی اہم وجہ قرضے کی بڑی ادائیگیاں اور سرکاری رقوم کے حصول میں بار بار تاخیر ہے۔ اس سے قطع نظر، طے شدہ سرکاری رقوم کے متوقع حصول کی بنا پر زری پالیسی کمیٹی توقع کرتی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر جون 2025 تک بڑھ کر 14 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔ کمیٹی جاری کھاتے میں معتدل خسارے اور مالی رقوم کی بہتر آمد کی بنیاد پر یہ بھی توقع کرتی ہے کہ زرِ مبادلہ کے ذخائر میں یہ اضافہ مالی سال 26 میں بھی جاری رہے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی نے خبردار کیا کہ یہ منظرنامہ ممکنہ خطرات سے متاثر ہو سکتا ہے، خاص طور پر غیر یقینی اقتصادی اور تجارتی ماحول سے ابھرنے والے خطرات سے۔ جولائی تا اپریل مالی سال 25 کے دوران اگرچہ ایف بی آر کے ٹیکس محاصل میں 26.3 فیصد سال بسال کی معقول نمو ریکارڈ کی گئی تاہم یہ ہدف سے کم رہی۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حکومت نے پی ڈی ایل کی شرحوں میں اضافہ کیا ہے، جس سے مالی سال 25 کے باقی مہینوں میں نان ٹیکس محاصل میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

مزید برآں، مالکاری کے تخمینوں سے پتہ چلتا ہے کہ جولائی تا مارچ مالی سال 25 کے دوران مجموعی اخراجات نسبتا کم رہے۔ بحیثیتِ مجموعی کمیٹی نے اپنے گذشتہ تخمینے کی توثیق کی کہ اگرچہ مجموعی مالیاتی خسارہ مالی سال 25 کے ہدف کے قریب رہ سکتا ہے تاہم ہدف کے مطابق پرائمری سرپلس کا حصول مشکل دکھائی دیتا ہے۔ اس تناظر میں زری پالیسی کمیٹی نے مالی شعبے کو زیادہ پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت پر روشنی ڈالی، بالخصوص ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور ایس او ایز میں اصلاحات کے ذریعے۔

اس سلسلے میں زری پالیسی کمیٹی نے صوبوں کی جانب سے زرعی انکم ٹیکس کی وصولی میں اضافے کے لیے حالیہ قانون سازی کو سراہا اور اس کے موثر نفاذ پر زور دیا۔ 18 اپریل تک زرِ وسیع (ایم ٹو)کی نمو 13.3 فیصد سال بسال تک پہنچ گئی، جو زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے موقع پر تقریبا 11 فیصد تھی۔ بینکاری نظام کے خالص ملکی اثاثے اورخالص بیرونی اثاثے دونوں اس اضافے میں کارفرما تھے۔

خالص ملکی اثاثوں کی نمو میں تمام تر اضافہ نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی کے باعث ہوا تھا، جن میں 12.6 فیصد سال بسال نمو ہوئی، جو مالی حالات میں نرمی اور معاشی سرگرمیوں میں بہتری کا عکاس ہے۔ بالخصوص، گذشتہ سال کی اسی مدت کی نسبت جولائی تا مارچ مالی سال25 کے دوران ٹیکسٹائل، ریفائنری، کیمیکل اور کھاد کے شعبوں میں فرموں نے جاری سرمائے کی غرض سے اپنے قرضوں میں اضافہ کردیا۔

امسال آٹو فنانسنگ اور ذاتی قرضوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ واجبات کے حوالے سے، مارچ میں عید کی وجہ سے زیرِ گردش کرنسی میں موسمی اضافہ درج کیا گیا، جو اب تک جزوا معکوس ہوچکا ہے۔ اس کے نتیجے میں 18 اپریل تک زرِ محفوظ کی نمو بڑھ کر 13.1 فیصد تک جاپہنچی ہے۔ عمومی مہنگائی میں کمی کا رجحان اپریل میں بھی جاری رہا اور یہ کم ہوکر سال بہ سال بنیادوں پر 0.3 فیصد رہ گئی جس کی بنیادی وجہ غذائی اشیا اور توانائی کی قیمتوں میں کمی ہے۔

گندم اور اس کی مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی، اجناس کی عالمی قیمتوں میں اعتدال اور بجلی کے نرخوں میں کمی غذائی اشیا اور توانائی کی قیمتوں میں اس تخفیف کے اہم محرکات تھے۔ ان عوامل نے مہنگائی کے حوالے سے صارفین کی توقعات کو معتدل کرنے میں بھی کردار ادا کیا۔ مزید برآں ، قوزی گرانی گذشتہ چند ماہ کے دوران تقریبا 9 فیصد رہنے کے بعد اپریل میں سال بہ سال بنیادوں پر کم ہو کر 8.0 فیصد رہ گئی۔

کمیٹی کا تخمینہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں بتدریج اضافہ ہوگا اور یہ 5 سے 7 فیصد کے ہدف کی حد کے اندر مستحکم ہوجائے گی۔ تاہم یہ منظر نامہ ، گندم اور دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں تغیر، توانائی کی قیمتوں میں رد و بدل کے وقت اور اس کے حجم ، عالمی رسدی زنجیر میں ممکنہ تعطل اور مستقبل قریب میں اجناس کی قیمتوں میں غیر یقینی صورتحال جیسے خطرات سے مشروط ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے زری پالیسی کمیٹی نے مالی سال 25 کے دوران فیصد سال بسال کی قیمتوں میں ایم پی سی نے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک جاری کھاتے اپریل میں کی بنا پر فاضل رقم ارب ڈالر میں بھی اور اس کے لیے کی نمو

پڑھیں:

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 05 مئی ۔2025 )اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 100 بیسز پوائنٹس یا ایک فیصد کمی کرنے کا اعلان کردیا ہے ابتدائی اطلاعات کے مطابق ایک فیصد کمی کے بعد شرح سود 12 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگئی ہے. شرح سود میں ممکنہ رد و بدل کے حوالے سے کاروباری برادری، سرمایہ کار اور ماہرین معیشت بے چینی سے منتظر تھے قبل ازیں ذرائع کے حوالے سے بتایاگیا تھا کہ شرح سود میں ایک سے دو فیصد کمی کا امکان ہے جس کا مقصد کاروباری لاگت کو کم کرکے صنعتی سرگرمیوں کو بحال کرنا اور معاشی پہیہ دوبارہ متحرک کرنا تھا .

(جاری ہے)

وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے وائس چیئرمین نے مطالبہ کیا تھا کہ شرح سود کو فوری طور پر سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے معروف صنعت کار ذکی اعجاز نے کہا تھا کہ معیشت کو سنبھالنے کے لیے کم از کم 500 بیسس پوائنٹس (پانچ فیصد) کی کمی ناگزیر ہے کیونکہ موجودہ بلند شرح سود کے باعث صنعتی قرض گیری تقریباً بند ہو چکی ہے.

دوسری جانب معاشی و مالیاتی تجزیہ کار عتیق الرحمان نے موجودہ مشکل حالات میں شرح سود میں ”اسٹیٹس کو“ یعنی استحکام کو ترجیح دی ان کے مطابق خصوصاً فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے لیے خام مال کی درآمد اسی وقت ممکن ہے جب فنڈنگ کی لاگت کم ہو تاہم انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو بندرگاہوں، فش ہاربرز، پروسیسنگ یونٹس اور زرعی و مویشی فارمنگ میں فوری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، جس کے لیے مالیاتی استحکام بنیادی شرط ہے.

عتیق الرحمان کا کہنا تھا کہ بزرگ شہری، فلاحی ادارے اور پنشنرز جن کی آمدنی طویل المدتی سیونگز سے جڑی ہے ان کے لیے بھی شرح سود کا موجودہ لیول برقرار رکھنا ضروری ہے تاکہ ان کی یومیہ ضروریات پوری ہو سکیں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف بھی پاکستان پر سخت مالیاتی پالیسی برقرار رکھنے پر زور دے چکا ہے جبکہ ممکنہ غیر ملکی مالیاتی آمد بھی تاحال موصول نہیں ہوئی. ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کسی بھی تبدیلی کا براہِ راست اثر نہ صرف مارکیٹ کے اعتماد پر پڑے گا بلکہ مہنگائی، کرنسی کی قدر، برآمدات اور قرض گیری پر بھی نمایاں اثرات مرتب ہوں گے اس تناظر میں اسٹیٹ بینک کا کل کا فیصلہ ملکی معیشت کی سمت کے تعین میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے.

متعلقہ مضامین

  • ترسیلات زر رواں مالی سال 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، اسٹیٹ بینک
  • سٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی، شرح سود 12 سے 11 فیصد پر آ گئی
  • شرح سود میں ایک فیصد کمی،11فیصد مقرر ، اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا
  • اسٹیٹ بینک: شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان، 12 سے 11 فیصد پر آگئی
  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی
  • اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، شرح سود سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا
  • مانیٹری پالیسی کا اعلان آج
  • سٹیٹ بینک آج مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، شرح سود میں کمی کا امکان
  • اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا