انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
شہری آزادیاں محدود ہو رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی ترویج اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے گزشتہ صدی کے آخری عشرے سے جدوجہد کرنے والی غیر سرکاری تنظیم انسانی حقوق کمیشن HRCP کی گزشتہ سال انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق سالانہ رپورٹ میں تحریر کیا گیا ہے کہ پاکستان میںشہری آزادیوں پر قدغن لگانے، مسلسل خراب ہوتی ہوئی امن و امان کی صورتحال اور وفاقیت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات سے انسانی حقوق کی مجموعی صورتحال خراب ہوئی ہے۔
انسانی حقوق کمیشن کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے State of Human Rights in 2024 کے اجراء کے موقعے پر کہا کہ 2024 کے انتخابات میں شفافیت کے اصولوں کو بالائے طاق رکھا گیا جس کی بناء پر انتخابی دھاندلیوں کے بڑے پیمانے پر الزامات لگے جس کی وجہ سے ایک پارٹی کو اپنی قومی اسمبلی کی نشستوں سے محروم ہونا پڑا۔ نتیجتاً ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا اور اس بحران کے نتیجے میں ایک سال گزرنے کے باوجود مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہ ہوسکا۔ ایچ آر سی پی کی اس سالانہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کے نتیجے میں گزشتہ سال دہشت گردی کی وارداتیں بڑھ گئیں۔
اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی 2500 وارداتیں رپورٹیں ہوئیں۔ ان دہشت گردی کی وارداتوں میں 24 افراد جاں بحق ہوئے۔ اسی طرح سندھ اور پنجاب میں دہشت گردی کی وارداتوں میں 379 افراد جاں بحق ہوئے۔ پولیس اہلکاروں پر مسلسل ماورائے عدالت قتل کرنے کے الزامات لگے۔ اسی طرح دونوں صوبوں میں مجموعی طور پر 4 ہزار 864 کے قریب پولیس مقابلے ہوئے۔ انسانی حقوق کمیشن کے چیئرپرسن کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال بھی لاپتہ افراد کی تعداد میں کمی آنے کے بجائے یہ تعداد بڑھ گئی۔ ایچ آر سی پی کی اس رپورٹ کے مطابق ملک میں پرتشدد ہجوم کے ہاتھوں 24 افراد مارے گئے ۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر کے سیاسی اجتماعات کے حق پر پابندی لگادی گئی ہے۔
کچھ صحافیوں کو حساس معاملات کی رپورٹنگ کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’X ‘‘پر پابندی ختم نہیں کی۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 26 ویں ترمیم کے بعد انصاف کی راہیں اور زیادہ مشکل ہوگئی ہیں اور نچلی سطح کی عدالتوں سے لے کر سپریم کورٹ تک میں 24 لاکھ مقدمات التواء کا شکار ہیں۔ اس طرح جیلوں میں گنجائش سے 228 گنا زیادہ قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت نے الیکٹرونک میڈیا اور سوشل میڈیا پر نئی پابندیاں عائد کردیں۔ ان پابندیوں کی مبینہ خلاف ورزیوں پر متعدد افراد کو زیرِ حراست لے لیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ سال صحافیوں پر حملوں کی تعداد بڑھ گئی۔ ایچ آر سی پی کی تحقیق کے مطابق کان کنوں اور مزدوروں کے علاوہ صفائی کرنے والے مزدوروں کے حالات بھی مزید خراب ہوئے ہیں۔ اسی طرح گزشتہ سال ہی ملک کے کئی علاقوں میں پولیو ورکرز پر پُرتشدد حملے ہوئے۔ اسی طرح خواتین اور بچوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ خاص طور پر خواتین پر تشدد کی وارداتوں میں تیزی آئی۔ پورے ملک میں ریپ کے 4217 واقعات رپورٹ ہوئے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال ریپ کے 4000 سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان باشندوں کی ملک سے بدری کے ضمن میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ اقوام متحدہ نے 1948میں انسانی حقوق کا جامع چارٹر تیار کیا تھا۔
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جن ممالک نے انسانی حقوق کے چارٹر کی توثیق کی۔ اقوام متحدہ کے ارکان ممالک نے سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس کا کنونشن تیار کیا۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے ان کنونشنز کی بھی توثیق کی۔ پاکستان کا آئین 1973ء میں نافذ ہوا۔ اس آئین میں انسانی حقوق کا ایک جامع باب شامل کیا گیا۔ یوں ریاست کے تمام ستونوں پر یہ بات فرض کی گئی کہ انسانی حقوق کو نافذ کرنے کے لیے تمام تر وسائل استعمال کیے جائیں، اگرچہ نظری طور پر ملک میں انسانی حقوق کی پاسداری کا بیانیہ بار بار دہرایا جاتا ہے مگر حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ ریاستی ادارے مجموعی طور پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں۔
انسانی حقوق کے تحفظ کا تعلق جمہوری ریاست سے وابستہ ہے۔ جمہوری ریاست کی بنیاد شفاف انتخابات اور پرامن طور پر اقتدار کی منتقلی میں مضمر ہے، مگر گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات میں فارم 45اور فارم 47کے تنازعات نے انتخابات کی شفافیت کو مجروح کیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق انتخابی ٹریبونل بیشتر دائر کی جانے والی انتخابی عذر داریوں کے بارے میں اب تک فیصلہ نہیں کرسکے ہیں۔ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کی توثیق کی جس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تنازع کا نتیجہ یہ نکلا کہ خیبر پختون خوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا اور سینیٹ کے درمیانی مدت کے انتخابات منعقد نہیں ہوئے، یوں ایک وفاقی اکائی کی ایوانِ بالا میں نمائندگی کا معاملہ التواء کا شکار ہے۔ یورپی یونین نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا خصوصی اسٹیٹس دیا ہوا ہے۔
جی ایس پی پلس کا اسٹیٹس پاکستان میں انسانی حقوق کی بالادستی کے حوالے سے وابستہ ہے۔ جی ایس پی پلس کی بناء پر پاکستان کی گارمنٹس کی مصنوعات پورے یورپ، امریکا اور کینیڈا میں سستی قیمتوں میں دستیاب ہوتی ہیں۔ یورپی یونین کی پارلیمنٹ کا مسلسل مطالبہ ہے کہ شہریوں کے درمیان امتیاز پیدا کرنے والے قوانین کو منسوخ کیا جائے اور جبری طور پر تبدیلی مذہب کی شکایات کا تدارک کیا جائے۔ یورپی یونین کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ شہری کو لاپتہ کرنے کو فوجداری جرم قرار دیا جائے، اگرچہ سابق حکومت کے دور میں شہری کو لاپتہ کرنے کو فوجداری جرم قرار دینے کے قانون کا مسودہ سینیٹ میں منظور ہوا تھا مگر پھر تحریک انصاف کی انسانی حقوق کی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے اچانک اعلان کیا کہ یہ مسودہ سینیٹ سیکریٹریٹ سے لاپتہ ہوا ہے۔
موجودہ حکومت کے دعوؤں کے باوجود شہری کو لاپتہ کرنے کو فوجداری جرم قرار دینے پر قانون سازی نہیں ہوسکی ۔ عدالتی فیصلوں کے تحت وفاق اور سندھ کی حکومت نے لاپتہ افراد کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا، مگر اب یہ معاملہ مکمل طور پر حل ہونا چاہیے۔ اس رپورٹ میں پنجاب اور بلوچستان کی جیلوں میں مقید خواتین اور سیاسی کارکنوں کی مسلسل نظربندی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور خواتین کی رہائی پر زور دیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے تحفظ کا معاملہ غربت کے خاتمے اور ترقی سے منسلک ہے۔ انسانی حقوق کی بالادستی سے غربت کے خاتمے کا عمل تیز ہوسکتا ہے ۔ ریاست انسانی حقوق کی پاسداری کرے گی تو عوام کا ریاست پر اعتماد مضبوط ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رپورٹ میں مزید کہا گیا انسانی حقوق کے تحفظ انسانی حقوق کی اس رپورٹ میں دہشت گردی کی گزشتہ سال گیا ہے کہ کے مطابق رپورٹ کے کیا گیا ملک میں
پڑھیں:
دبئی ایئرپورٹ کے تمام آپریشنز المکتوم ہوئی اڈے منتقل کرنے کا فیصلہ
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 مئی 2025ء ) دنیا کے معروف اور مصروف ترین دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے تمام آپریشنز المکتوم ہوئی اڈے کی جانب منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ خلیجی میڈیا کے مطابق دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ (DXB) کے تمام آپریشنز اگلے چند سالوں میں المکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ (DWC) کو منتقل کر دیئے جائیں گے، جس کے لیے المکتوم ایئرپورٹ میں 128 بلین درہم کی لاگت سے ایک نیا مسافر ٹرمینل تعمیر کیا جارہا ہے جو مسافروں کی گنجائش کو 260 ملین سالانہ تک بڑھا دے گا اور 10 سالوں میں دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے آپریشنز مکمل طور پر وہاں منتقل ہوجائیں گے، نئے ٹرمینل کی تعمیر کا اعلان ہوائی اڈے کی توسیع کے دوسرے مرحلے کی نشاندہی کرتا ہے، دونوں ہوائی اڈوں کے آپریٹر نے ایک بیان میں کہا کہ دبئی ایئرپورٹ اگلے چند سالوں میں 100 ملین سے زیادہ مہمانوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بنیادی مرکز کے طور پر خدمات انجام دیتا رہے گا۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ ایمریٹس ایئرلائن نے نئے ہوائی اڈے کو اپنا "مستقبل کا گھر" قرار دیتے ہوئے المکتوم ہوئی اڈے کی تصاویر شیئر کیں، یہ نیا ہوائی اڈہ دبئی ایئرپورٹ کے سائز سے 5 گنا بڑا ہوگا جو تعمیراتی کام مکمل ہونے کے بعد 70 مربع کلومیٹر تک پھیل جائے گا، اس میں پانچ متوازی رن وے اور پانچ مسافر ٹرمینل ہوں گے جن میں 400 سے زیادہ ہوائی جہازوں کے لیے الگ الگ سٹینڈز ہوں گے، پچھلے سال نومبر میں ایک اعلیٰ عہدیدار نے دبئی ایئرپورٹ کو تبدیل کرنے کے منصوبوں کا انکشاف کیا تھا جو کہ دنیا کا سب سے مصروف ہوائی اڈہ ہے جس کو اب اس سے بھی بڑے ہوئی اڈے کے ساتھ تبدیل کیا جائے گا۔ متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد کا کہنا ہے کہ کہا کہ "المکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ دنیا کی سب سے بڑی گنجائش والا ہوائی اڈہ ہوگا، جس میں 260 ملین مسافروں کی آمدورفت ہوگی جہاں ایوی ایشن کے شعبے میں پہلی بار ہوا بازی کی نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جائے گا، امارات کی جانب سے دبئی ساؤتھ میں ہوائی اڈے کے ارد گرد ایک پورا شہر بنانے کے ساتھ دس لاکھ لوگوں کے لیے مکانات کی تعمیر کی جائے گی، یہ لاجسٹک اور ہوائی نقل و حمل کے شعبوں میں دنیا کی معروف کمپنیوں کی میزبانی کرے گا، دبئی دنیا کا ہوائی اڈہ، اس کی بندرگاہ، اس کا شہری مرکز اور اس کا نیا عالمی مرکز ہوگا"۔ سٹی کارپوریشن، دبئی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے صدر اور ایمریٹس ایئر لائن اور گروپ کے چیئرمین اور سی ای او شیخ احمد بن سعید نے کہا کہ "ال مکتوم انٹرنیشنل پانچ متوازی رن ویز پر مشتمل ہوگا جس میں چار گنا آزاد آپریشن، ویسٹ اور ایسٹ پروسیسنگ ٹرمینلز، 400 سے زیادہ ہوائی جہاز کے رابطے کے اسٹینڈز کے ساتھ چار سیٹلائٹ کنسرس، مسافروں کے لیے بلاتعطل خودکار پیپل موور سسٹم اور سڑکوں کے لیے ایک مربوط لینڈ سائیڈ ٹرانسپورٹ ہب، میٹرو اور سٹی ٹرانسپورٹیشن کا انتظام ہوگا"۔