Express News:
2025-06-23@05:44:36 GMT

انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

شہری آزادیاں محدود ہو رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی ترویج اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے گزشتہ صدی کے آخری عشرے سے جدوجہد کرنے والی غیر سرکاری تنظیم انسانی حقوق کمیشن HRCP کی گزشتہ سال انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق سالانہ رپورٹ میں تحریر کیا گیا ہے کہ پاکستان میںشہری آزادیوں پر قدغن لگانے، مسلسل خراب ہوتی ہوئی امن و امان کی صورتحال اور وفاقیت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات سے انسانی حقوق کی مجموعی صورتحال خراب ہوئی ہے۔

 انسانی حقوق کمیشن کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے State of Human Rights in 2024 کے اجراء کے موقعے پر کہا کہ 2024 کے انتخابات میں شفافیت کے اصولوں کو بالائے طاق رکھا گیا جس کی بناء پر انتخابی دھاندلیوں کے بڑے پیمانے پر الزامات لگے جس کی وجہ سے ایک پارٹی کو اپنی قومی اسمبلی کی نشستوں سے محروم ہونا پڑا۔ نتیجتاً ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا اور اس بحران کے نتیجے میں ایک سال گزرنے کے باوجود مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہ ہوسکا۔ ایچ آر سی پی کی اس سالانہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کے نتیجے میں گزشتہ سال دہشت گردی کی وارداتیں بڑھ گئیں۔

اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی 2500 وارداتیں رپورٹیں ہوئیں۔ ان دہشت گردی کی وارداتوں میں 24 افراد جاں بحق ہوئے۔ اسی طرح سندھ اور پنجاب میں دہشت گردی کی وارداتوں میں 379 افراد جاں بحق ہوئے۔ پولیس اہلکاروں پر مسلسل ماورائے عدالت قتل کرنے کے الزامات لگے۔ اسی طرح دونوں صوبوں میں مجموعی طور پر 4 ہزار 864 کے قریب پولیس مقابلے ہوئے۔ انسانی حقوق کمیشن کے چیئرپرسن کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال بھی لاپتہ افراد کی تعداد میں کمی آنے کے بجائے یہ تعداد بڑھ گئی۔ ایچ آر سی پی کی اس رپورٹ کے مطابق ملک میں پرتشدد ہجوم کے ہاتھوں 24 افراد مارے گئے ۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر کے سیاسی اجتماعات کے حق پر پابندی لگادی گئی ہے۔

 کچھ صحافیوں کو حساس معاملات کی رپورٹنگ کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’X ‘‘پر پابندی ختم نہیں کی۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 26 ویں ترمیم کے بعد انصاف کی راہیں اور زیادہ مشکل ہوگئی ہیں اور نچلی سطح کی عدالتوں سے لے کر سپریم کورٹ تک میں 24 لاکھ مقدمات التواء کا شکار ہیں۔ اس طرح جیلوں میں گنجائش سے 228 گنا زیادہ قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت نے الیکٹرونک میڈیا اور سوشل میڈیا پر نئی پابندیاں عائد کردیں۔ ان پابندیوں کی مبینہ خلاف ورزیوں پر متعدد افراد کو زیرِ حراست لے لیا گیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ سال صحافیوں پر حملوں کی تعداد بڑھ گئی۔ ایچ آر سی پی کی تحقیق کے مطابق کان کنوں اور مزدوروں کے علاوہ صفائی کرنے والے مزدوروں کے حالات بھی مزید خراب ہوئے ہیں۔ اسی طرح گزشتہ سال ہی ملک کے کئی علاقوں میں پولیو ورکرز پر پُرتشدد حملے ہوئے۔ اسی طرح خواتین اور بچوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ خاص طور پر خواتین پر تشدد کی وارداتوں میں تیزی آئی۔ پورے ملک میں ریپ کے 4217 واقعات رپورٹ ہوئے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال ریپ کے 4000 سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان باشندوں کی ملک سے بدری کے ضمن میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ اقوام متحدہ نے 1948میں انسانی حقوق کا جامع چارٹر تیار کیا تھا۔

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جن ممالک نے انسانی حقوق کے چارٹر کی توثیق کی۔ اقوام متحدہ کے ارکان ممالک نے سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس کا کنونشن تیار کیا۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے ان کنونشنز کی بھی توثیق کی۔ پاکستان کا آئین 1973ء میں نافذ ہوا۔ اس آئین میں انسانی حقوق کا ایک جامع باب شامل کیا گیا۔ یوں ریاست کے تمام ستونوں پر یہ بات فرض کی گئی کہ انسانی حقوق کو نافذ کرنے کے لیے تمام تر وسائل استعمال کیے جائیں، اگرچہ نظری طور پر ملک میں انسانی حقوق کی پاسداری کا بیانیہ بار بار دہرایا جاتا ہے مگر حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ ریاستی ادارے مجموعی طور پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں۔

انسانی حقوق کے تحفظ کا تعلق جمہوری ریاست سے وابستہ ہے۔ جمہوری ریاست کی بنیاد شفاف انتخابات اور پرامن طور پر اقتدار کی منتقلی میں مضمر ہے، مگر گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات میں فارم 45اور فارم 47کے تنازعات نے انتخابات کی شفافیت کو مجروح کیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق انتخابی ٹریبونل بیشتر دائر کی جانے والی انتخابی عذر داریوں کے بارے میں اب تک فیصلہ نہیں کرسکے ہیں۔ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کی توثیق کی جس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تنازع کا نتیجہ یہ نکلا کہ خیبر پختون خوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا اور سینیٹ کے درمیانی مدت کے انتخابات منعقد نہیں ہوئے، یوں ایک وفاقی اکائی کی ایوانِ بالا میں نمائندگی کا معاملہ التواء کا شکار ہے۔ یورپی یونین نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا خصوصی اسٹیٹس دیا ہوا ہے۔

 جی ایس پی پلس کا اسٹیٹس پاکستان میں انسانی حقوق کی بالادستی کے حوالے سے وابستہ ہے۔ جی ایس پی پلس کی بناء پر پاکستان کی گارمنٹس کی مصنوعات پورے یورپ، امریکا اور کینیڈا میں سستی قیمتوں میں دستیاب ہوتی ہیں۔ یورپی یونین کی پارلیمنٹ کا مسلسل مطالبہ ہے کہ شہریوں کے درمیان امتیاز پیدا کرنے والے قوانین کو منسوخ کیا جائے اور جبری طور پر تبدیلی مذہب کی شکایات کا تدارک کیا جائے۔ یورپی یونین کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ شہری کو لاپتہ کرنے کو فوجداری جرم قرار دیا جائے، اگرچہ سابق حکومت کے دور میں شہری کو لاپتہ کرنے کو فوجداری جرم قرار دینے کے قانون کا مسودہ سینیٹ میں منظور ہوا تھا مگر پھر تحریک انصاف کی انسانی حقوق کی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے اچانک اعلان کیا کہ یہ مسودہ سینیٹ سیکریٹریٹ سے لاپتہ ہوا ہے۔

موجودہ حکومت کے دعوؤں کے باوجود شہری کو لاپتہ کرنے کو فوجداری جرم قرار دینے پر قانون سازی نہیں ہوسکی ۔ عدالتی فیصلوں کے تحت وفاق اور سندھ کی حکومت نے لاپتہ افراد کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا، مگر اب یہ معاملہ مکمل طور پر حل ہونا چاہیے۔ اس رپورٹ میں پنجاب اور بلوچستان کی جیلوں میں مقید خواتین اور سیاسی کارکنوں کی مسلسل نظربندی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور خواتین کی رہائی پر زور دیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے تحفظ کا معاملہ غربت کے خاتمے اور ترقی سے منسلک ہے۔ انسانی حقوق کی بالادستی سے غربت کے خاتمے کا عمل تیز ہوسکتا ہے ۔ ریاست انسانی حقوق کی پاسداری کرے گی تو عوام کا ریاست پر اعتماد مضبوط ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رپورٹ میں مزید کہا گیا انسانی حقوق کے تحفظ انسانی حقوق کی اس رپورٹ میں دہشت گردی کی گزشتہ سال گیا ہے کہ کے مطابق رپورٹ کے کیا گیا ملک میں

پڑھیں:

ماحولیاتی تبدیلیاں غیر معمولی سطح پر‘ 60 سائنسدانوں کا انتباہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) موسمیات سے متعلق 60 سے زائد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اہم اشارے اپنی غیر معمولی سطح تک پہنچ چکے ہیں، جو پہلے کبھی مشاہدے میں نہیں آئے۔ان اشاروں میں کاربن سے پیدا ہونے والی آلودگی، سمندروں کی سطح میں اضافہ اور زمین کا گرم ہونا شامل ہے۔ ماہرین کے مطابق 2024ء میں فوسل فیول جلانے اور جنگلات کی کٹائی سے پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا اور گزشتہ دہائی کے دوران ان کا سالانہ اوسط حجم 53.6 ارب ٹن تک جا پہنچا سائنس دانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ گزشتہ برس زمین کی حرارت پہلی بار 1.5 ڈگری کی حد سے تجاوز کر گئی۔ مزید یہ کہ دنیا کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی خطرات حد تک 2برس میں پہنچ جائے گی۔ سائنس جرنل ارتھ سسٹم سائنس ڈیٹا میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق 1901ء سے 2018ء کے درمیان سمندری سطح کا سالانہ اضافہ اوسطاً 2ملی میٹر سے بھی کم تھا۔ 2019ء کے بعد سے سمندر سالانہ 4.3 ملی میٹر بلند ہو رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، اسحاق ڈار
  • کمشنر سیسی کی ایک سالہ کارکردگی
  • خطے کی بگڑتی صورتحال: وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل طلب کرلیا
  • انسانی حقوق کونسل کے 59ویں اجلاس میں شرکت کے لیے کشمیری وفد جنیوا روانہ
  • اسحاق ڈار نے او آئی سی انسانی حقوق کمیشن کیلئے پاکستان کے دوبارہ انتخاب کی نوید سنادی
  • غزہ: گزشتہ روز سے اب تک مزید 92 فلسطینی شہید
  • استنبول میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس، ایران و غزہ صورتحال پر توجہ مرکوز
  • ماحولیاتی تبدیلیاں غیر معمولی سطح پر‘ 60 سائنسدانوں کا انتباہ
  • اسرائیل کو اقوام متحدہ کے چارٹرکے مطابق جواب دے رہے ہیں، ایرانی وزیر خارجہ کا انسانی حقوق کونسل میں خطاب
  • انسانی حقوق کونسل: پہلگام حملے پر بھارت اور پاکستان میں بحث