پاکستان کے جوہری اثاثے محفوظ، بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ اور تشویشناک ہے: رضوان سعید شیخ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
واشنگٹن (نیوز ڈیسک)امریکہ میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے پاک-امریکہ تعلقات، حالیہ پاک بھارت کشیدگی، اور بھارتی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات پر تفصیلی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کا فروغ پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔ صدر ٹرمپ تجارتی ذہن رکھتے ہیں اور پاکستان اپنی استعداد کو بروئے کار لا کر امریکی منڈی کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔
سفیر نے کہا کہ سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ معدنیات، آئی ٹی اور زراعت جیسے شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر کام جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستان نے اپنی تکنیکی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، جس سے ان شعبوں میں پاک-امریکہ تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے کانگریس سے خطاب میں پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شکریہ ادا کیے جانے کو سراہا اور کہا کہ یہ پاکستان کی قربانیوں کا عالمی سطح پر اعتراف ہے۔
رضوان سعید شیخ نے واضح کیا کہ پاکستان کے جوہری اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں، اور اس کا بارہا اعتراف بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اور امریکہ خود کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا جوہری رویہ انتہائی ذمہ دارانہ ہے جبکہ بھارت کا طرز عمل جوہری مواد کے حوالے سے قابل تشویش رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر سے تابکاری آلہ چوری ہونے اور امریکہ میں بھارتی تابکار مادہ چرائے جانے کے واقعات اس کی مثال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پر الزام تراشی سے پہلے بھارت کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، کیونکہ عالمی سطح پر ایسی باتیں مضحکہ خیز سمجھی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی بیانات فلم یا ڈرامے کے سکرپٹ سے تو مطابقت رکھتے ہیں لیکن ان میں احساسِ ذمہ داری یا قانون کی پاسداری نظر نہیں آتی۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے ساتھ رویہ ہو یا پہلگام واقعے پر بغیر ثبوت پاکستان پر الزامات، یہ سب غیرذمہ دارانہ اقدامات کا تسلسل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب بھارت نے ریڈ لائن کراس کی تو پاکستان نے فیصلہ کیا کہ اب بہت ہو چکا ہے۔ چھ اور سات کی رات ہونے والی فضائی کارروائی نے صورتحال واضح کر دی جبکہ نو اور دس کی کارروائی نے مہر ثبت کر دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سول آبادی کو نشانہ بنانے کے بجائے ڈیڑھ ارب انسانوں کے مفادات کا تحفظ کیا۔ ہماری روایتی اور غیر روایتی صلاحیتیں دفاع اور امن کے فروغ سے وابستہ ہیں، اور دنیا پر واضح ہو چکا ہے کہ ان صلاحیتوں کے باعث ہی امن قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا خطہ کسی مہم جوئی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ سیزفائر میں تمام حل طلب معاملات پر بات کرنے پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔ سفیر نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے کشمیر کے مسئلے پر کئی مواقع پر بات کی ہے اور حالیہ واقعات نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو متحد کر دیا ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان
پڑھیں:
ایشیا کپ میں پاک بھارت ٹاکرا ہوگا یا نہیں؟ بڑی خبر سامنے آگئی
لاہور:بھارت ایشیا کپ میں پاکستان سے میچ کا بائیکاٹ نہیں کرے گا۔
ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کا میچ 14 ستمبر کو ہوگا، دونوں روایتی حریف ایک ہی گروپ میں شامل ہیں، دونوں کا سپر 4 میں بھی ایک دوسرے سے مقابلہ ہوگا اور اگر کوالیفائی کیا تو پھر پاکستان اور بھارت تیسری مرتبہ فائنل میں بھی ایک دوسرے کے مدمقابل آسکتے ہیں۔
حال ہی میں ڈھاکا میں ایشین کرکٹ کونسل کا سالانہ اجلاس ہوا جس میں ایشیا کپ کے حوالے سے معاملات کو حتمی شکل دی گئی، بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے پہلے میٹنگ کے بنگلا دیش میں انعقاد پر اعتراض کیا گیا اور پھر آن لائن شرکت سے بھی انکار کے ساتھ ایشیا کپ کے بائیکاٹ کا بھی عندیہ دے دیا۔
تاہم آخری لمحات میں بھارتی آفیشلز آن لائن نہ صرف میٹنگ میں شریک ہوئے بلکہ ایشیا کپ کے حوالے سے حتمی فیصلہ سے قبل اپنی حکومت سے اجازت کیلیے وقت مانگا اور پھر حکومتی منظوری کے بعد ایونٹ کے لیے ہاں کردی، جس پر اے سی سی کے صدر محسن نقوی نے سوشل میڈیا پر ایشیا کپ کے شیڈول کا اعلان کردیا۔
دوسری جانب بھارت میں کچھ حلقوں کی جانب سے ایشیا کپ میں پاکستان سے میچ کے بائیکاٹ کی باتیں ہورہی ہیں، حال ہی میں سوشل میڈیا پر دباؤ بڑھا کر سابق کرکٹرز پر مشتمل ٹیم بھارت چیمپئنز کو ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں پاکستان چیمپئنز کے بائیکاٹ پر مجبور کیا گیا اور اب اس حوالے سے نیشنل ٹیم پر بھی دباؤ بڑھانے کی کوشش کی ہی جارہی تھی کہ بھارتی بورڈ کی جانب سے واضح کردیا گیا کہ وہ آنے والے ٹورنامنٹ میں پاکستان سے میچ کا بائیکاٹ نہیں کرسکتے اور نہ ہی ٹورنامنٹ سے دستبردار ہوسکتے ہیں۔
اس بارے میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی اب نہ تو ٹورنامنٹ سے دستبردار ہوسکتا ہے اور نہ ہی میچ کا بائیکاٹ کرسکتا ہے، ایشین کرکٹ کونسل کی میٹنگ کے بعد اس فیصلے پر اتفاق ہوچکا ہے، بھارت ایشیا کپ کا میزبان ملک اور اس مرحلے پر کوئی بھی چیز تبدیل نہیں ہوسکتی، ایک اعلیٰ سطح مشاورت عمل میں آئی تھی جس میں یہ سب کچھ طے ہوا ہے، اس لیے پاکستان سے میچ بھی شیڈول کے تحت ہی کھیلا جائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ گروپ اے میں عمان اور عرب امارات کی ٹیمیں شامل ہیں جبکہ گروپ بی میں سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور ہانگ کانگ شامل ہیں۔ ٹورنامنٹ کا آغاز 9 ستمبر سے ہوگا جبکہ فیصلہ کن معرکہ 28 ستمبر کو شیڈول ہے۔
دوسری جانب بھارت کے سابق کپتان سارو گنگولی نے بھی پاکستان کے ساتھ میچ کی حمایت کردی ہے، میڈیا سے بات چیت کے دوران گنگولی کا کہنا تھا کہ ہم لوگ دہشتگردی کے خلاف اور اس حوالے سے سخت موقف رکھتے ہیں لیکن اس کے ساتھ کھیلوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے، مجھے پاکستان کے ساتھ ایشیا کپ میں میچ پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔