Express News:
2025-07-03@02:03:43 GMT

77 وا ں یوم نکبہ: ہم واپس آئیں گے

اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT

فلسطین جس کو انبیاء کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے اور تین آسمانی مذاہب کے مقدسات اس سرزمین مقدس پر موجود بھی ہیں۔ فلسطین سیاسی، معاشی اور فوجی لحاظ سے ہر طرح ایک اہمیت رکھنے والی جگہ کا نام ہے۔ اسی سرزمین فلسطین پر دنیا بھر سے جمع ہونیوالے صیہونیوں نے قبضہ کیا۔

1896 میں تھیوڈر ہرٹزل کی شروع کردہ تحریک آخرکار 1948میں فلسطین میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے قیام کے ساتھ اختتام پذیر نہیں ہوئی بلکہ اس قبضہ اور جارحیت نے ایک نئی شکل اختیار کرتے ہوئے پوری دنیا کے امن کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔15مئی1948 کو برطانیہ ، فرانس اور امریکا کی سازشوں کے نتیجے میں دنیا بھر سے لا کر آباد کیے گئے صیہونیوںکے لیے سرزمین فلسطین پر ایک نئی ریاست اسرائیل کا اعلان کردیا گیا۔ یعنی فلسطین پر باقاعدہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے تسلط کا اعلان ہوا۔

اس اعلان کے ساتھ ہی ان صیہونیوں کو کھلی چھٹی دی گئی کہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال باہر کریں اور جتنا چاہے قتل عام کریں۔ تاریخ کے اوراق کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ غاصب صیہونیوں نے صرف ایک دن یعنی 15مئی 1948کے دن فلسطین کے 600 دیہاتوں اور قصبوں کو اپنی دہشت گردی اور سفاکیت کا نشانہ بنایا۔ ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام کیا۔ خواتین کی آبروریزی کی گئی۔

 پانی کی لائن میں زہریلے مواد ڈال کر معصوم انسانوں کو موت کی نیند سلایا گیا۔ کھیتوں اور کھلیانوں میں کام کرنیوالے پالتو مویشیوں کو بھی صیہونیوں نے نہیں بخشا۔ پندرہ لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر ان کے اپنے گھروں سے بے دخل کیا اور مجبور کیا کہ وہ فلسطین سے باہر نکل جائیں یعنی جبری ہجرت کروائی۔

آج بھی غزہ میں غاصب صیہونی دشمن غزہ کے بائیس لاکھ لوگوں کو غزہ سے جبری طور پر ہجرت کروانے کے لیے نسل کشی اور جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔فلسطینیوں نے 15مئی 1948 کے دن کو نکبہ کا نام دیا ہے۔

نکبہ یعنی ایک بہت بڑی تباہی اور بربادی، یقینا جس قوم سے اس کا وطن چھین لیا جائے اور اس کو در بدر کردیا جائے تو اس سے بڑھ کر اور کیا تباہی اور بربادی ہو سکتی ہے؟ یقیناً یہ دن فلسطینی عوام کے ساتھ ساتھ دنیا کے تمام انسانوں کے لیے بھی تباہی اور بربادی کا دن ہے کہ جہاں ایک طرف انسانوں کو قتل کیا گیا اور بد ترین ظلم اور دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، وہاں ساتھ ہی دوسری طرف ایک قوم اور ملک پر شب خون مارکر ان کے وطن کے اندر ایک نیا غاصب ملک قائم کردیا گیا۔

لہٰذا تاریخی اور اخلاقی و سیاسی اعتبار سے فلسطین میں قائم ہونے والی صیہونیوں کی اس ریاست کو ہمیشہ ناجائز ہی کہا جاتا ہے۔ پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی فلسطین میں غاصبانہ انداز میں قائم کی گئی اسرائیلی ریاست کو واضح اور دوٹوک الفاظ میں ناجائز ہی قرار دیا ہے۔

یوم نکبہ پر دنیا بھر میں فلسطینی شہری اپنی مظلومیت کی داستان کی یاد مناتے ہیں اور دنیا کو بیدار کرتے ہیں، لیکن آج فلسطین کی سرزمین روزانہ ہی 1948 جیسے نکبہ سے گزر رہی ہے۔ فلسطینیوں کا ہر گزرنیوالا دن ایک نیا نکبہ ہے جو تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔

 آج بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ ان کو اپنے ہی گھروں سے نکالنے کی سازش ہو رہی ہے۔ ان کے وطن کو مکمل طور پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن فلسطینی عوام کی استقامت اور شجاعت کے سامنے تمام تر سازشیں ناکام ہو رہی ہیں۔ فلسطینی عوام نے اس سال نکبہ پر شعار دیا ہے کہ ہم واپس فلسطین آئیں گے۔

دنیا بھر میں اس شعار کی حمایت کی جا رہی ہے۔  فلسطینی عوام پر 77سال سے نکبہ ڈھایا جا رہا ہے۔ فلسطینی عوام کا ایک ہی دیرینہ مطالبہ ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے اور اسرائیل غاصب صیہونیوں کی ایک ناجائز ریاست ہے۔ فلسطینی عوام آج بھی اپنے گھروں کی چابیاں لیے اپنے وطن اور گھروں میں واپس آنے کی امید سے دنیا کے مختلف ممالک میں پناہ گزینوں کی زندگیاں بسر کررہے ہیں۔

آج ضرورت اس امرکی ہے کہ جو کوئی بھی فلسطین کی حمایت کرنا چاہتا ہے فلسطینی عوام کی خواہشات اور ان کے مطالبات کی حمایت کرے۔ فلسطین کے عوام کا مطالبہ ہی ہمارا مطالبہ ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے۔ آج فلسطین کی دشمن قوتوں کا ارادہ ہے کہ وہ فلسطین کے مسئلہ کو فراموش کر دیں اور فلسطین ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تاریخ کا قصہ بن کر رہ جائے، لیکن غزہ کی مزاحمت نے دشمن کو ناکام کردیا ہے۔

 آئیں ! فلسطینیوں پر گزرنے والے نکبہ کے خلاف متحد ہو جائیں اور یہ عہد کریں کہ فلسطین دشمن قوتیں چاہے وہ امریکا اور اسرائیل ہو یا برطانیہ اور فرانس یا کوئی بھی حکومت اور عناصر ہوں ان کے مقابلے میں فلسطین کا دفاع اولین ترجیح بنائیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کا فلسطینی عوام کہ فلسطین دنیا بھر کے ساتھ دیا ہے رہی ہے کے لیے

پڑھیں:

وہ اسرائیلی وزیراعظم جسے فلسطینیوں کے ساتھ امن کی خواہش پر قتل کردیا گیا

اسرائیلی تاریخ کا واحد وزیر اعظم جسے فلسطینیوں کے ساتھ امن سے رہنے کی خواہش کی وجہ سے قتل کر دیا گیا، وہ تھے اسحاق رابین (Yitzhak Rabin)

اسحاق رابین 1974 میں اسرائیل کے پانچویں وزیر اعظم بنے۔ جبکہ یہ 1992 میں بھی وزیر اعظم کے طور پر چنے گئے اور 4 نومبر 1995 میں اپنی موت تک عہدے پر برقرار رہے۔

اسحاق رابین اسرائیل کے وہ پہلے وزیر اعظم بھی ہیں جو فلسطین میں پیدا ہوئے۔ اسحاق رابین نے وزیر اعظم بننے سے پہلے ایک فوجی جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ یہی وہ وقت تھا جس میں انہوں نے محسوس کیا کہ اسرائیل کی بھلائی اگر درکار ہے تو فلسطینیوں کے ساتھ قتل و غارت سے نہیں بلکہ امن کے ساتھ ہی رہا جاسکتا ہے۔

اس کیلئے انہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن معاہدے ’اوسلو ایکورڈز‘ پر دستخط کیے جسکے تحت متعدد فلسطینی علاقوں کو خودمختاری دی گئی اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مستقل امن کی بنیاد رکھنے کی کوشش کی گئی۔

تاہم اسرائیل میں انتہا پسند دائیں بازو کے یہودی عالموں اور اپوزیشن پارٹی لیکود جس کے رنما بینجمن نیتن یاہو تھے، نے قومی سطح پر وزیر اعظم کیخلاف اشتعال انگیز محاذ کھڑا کردیا جس میں اسحاق رابین کی موت کے نعرے لگائے گئے۔

اسحاق رابین کا فلسطینیوں سے امن معاہدے کا فیصلہ اسرائیل کے اندر انتہا پسند عناصر کو سخت ناپسند تھا۔ انہوں نے امن معاہدے کو ’اسرائیل کی مقدس سرزمین کا غدارانہ سودہ‘ قرار دیا۔

یہودیوں عالموں اور لیکود پارٹی کی اشتعال انگیز تقاریر کا ہی اثر تھا کہ ییگال عامیر (Yigal Amir) نامی ایک یہودی شدت پسند جو قانون کا طالبعلم تھا، نے اسحاق رابین کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔

ییگال عامیر کا کہنا تھا کہ یہودیت کا قانون اسے اس قتل کی اجازت دیتا ہے کیونکہ وہ اسحاق رابین کو قتل کرکے یہودیوں کو بچا رہا ہے۔

4 نومبر 1995 میں اسحاق رابین نے تل ابیب میں فلسطینیوں سے امن کی ریلی کا انعقاد کیا جس میں وہ خود بھی شریک ہوئے، ریلی کے بعد وہ اپنے گاڑی میں آکر بیٹھے ہی تھے کہ ییگام عامیر نے موقع سے فائدہ اٹھا کر انہیں پیٹ اور سینے پر گولی مار کر قتل کردیا۔

اس وقت کے اسرائیل میں داخلی سیکورٹی کے چیف کارمی گیلون (Carmi Gillon) نے بعد ازاں اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ انہیں سیکورٹی ذرائع سے متوقع قاتلانہ حملے کا علم ہوچکا تھا جس پر انہوں نے اُس دن اسحاق رابین کو بلیٹ پروف جیکٹ پہننے اور معمول کی گاڑی میں جانے سے منع کیا تھا جس پر انہوں نے انکار کردیا تھا۔

کارمی گیلون نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے بینجیمن نیتن یاہو سے بھی رابطہ کیا تھا اور اسحاق رابین پر متوقع قاتلانہ حملے سے خبردار کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ وہ وزیر اعظم کیخلاف اشتعال انگیز تقاریر بند کردیں جسے بینجیمن نیتن یاہو نے ماننے سے انکار کردیا تھا۔

اسحاق رابین موت نے اسرائیل و فلسطین کے درمیان امن کی کوششوں کو ناقابلِ تلافی نقصان اور شدید دھچکا پہنچایا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں فلسطینی مسلسل کربلا جیسی آزمائش سے دوچار ہیں
  • دفاعی بجٹ میں اضافے کو واپس لیا جائے تاکہ اس کا بوجھ ملکی عوام سے ہٹ جائے، علامہ باقر زیدی
  • فلسطینیوں سے امن چاہنے والا اسرائیلی وزیراعظم جسے قتل کردیا گیا
  • وہ اسرائیلی وزیراعظم جسے فلسطینیوں کے ساتھ امن کی خواہش پر قتل کردیا گیا
  • پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے ‘ کاشف شیخ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضاٖفہ قبول نہیں ، واپس لیا جائے آفاق احمد
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ قبول نہیں، واپس لیا جائے، آفاق احمد
  • جتنے بھی پیسے خرچ کر دیں سیلاب نہیں رک سکتے پاکستان میں، فلڈز تو آئیں گے، مفتاح اسماعیل
  • جب تک فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا جنگ کا خطرہ رہے گا،دنیا ان مسائل پر توجہ دے اور ان کو حل کرے، مشعال ملک
  • فلسطینی کربلا جیسی آزمائش اور مصائب سے دوچار ہیں‘لیاقت بلوچ