میرواعظ مولوی محمد فاروق کی 35ویں برسی پر سرینگر میں خون کا عطیہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
کیمپ میں مختلف تعلیمی اداروں سے وابستہ طلبہ و طالبات کی خاصی تعداد کے علاوہ مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کرکے سماجی ذمہ داری اور خدمت خلق کا مظاہرہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے سرکردہ دینی اور سیاسی رہنما اور کشمیر کے سابق میرواعظ مولوی محمد فاروق کی 35ویں برسی کے موقع پر پیر کو سرینگر کی گنج بخش پارک، نوہٹہ میں بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ یہ کیمپ میرواعظ فاؤنڈیشن اور نجی گروپ آف ہاسپٹلز کے باہمی اشتراک سے منعقد کیا گیا۔ بلڈ ڈونیشن کیمپ میں میں (موجودہ) میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے خون کا عطیہ پیش کیا، اور منتظمین کے مطابق کیمپ کے دوران تقریباً 150 پائنٹس خون کا عطیہ جمع کیا گیا جو عوامی صحت اور ایمرجنسی طبی خدمات کے دوران لوگوں کی جان بچانے کا کام آ سکتا ہے۔ کیمپ میں مختلف تعلیمی اداروں سے وابستہ طلبہ و طالبات کی خاصی تعداد کے علاوہ مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کرکے سماجی ذمہ داری اور خدمت خلق کا مظاہرہ کیا۔
سابق میرواعظ کشمیر اور مولوی عمر فاروق کے والد مرحوم مولوی محمد فاروق کی 35ویں برسی کی نسبت سے تقریبات کا سلسلہ جاری ہے اور ہفتہ بھر رہنے والی ان تقاریب کا آغاز گزشتہ کل قرآن خوانی، دعائیہ مجلس اور مقابلہ حسن قرأت کی محفل سے کیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ مرحوم مولوی محمد فاروق میرواعظ خاندان کے چشم و چراغ تھے، جن کے اجداد نے کشمیر میں مذہبی تبلیغ، تعلیم کے فروغ اور سیاسی بیداری کے لئے قابل ستائش کام انجام دیا ہے۔ مولوی فاروق اُس وقت کشمیر کے مقبول سیاسی رہنما شیخ محمد عبداللہ کے حریف کے طور پر بھی یاد کئے جاتے ہیں۔ 1977ء کے انتخابات میں انہوں نے شیخ عبداللہ کو انتخابات میں شکست دینے کے لئے اُس وقت کے وزیراعظم اور جنتا پارٹی کے ساتھ سیاسی اتحاد کیا تاہم شیخ عبداللہ نے انتخابات میں جیت درج کی تھی۔
مولوی محمد فاروق کو 21 مئی 1990ء کو نامعلوم بندوق برداروں نے ان کی رہائش گاہ واقع نگین، سرینگر میں گولیاں برسا کر قتل کر دیا۔ مرحوم مولوی محمد فاروق حریت کانفرنس (م) کے موجودہ چیئرمین اور میر واعظ مولوی عمر فاروق کے والد ہیں۔ 21 مئی 1990ء کو میرواعظ مولوی محمد فاروق کے قتل کے بعد ان کے جنازے میں شریک 50 سے زائد سوگوار اُس وقت ہلاک کر دئے گئے تھے جب سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے مبینہ طور پر گوجوارہ کے مقام پر جلوس جنازہ پر گولیاں برسائیں۔ مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق کو وادی کشمیر میں ’شہید ملت‘ کے لقب سے جانا جاتا ہے۔ مرحوم مولوی محمد فاروق نے ہمیشہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے تنازعات کے حل کرنے کا طریقہ اپنایا کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ مذاکرات کے راستے سے تعمیر و ترقی کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور امن و انصاف کی بالادستی یقینی بن جاتی ہے۔ اسی عمل سے نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ پورے برصغیر میں امن و سلامتی کی راہیں استوار ہو سکتی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما محمود مولوی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کردی۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا "میری، عمران اسماعیل اور فواد چوہدری کی نہ صرف شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی بلکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی تفصیلی اور مثبت نوعیت کی ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کا مقصد ملک میں موجود سیاسی تناؤ اور درجہ حرارت کو کم کرنا ہے۔ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اس وقت محاذ آرائی نہیں بلکہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ اسی مقصد کے تحت ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے۔"
ایک اور سکھ رہنما قتل۔۔۔’’را‘‘ کے مجرمانہ نیٹ ورکس کا ایک اور وار بے نقاب ۔۔۔’’سکھ فار جسٹس تنظیم ‘‘ نے اہم اعلان کر دیا
محمود مولوی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر ملک کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
مزید :