Jasarat News:
2025-07-03@08:12:10 GMT

فاروق اعظم کے عظیم کارنامے

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

علامہ عبدالخالق آفریدی
رسول اکرمؐ نے اپنا ایک خواب صحابہ کرام کے سامنے بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک کنوئیں کی منڈھیر پر کھڑا ہوں پانی کا ڈول ہاتھ میں لیکر پانی نکالتا ہوں اس کے بعد میں نے یہ ڈول ابوبکر صدیق کو دیدیا انہوں نے چند ڈول پانی کے نکالے ہوں گے مگر ان کی چال میں کچھ کمزوری تھی اللہ ان کی مغفرت فرمائے پھر ابوبکر کے ہاتھ سے یہ ڈول عمر بن خطاب کے ہاتھ میں پہنچا انہوں نے جس تیزی جانفشانی کے ساتھ پانی نکالا میں نے اتنا مضبوط مستحکم شخص کبھی نہیں دیکھا، کھیت پانی سے اتنے بھر گئے کہ کناروں تک پانی پہنچ گیا، تمام چوپائے اور انسان سیراب ہوئے۔ آپؐ نے اس خواب کی تعبیر خدمت اسلام سے فرمائی۔ اشارہ تھا محمد الرسول اللہ کے بعد خلافت کا تاج ابوبکر صدیقؓ کے سر پر سجے گا۔ خدمت اسلام کی نگرانی ان کو میسر آئے گی اس کے بعد خلیفہ عمر فاروق ہوں گے۔ اسلام کے جھنڈے کو چار دانگ عالم میں لہرانے کا اعزاز ان کو حاصل ہوگا۔ عمر بن خطاب نے نہ صرف اس خدمت اسلام کو بڑی جرأت و بہادری کے ساتھ انجام دیا بلکہ رسول ثقلین کے پونے دو لاکھ صحابہ میں یہ اعزاز صرف ان کو ملا کہ سارے صحابہ مرید مصطفی ہیں لیکن عمر بن خطاب مراد مصطفی ہیں۔

مکی زندگی میں مسلمان جب کفار کے مظالم سے بہت تنگ تھے اور متعدد بار اس کا اظہار حبیب کبریا کے سامنے کرچکے تھے مسلمانوں کی تعداد بھی صرف 39 تھی ایک رات رسول امین نے اپنے رب کی بارگاہ عالی میں ہاتھ اٹھائے اور التجا فرمائی اے اللہ! عمر بن خطاب یا عمرو بن ہشام کو اسلام کی دولت سے مالا مال فرما کر اسلام کو قوت و شوکت عطا فرما اگلے ہی روز عمر بن خطاب نے دار ارقم میں حاضر ہو کر اسلام قبول کیا ان کے قبول اسلام کے وقت صحابہ کرام نے اتنے زور سے نعرہ تکبیر بلند فرمایا کہ مکہ کے دشت و جبل گونج اٹھے۔ ظہر کی نماز کا وقت ہو چلا تھا سیدنا عمر رسول گرامی سے التماس کرتے ہیں یا رسول اللہ اب نماز خانہ کعبہ میں اعلانیہ ادا فرمائیے۔ آپ امامت فرمالیں گے اور خطاب کا بیٹا عمر صحابہ کی چوکیدار کرے گا۔ چنانچہ صحابہ دو صفوں میں نکلے ایک کے ساتھ شیر خدا سیدنا حمزہ اور دوسری صف کے ساتھ عمر بن خطاب موجود تھے اور خانہ کعبہ میں علی الاعلان نماز ادا فرمائی، کفار اس وقت دارالندوہ میں موجود تھے مگر کسی کی ہمت نہیں ہوئی کہ وہ مسلمانوں کو روکنے کی جرأت کرسکے۔

غزوہ خندق کے موقع پر نبی کریمؐ نے جو پیش گوئی کی تھی وہ بھی سیدنا عمر فاروق کے دور خلافت میں پوری ہوئیں۔ سیدنا عمر 13 ہجری 22 جمادی الثانی کو تخت خلافت پر تشریف فرماہوئے آپؓ نے رسول اکرمؐ کی پیش گوئی کو سامنے رکھتے ہوئے ملک فارس کو فتح کرنے کے لیے صحابہ کرام کا لشکر جرار تیار فرمایا اور اس کی کمان اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے جلیل القدر صحابہ سے مشورہ کیا سیدنا علی اور سیدنا عبدالرحمن بن عوف نے مشورہ دیا کہ خلیفہ وقت کو مدینہ میں ٹھیر کر کسی اور کو روانہ کرنا چاہیے چنانچہ سعد بن ابی وقاص کو سالار لشکر بنا کر روانہ کیا گیا صرف ایک سال کے بعد سعد ابن وقاص نے فارس کے بہت بڑے لشکر میدان قادسیہ میں شکست فاش سے دوچار کیا اور آگے بڑھ کر دریائے دجلہ کو عبور کیا کسریٰ کے تاریخی محل قصر ابیض کو فتح کیا محل میں اعلیٰ قسم کے نوادرات قیمتی قالین اور غالیچوں کو دیکھ کر بے ساختہ قرآن مجید کی سورۃ دخان کی آیات 25 تا 27 زبان پر آگئیں جن کا ترجمہ یہ ہے ’’کتنے ہی باغات اور چشمے چھوڑ گئے کھیتیاں اور اعلیٰ ٹھکانے وہ نعمتیں جن سے عیش کررہے تھے ہم نے ان کا وارث دوسروں کو بنایا ان پر نہ زمین و آسمان روئے نہ ان کو مہلت ملی‘‘۔ سیدنا سعد نے ایک قاصد کو جب مدینہ منورہ روانہ فرمایا قاصد جب مدینہ پہنچا تو سیدنا عمرنے بڑے بڑے صحابہ کو جمع فرمایا اور اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوگئے فرمانے لگے بڑائی اور کبریائی اس ذات اقدس کے لیے جس نے اپنے ایک ادنیٰ سے غلام عمر بن خطاب کو اپنے حبیب کی پیش گوئی پوری کرنے کی توفیق عطافرمائی یہ واقعہ محرم 14ہجری کا ہے۔فاروق اعظم نے سرکار دوعالم کی دوسری پیش گوئی کو پورا کرنے کے لیے سیدنا ابوعبیدہ کو سالار لشکر بناکر ملک شام کی طرف روانہ فرمایا ابوعبیدہ ملک روم کا کے مختلف شہروں کو فتح کرتے ہوئے بیت المقدس تک پہنچ گئے عیسائیوں نے صلح کے ذریعہ بیت المقدس کو مسلمانوں کے حوالے کرنے کا عندیہ ظاہر کیا صلح کی شرائط میں اہم ترین شرط یہ تھی کہ صلح کی دستاویز پر خود امیر المومنین بنفس نفیس بیت المقدس تشریف لا کر دستخط فرمائیںگے۔

سیدنا عمر کا سفر فلسطین سادگی اور قناعت کی ایک منفرد مثال ہے آپ مدینہ سے روانہ ہوئے ساتھ ایک اونٹ سواری کے لیے ایک غلام رفاقت کے لیے ایک ستوئوں کا تھیلہ زاد راہ کے طور پر ایک لکڑی کا سادہ پیالہ ستو گھولنے کے لیے جسم پر جو کرتا تھا اس پر چودہ پیوند لگے ہوئے دوران سفرکبھی خود اونٹ پر سوار ہوتے اور غلام پیدل چلتا کبھی غلام کو اونٹ پر بٹھاتے اور خود پیدل چلتے جب بیت المقدس کی حدود میں داخل ہوئے بڑے بڑے عیسائی پادری اپنی مقدس کتاب انجیل ہاتھوں میں لیے ہوئے اونچی عمارتوںکی چھتوں پر بیٹھے امیرالمومنین کے ان اوصاف کو ملاحظہ کررہے تھے جو اللہ نے پہلے سے توراۃ و انجیل میں بیان فرمادیے تھے قرآن مجید کی سورۃفتح کی آخری آیت میں اللہ کا ارشاد ہے محمد الرسول اللہ کے ساتھی کافروں پر سخت آپس میں رحمدل ہیں تو ان کو دیکھے گا رکوع اور سجدے میں اللہ کی رضا مندی تلاش کررہے ہیں ان کی یہ مثال توارۃ اور انجیل میں بھی ہے پادریوں نے اونٹ پر سوار شخص کی نشانیاں دیکھیں باہمی مشورہ کے بعد اس رائے پر متفق ہوئے کہ یہ وہ شخص نہیں جس کے اوصاف انجیل میں ہیں اب میر لشکر ابوعبیدہ سے پوچھا خلیفۃ المسلمین کہاں ہیں انہوں نے جواب دیا جو اونٹ کی مہار تھامے پیدل چل رہا ہے وہ امیر المومنین ہے انہوں نے دوبارہ کتاب کو کھولا دیکھا تو سارے اوصاف اس میں موجود تھے باہمی اتفاق رائے سے بادشاہ کو مشورہ دیا کہ ملک کی چابیاں ان کے حوالے کردو یہ وہی امیر ہے جو دنیا کو فتح کرے گا اس طرح محض تین سال کے عرصے میں 16 ہجری رجب کے مہینے میں آپ نے بیت المقدس کو اسلام کی سلطنت کی حدودمیں داخل فرما کر رسول امینؐ کی دوسری پیش گوئی کو عملی جامہ پہنایا۔

آپ نے ساڑھے بائیس لاکھ مربع میل کا علاقہ فتح کیا آپ نے چار ہزار شہر فتح کیے چار ہزارمسجدیں تعمیر کیں چار ہزار بت خانے توڑے اور بیشمار خزانے اسلامی بیت المال میں داخل ہوئے 26 ذوالحجہ فجر کی نماز کے وقت ایک مجوسی غلام ابولولو فیروز نے خنجر کے وار سے آپ کو زخمی کیا اور یکم محرم 24 ہجری کو آپ جام شہادت نوش کرگئے۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بیت المقدس پیش گوئی انہوں نے کے ساتھ کے لیے کے بعد کو فتح

پڑھیں:

اہل بیت اورصحابہ سے محبت رکھنا ایمان کا حصہ ہے ،دعوت اسلامی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)دعوت اسلامی کی مرکزی شوری کے رکن حاجی محمد علی عطاری نے کہا ہے کہ اہل بیت اور صحابہ سے محبت ارکھنا ایمان کا حصہ ہے امام حسینؓ نے باطل کی بیت کے بجائے شہید ہونا قبول کر لیا یہ بات انھوں نے دعوت اسلامی ٹنڈوجام کی شان صحابہ اور اہل بیت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام ؓ دنیا کے سب سے بہترین انسان تھے اور نبی کریم ﷺ کا ساتھی انھیں اللہ تعالیٰ نے خود بنایا تھا اور ان سے محبت کا حکم بھی نبی کریم ﷺ اور اللہ تعالی نے ہمیں دیا ہے اس لیے صحابہ کرام ڑضی اللہ تعالیٰ عنہم سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے انھوں نے کہا اہل بیت سے جیسے محبت نہیں وہ مسلمان نہیں ہو سکتا اہل بیت نبی کریمﷺ کے گھر والے انھوں نے اس کی خاطر اپنا سب کچھ لٹا دیا حضرت امام حسین ؓ نے اقتدار کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کو بتانے کے لیے اپنا پورا گھر قربان کر دیا کہ کسی بھی صورت میں باطل کی بیت نہیں کی جاسکتی انھوں نے کہا کہ امام حسین ؓ کی قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا لیکن امام حسینؓ کے دیئے گئے سبق پر اگر ہم عمل کریں تو دنیا میںاسلام غالب آجائے انھوں نے میدان کربلا میں نماز ادا کر کے سب کو بتا دیا کہ نماز کو کسی صورت میں ترک نہیں کرنا قرآن کی تلاوت کو ترک نہیں کرنا انھوں نے اتنے مشکلات حالات میں صبر واستقامت کام لے کر بتادیا کہ ہمیں مشکل حالات کس طرح مقابلہ کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • امیر جمعیت علماء اسلام پنجاب مولانا سید محمود میاں انتقال کر گئے
  • تحریک چلانے کی کوشش کی گئی تو سختی سے روکا جائے گا‘ رانا ثنا اللہ
  • آیت اللہ خامنہ ای مسلمانوں کے رہبر، مخالفانہ تحقیری زبان قبول نہیں، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
  • وزیراعظم کا ایرانی سفارتخانے کا دورہ‘ اسرائیلی جارحیت میں شہادتوں پر تعزیت
  • سیدنا حسین کی شہادت دین کی بقاءکیلیے قربانی کا درس دیتی ہے،صفیہ شعیب
  • اہل بیت اورصحابہ سے محبت رکھنا ایمان کا حصہ ہے ،دعوت اسلامی
  • وزیر اعظم کا ایرانی سفارت خانے کا دورہ، اسرائیلی جارحیت میں شہید، زخمی ہونے والوں کے لیے دعا کی
  • وزیر اعظم کا ایرانی سفارتخانے کا دورہ، تعزیتی کتاب پر اپنے تاثرات درج کئے
  • اسلام آباد ایئر پورٹ پر کارروائی، مسافر سے ایک کلو منشیات برآمد