سوئی ناردرن گیس کے حصے داران نے مالی سال 2023-24کیلئے 75فیصد ڈیویڈنڈ منظور کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2025ء) سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کا 60واں سالانہ اجلاس عام جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا جس میں حصے داران نے مالی سال 30جون 2024کے لیے کمپنی کے سالانہ پڑتال شدہ مالیاتی گوشوارہ جات منظور کئے، کمپنی نے اپنی تاریخ کا سب سے زیادہ منافع حاصل کیا جس میں قبل از محاصل منافع 29843ملین روپے اور بعد از محاصل منافع 18977ملین روپے رہا جو فی شیئر آمدنی کا 29.
(جاری ہے)
دوران سال کمپنی کی ایک نمایاں کامیابی غیر محسوب برائے گیس( یو ایف جی) میں قابل ذکر کمی رہی اور مجموعی طور پر یو ایف جی کا نقصان 5.15فیصد سے کم ہو کر 4.93فیصد پر آ گیاجو گزشتہ 18برسوں میں سب سے کم سطح ہے۔اجلاس میں حصے داران سے تفصیلی سوال و جواب کا بھی سیشن ہواجس میں متعدد تجاویز زیر غور آئیں۔اجلاس کی صدارت سعادت علی خان نے کی جبکہ اجلاس میں ڈائریکٹرز فاریہ رحمن صلاح الدین، احمد چنائے ، فیصل اقبال ،ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹرسروسز ثاقب ارباب ،ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر آپریشنز کامران اکرم،چیف فنانشل آفیسر اور امتیاز محمود ،سینئر جنرل منیجر کارپوریٹ افیئرزوکمپنی سیکریٹری شریک ہوئے جبکہ طارق اقبال خان، محمد رمضان، سائرہ نجیب احمد، ظفر عباس اورمنیجنگ ڈائریکٹر عامر طفیل نے بذریعہ آڈیو لنک شرکت کی۔ کمپنی کی سنیئر انتظامیہ کے اراکین بھی اجلاس میں موجود تھے۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مالی سال
پڑھیں:
اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاک بھارت میچ کے ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو فی الفور ہٹائے۔ ایسا نہ ہونے پر پاکستان کا ایشیا کپ کے مزید میچز نہ کھیلنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے میچ ریفری کے خلاف آئی سی سی کے ہاں باضابطہ شکایت جمع کرا دی ہے اور ریفری کو فی الفور ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز
یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ دنوں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ سے پہلے اور بعد میں انڈین کھلاڑیوں نے پاکستانی ٹیم سے مصافحہ نہیں کیا۔
پاکستان کے ایونٹ کا بائیکاٹ کرنے پر نقصان کا تخمینہایشیا کپ میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مقابلے ہمیشہ سے ایونٹ کی سب سے بڑی کشش رہے ہیں، جو نہ صرف کرکٹ بلکہ براہِ راست نشریات، اشتہارات اور اسپانسرشپ کے ذریعے اربوں روپے کی آمدن پیدا کرتے ہیں۔
کرکٹ کی صنعت کے تخمینوں کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں پاک–بھارت میچز سے تقریباً 32 ہزار کروڑ روپے کی آمدن ہوئی ہے۔
رواں سال کے میچ کے لیے بھی اشتہارات کی قیمتیں انتہائی بلند رہیں۔ ٹی وی پر محض 10 سیکنڈ کے اشتہارات تقریباً 50 لاکھ روپے میں فروخت ہوئے جبکہ ڈیجیٹل اسپانسرشپ پیکجز کی مالیت 90 کروڑ روپے تک پہنچی۔
اگر پاکستان ٹورنامنٹ سے دستبردار ہو جائے تو یہ تمام معاہدے خطرے میں پڑ سکتے ہیں اور اسپانسرز و نشریاتی اداروں کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت ٹاکرا: ٹاس کے بعد دونوں کپتانوں نے ہاتھ نہیں ملایا
خود پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے بھی یہ صورتحال خاص طور پر سنگین ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بورڈ رواں مالی سال میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ریونیو پول سے 880 کروڑ روپے حاصل کرنے کی توقع کر رہا ہے جس میں سے صرف ایشیا کپ سے 116 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے۔
اگر پاکستان ایونٹ سے الگ ہو جائے تو یہ رقم بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی عدم شمولیت سے نہ صرف ایشیا کپ کی کمرشل ویلیو بری طرح متاثر ہوگی بلکہ ٹورنامنٹ کے نشریاتی معاہدے، اسپانسرشپ اور ٹکٹوں کی فروخت بھی زبردست دباؤ کا شکار ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ: پاک بھارت میچ میں تنازعہ کا شکار ہونے والے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کون ہیں؟
بھارت–پاکستان میچز کے بغیر ایونٹ کی ناظرین کے لیے کشش کم ہو جائے گی جس کے نتیجے میں اربوں روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بائیکاٹ کے رجحانات برقرار رہے تو مستقبل میں منتظمین کو پاک–بھارت میچز کے شیڈول پر دوبارہ غور کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ یہ مقابلے اب صرف کھیل نہیں رہے بلکہ سیاسی کشیدگی اور خطے کی صورتحال سے براہِ راست جُڑ چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک انڈیا میچ ٹکٹ کرکٹ نقصان