ہارورڈ یونیورسٹی اب غیر ملکی طلبا کو داخلہ نہیں دے سکے گی، ٹرمپ انتظامیہ کا نیا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
ہارورڈ یونیورسٹی کی خطیر امداد منجمد کرنے کے بعد ایک اور تعزیری فیصلہ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے غیر ملکی طلبا کے داخلے کا اختیار ختم کر دیا ہے۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ ایکسچینج وزیٹر پروگرام کی سند کو منسوخ کر دیا گیا ہے، اس پروگرام کی نگرانی یو ایس ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشن یونٹ کرتی ہے، جس کی سربراہی کرسٹی نوئم کرتی ہیں۔
This administration is holding Harvard accountable for fostering violence, antisemitism, and coordinating with the Chinese Communist Party on its campus.
It is a privilege, not a right, for universities to enroll foreign students and benefit from their higher tuition payments… pic.twitter.com/12hJWd1J86
— Secretary Kristi Noem (@Sec_Noem) May 22, 2025
خط کے مطابق اس اقدام کا مطلب یہ ہے کہ نہ صرف ہارورڈ یونیورسٹی اپنے کیمپس میں غیر ملکی طلبا کو قبول نہیں کرسکےگی بلکہ موجودہ طلبا کو اپنی غیرتارکین وطن کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے کسی دوسری یونیورسٹی میں منتقلی کی ضرورت ہوگی۔
جمعرات کو ایکس پر ایک پوسٹ میں، ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوئم نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ہارورڈ یونیورسٹی کو اپنے کیمپس میں تشدد، یہود مخالفت کو فروغ دینے اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے جوابدہ ٹھہرا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ کی شرائط نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کی 2.2 ارب ڈالر کی امداد منجمد
’یونیورسٹیوں کے لیے یہ ایک اعزاز ہے کہ وہ غیر ملکی طالب علموں کا اندراج کریں اور ان کی اعلیٰ ٹیوشن ادائیگیوں سے مستفید ہوں تاکہ ان کے اربوں ڈالر کے اینڈومنٹ فنڈز میں مدد کی جا سکے، ہارورڈ کے پاس صحیح کام کرنے کے کافی مواقع تھے لیکن اس نے انکار کیا۔‘
یہ فیصلہ ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبا کی ایک بڑی تعداد کو متاثر کرسکتا ہے، یونیورسٹی کے مطابق اس کی بین الاقوامی تعلیمی برادری میں 9,970 افراد شامل ہیں، جب کہ تعلیمی سال 25-2024 کے اعداد و شمار کے مطابق 6,793 بین الاقوامی طلبا یونیورسٹی میں طالبعلموں کے مجموعی اندراج کا 27.2 فیصد حصہ شمار کیے جاسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:یہود مخالف جذبات کنٹرول نہ کرنیکا الزام، ٹرمپ حکومت نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ریسرچ فنڈ روک دیا
ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوئم نے محکمہ کو ہدایت دی ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی ’اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام‘ کی سرٹیفکیشن ختم کر دی جائے، یہ اقدام ان کی جانب سے گزشتہ ماہ دی گئی اس دھمکی پرعملدرآمد ہے، جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ہارورڈ 30 اپریل تک بین الاقوامی طلبا کی ’غیر قانونی اور پرتشدد سرگرمیوں‘ کی مکمل تفصیلات فراہم کرے، بصورت دیگر اس کی سرٹیفکیشن منسوخ کردی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہارورڈ یونیورسٹی\ ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہارورڈ یونیورسٹی ہوم لینڈ سیکیورٹی ہارورڈ یونیورسٹی یونیورسٹی کے غیر ملکی کے لیے
پڑھیں:
جعلی مارکو روبیو کا اسکینڈل: امریکی و غیر ملکی حکام کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے دھوکا دینے کی کوشش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ایک جعلساز نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا روپ دھار کر اعلیٰ امریکی و غیر ملکی حکام سے رابطے کیے، یہ رابطے مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ آڈیو اور تحریری پیغامات کے ذریعے کیے گئے، جن میں مارکو روبیو کی آواز اور تحریری انداز کی ہو بہو نقل کی گئی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی اخبار نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک سرکاری کیبل اور ایک سینیئر اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اس جعلساز نے کم از کم تین غیر ملکی وزرائے خارجہ، ایک امریکی گورنر اور ایک رکنِ کانگریس سے رابطہ کیا، ان تمام شخصیات کو پیغامات “مارکو روبیو” کے نام سے سگنل ایپ اور ٹیکسٹ میسیجز کے ذریعے بھیجے گئے۔
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرے گا اور مستقبل میں ایسے حملوں سے بچاؤ کے لیے سائبر سیکیورٹی کو مزید مضبوط بنایا جائے گا، حکام نے ان افراد کے نام ظاہر نہیں کیے جنہیں ان پیغامات کا نشانہ بنایا گیا اور یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کسی اہلکار نے ان پیغامات کا جواب دیا یا نہیں۔
مارکو روبیو کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ سرکاری کیبل میں امریکی سفارتکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کسی بھی مشکوک رابطے یا جعلسازی کی کوشش کی فوری اطلاع متعلقہ حکام کو دی جائے۔
خیال رہےکہ یہ سلسلہ جون کے وسط میں شروع ہوا، جب جعلساز نے [email protected]” کے نام سے سگنل پر ایک اکاؤنٹ بنایا اور اس کے ذریعے مختلف سیاستدانوں اور سفارتکاروں کو مخاطب کیا، 3 جولائی کو اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کردہ ایک کیبل میں کہا گیا کہ تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کوششوں کے پیچھے کون ہے؟ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کا مقصد بااثر حکام کو دھوکہ دے کر معلومات یا حساس اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنا تھا۔
واضح رہے کہ امریکا میں کسی وفاقی افسر یا سرکاری ملازم کا روپ دھار کر کسی بھی قسم کا فائدہ حاصل کرنا ایک قابلِ سزا جرم ہے۔
یاد رہےکہ یہ واقعہ امریکا میں حالیہ برسوں میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے اعلیٰ عہدے داروں کا روپ دھارنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں کا ایک اور مظہر ہے، رواں سال مئی میں بھی وائٹ ہاؤس کی چیف آف اسٹاف سوزی وائلز کے فون کو ہیک کر کے درجنوں سینیٹرز، گورنرز اور کاروباری افراد کو جعلی پیغامات بھیجے گئے تھے۔