ویب ڈیسک: ہری پور کی تحصیل غازی کے دور افتادہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے متعدد اہم سڑکیں بند  ہونے کے باعث درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ غازی سے مکمل طور پر منقطع ہوگیا۔

لینڈ سلائیڈنگ سے بیٹ گلی روڈ، دیوی روڈ، پلیاں روڈ، کنیرڑی روڈ اور مکر روڈ مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں، متاثرہ علاقوں میں گزشتہ 36 گھنٹوں سے زائد وقت گزرنے کے باوجود راستے تاحال نہیں کھولے جا سکے جس کے باعث مقامی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

افسوس ناک خبر، پیپلز  پارٹی کے سینئر رہنما عبدالستار بچانی انتقال کرگئے

سڑکوں کی بندش کے سبب نہ صرف روزمرہ کی آمد و رفت معطل ہو گئی ہے بلکہ ضروری اشیائے خورونوش اور طبی سہولیات کی فراہمی بھی متاثر ہو رہی ہے، دور دراز اور دشوار گزار پہاڑی علاقے ہونے کے باعث تاحال امدادی ٹیمیں موقع پر نہیں پہنچ سکیں۔

مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت ملبہ ہٹانے اور سڑکیں کھولنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاہم بھاری مشینری کی عدم دستیابی ان کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے، عوامی حلقوں نے ضلعی انتظامیہ اور حکومت سے فوری امدادی کارروائیاں شروع کرنے اور سڑکوں کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

شاہدرہ ٹاؤن میں افسوسناک واقعہ؛ کم عمر ڈرائیور نے موٹرسائیکل سواروں کو روند ڈالا

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام

گلگت (نیوزڈیسک) گلگت بلتستان کی آزادی کی کہانی گلگت کے جوانوں نے دشمن کے خون سے لکھی جسے معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے انتہائی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔

بہادر غازیوں نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکستِ فاش دے کر گلگت بلتستان کو غاصب بھارت کے قبضے سے آزاد کروایا، معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے ناردرن سکاؤٹس میں رہ کر استور، نگر اور کارگل کے مقام پر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 50 سے زائد بھارتی فوجیوں کا قلع قمع کیا۔

غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دشمن سے ہی چھینے گئے اسلحے سے متعدد بھارتی چیک پوسٹوں پر بھی قبضہ کیا، غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ کرنل حسن پارٹی کے ساتھ قمری ٹاپ، صوبیدار میجر بابر لداخ اور شان خان کو کارگل کا چارج دیا گیا، کارگل فتح کرنے کے بعد درازل سے دشمن کی خبر ملی تو 700 کی نفری بھیجی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ جوان نگر اور کچھ استور کی پوسٹوں پر دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے پہنچے، ہمیں صوبیدار تنویر کے ساتھ آگے بھیجا گیا جہاں دشمن کی بڑی تعداد موجود تھی، ہم حملہ آور ہوئے تو دشمن ہتھیار چھوڑ کر بھاگ گئے، ہم نے دشمن سے بھاری مقدار میں ہتھیار جمع کرنے کے بعد جوانوں میں تقسیم کیے۔

غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ اگلے دن پھر حملے کیلئے جوانوں کو تیار کیا گیا، اس دوران ہم مستقل پیدل آگے بڑھتے گئے، ان جوانوں نے دشمن پر حملہ کر کے 50 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، 50 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دشمن 3 دن تک ہم پر جہازوں سے حملہ کرتا رہا، ہم انتہائی مشکلات اور مسائل کے باوجود دشمن کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • بلیدہ سے پکنک پر جانیوالے 4 افرادلاپتہ، لاشیں برآمد،اسپتال منتقل
  • تربت: بلیدہ سے پکنک پر جانیوالے 4 افراد کی لاشیں برآمد
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر چالان نہیں انعام ہونا چاہیے: نبیل ظفر
  • آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی
  • بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
  • جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
  • غازی علم الدین شہید کا کارنامہ جرأت مند ی کا نشان ہے‘جماعت اہلسنت
  • سڑکیں کچے سے بدتر، جرمانے عالمی معیار کے
  • جمیکا اور کیوبا میں درجنوں دیہات تباہ‘ طوفان نے بہاماس کا رخ کرلیا