غزہ میں اسرائیلی جارحیت، دنیا کے دوہرے معیار کی عکاسی کرتی ہے، ملیشیاء
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اپنی ایک تقریر میں محمد حسن کا کہنا تھا کہ غزہ کیخلاف اسرائیل کے اقدامات عالمی قوانین کی توہین کے براہ راست نتائج ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز ملیشیاء کے دارالحکومت "کوالالمپور" میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم "آسیان" کا سربراہی اجلاس ہوا۔ جس میں ملائشین وزیر خارجہ "محمد حسن" نے اپنے ہم منصبوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے خلاف اسرائیل کے اقدامات عالمی قوانین کی توہین کے براہ راست نتائج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے مصائب، دنیا کی بے حسی اور دوہرے معیار کی عکاسی کرتے ہیں۔ ہماری یونین اس صورت حال پر خاموش نہیں رہ سکتی۔ واضح رہے کہ رواں مہینے صیہونی رژیم نے غزہ کی پٹی پر اپنے فضائی حملوں کو شدید کر دیا۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ء سے 19 جون 2025ء تک امریکی حمایت کے ساتھ غزہ کی پٹی کو تہہ و بالا کر دیا جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد اپنی جانوں سے گئے جب کہ زخمیوں کی ایک بڑی تعداد علاج کی منتظر ہے۔ تاہم اسرائیل، "حماس" کی نابودی اور اپنے قیدیوں کی آزادی کے ایک بھی ٹارگٹ کو حاصل نہیں کر سکا۔ 19 جون کو ثالثین کی مدد سے حماس اور صیہونی رژیم کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا لیکن اسرائیل نے 18 مارچ 2025ء کی صبح سے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کو دوبارہ سے تختہ مشق بنا لیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کی
پڑھیں:
غزہ؛ فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ بے نقاب، تجارتی معاہدے سامنے آگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ میں فلسطینیوں پر گزشتہ برسوں سے جاری بہیمانہ کارروائیوں نے نہ صرف خطے کو برباد کیا ہے بلکہ عالمی سیاست کی سیاہ حقیقتیں بھی پوری طرح بے نقاب کر دی ہیں۔
اسرائیلی جارحیت کے دوران جو قوتیں پس پردہ صیہونی ریاست کو مدد فراہم کرتی رہیں، اب اُن کے اصل عزائم بھی سامنے آ رہے ہیں۔ تازہ ترین پیش رفت میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان ایسا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آ گیا ہے جو فلسطینیوں کی نسل کشی کے دوران قائم ہوا تھا اور اب اسے مختلف معاہدوں اور تجارتی روابط کی صورت میں استحکام دیا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں بھارتی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں مستقبل کے تعلقات کو نئی سمت دینے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں بھارتی وزیر برائے کامرس و صنعت پیوش گوئل اور ان کے اسرائیلی ہم منصب نیر برکت نے ایک اہم ٹی او آر دستاویز پر دستخط کیے، جس کا مرکزی نکتہ دونوں ریاستوں کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کو تیزی سے وسعت دینا ہے۔
اس دستاویز میں یہ بھی شامل ہے کہ بھارت اور اسرائیل اپنی باہمی تجارت کی راہ میں حائل ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو بتدریج ختم کریں گے اور تجارت کے ضابطوں میں نرمی لاتے ہوئے سرمایہ کاری کے لیے مزید سازگار ماحول پیدا کیا جائے گا۔
دونوں وزرا نے مشترکہ پریس گفتگو میں کہا کہ بھارت اور اسرائیل کا مقصد ایک جیسا ہے اور دونوں ملک مستقبل میں ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں گے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ کے معصوم شہری مسلسل اسرائیلی جارحیت کا شکار رہے، ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہید ہوئے اور پورا خطہ کھنڈر میں تبدیل ہو گیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے بارہا آواز اٹھائی گئی کہ اسرائیل کی کارروائیاں کھلی جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں، مگر بھارت نے نہ صرف اسرائیلی پالیسیوں کی خاموش حمایت جاری رکھی بلکہ کئی مواقع پر فوجی، تکنیکی اور سفارتی سطح پر بھی تعاون فراہم کیا۔