لاہور:

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہیڈ کوچ معین خان نے کہا ہے کہ فائنل میں محمد عامر کی کارکردگی توقع کے مطابق نہیں رہی، وسیم جونیئر کی کمی شدت سے محسوس ہوئی۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 کے فائنل میں شکست کے بعد کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہیڈ کوچ معین خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور قلندرز کو شاندار جیت پر مبارکباد پیش کی اور ٹیم کی مجموعی کارکردگی پر تبصرہ کیا۔

معین خان نے کہا کہ لاہور نے ایک بڑا ہدف حاصل کیا جو  بڑی کامیابی ہے۔ سکندر رضا اور کوشال پریرا کی اننگز نے میچ کا پانسا پلٹا۔ یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی خوبصورتی ہے کہ میچ کسی بھی وقت بدل سکتا ہے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کوچ نے کہا کہ ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی دکھائی، خاص طور پر حسن نواز نے متاثر کن پرفارمنس دی۔ ’ہر کھلاڑی نے بھرپور محنت کی اور ہم آئندہ سیزن میں مزید بہتر واپسی کے لیے پرعزم ہیں،

معین خان نے تسلیم کیا کہ محمد عامر کی کارکردگی توقع کے مطابق نہیں رہی۔ پاکستان میں کوئی بھی محمد عامر سے زیادہ رنز کھانے کی توقع نہیں کرتا، لیکن آج لاہور کے بلے بازوں نے عمدہ بیٹنگ کی۔ عامر نے ہمیں کئی میچز جتوائے، لیکن بدقسمتی سے آج ایسا نہ ہو سکا۔

انہوں نے ٹیم میں وسیم جونیئر کی غیر موجودگی کو ایک اہم خلا قرار دیا۔ وسیم جونیئر سائڈ سٹرین کا شکار تھے، اس لیے وہ میچ کا حصہ نہیں بن سکے، ان کی کمی شدت سے محسوس ہوئی۔

سکندر رضا کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے معین خان نے کہا کہ داد دینی پڑتی ہے کہ وہ اپنا ٹیسٹ میچ مکمل کر کے یہاں پہنچے، ان کا جذبہ اور پیشہ ورانہ رویہ قابلِ ستائش ہے۔

کوچ نے کہا کہ ہار اور جیت کھیل کا حصہ ہے اور شائقین اور کھلاڑیوں کو دل چھوٹا نہیں کرنا چاہیے، بڑے کراؤڈ کا دباؤ ضرور ہوتا ہے، لیکن اگر آپ کھیل کو انجوائے کریں تو پرفارمنس پر زیادہ فرق نہیں پڑتا۔

معین خان نے مزید کہا کہ شائقین کی بڑی تعداد میں اسٹیڈیم آنا پاکستان کرکٹ کے لیے ایک مثبت علامت ہے۔ پی ایس ایل 10 اب ختم ہو چکا ہے، ہم اگلے سیزن کے لیے بہتر حکمت عملی کے ساتھ تیاری کریں گے۔ ڈرافٹنگ کے وقت منصوبہ بندی کریں گے اور اپنی کمزوریوں پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے نے کہا کہ

پڑھیں:

ارشد ندیم کے کوچ نے خراب کارکردگی پر پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کو جواب جمع کرا دیا

اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کے کوچ نے پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کو جواب جمع کرا دیا۔

کوچ سلمان اقبال سے فیڈریشن نے ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں ارشد ندیم کی خراب کارکردگی کے بعد جواب مانگا تھا۔

سلمان اقبال بٹ کا جمع کرائے گئے جواب میں کہنا ہے کہ 2021ء میں مجھے اتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان نے ارشد ندیم کا کوچ اور مینٹور مقرر کیا تھا۔

انہوں نے جواب میں کہا ہے کہ ارشد ندیم نے 2021ء کے بعد متعدد انٹرنیشنل چیمپئن شپس جیتیں جن میں پیرس اولمپکس کا گولڈ میڈل بھی شامل ہے۔

جواب میں سلمان اقبال نے کہا ہے کہ 2022ء سے 2025ء تک ارشد ندیم نے 4 گولڈ اور ایک سلور میڈل جیتا، یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ کسی بھی ایتھلیٹ سے تسلسل کے ساتھ اپنی فارم کو برقرار رکھنے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

ارشد ندیم کے کوچ نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ میں اپنا رول تب تک جاری رکھوں گا جب تک ارشد ندیم چاہیں گے، ہم نے اتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان سے ارشد ندیم کی ٹریننگ سمیت کسی بھی معاملے کو شیئر کرنے سے کبھی انکار نہیں کیا۔

کوچ نے جواب میں کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال سے اے ایف پی نے ارشد کی تمام سرگرمیوں سے خود کو الگ رکھا، میرے ذاتی دوست نے ارشد ندیم کی ٹریننگ میں مالی مدد کی، ارشد ندیم کو دوست کے تعاون سے ساؤتھ افریقہ میں دو بار ٹریننگ کے لیے بھیجا۔

ارشد ندیم کے کوچ نے کہا ہے کہ ورلڈ چیمپیئن شپ اور اولمپک گولڈ میڈل جیتنے کے بعد ٹی وی پروگرامز میں مجھے کوآرڈینیٹر کہلوا کر مذاق اڑایا گیا، ارشد ندیم کی ایک ناکامی کے بعد مجھے کوچ بنا کر اس سب کا ذمے دار قرار دیا جانے لگا۔

جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ 2025ء سیزن کے لیے ارشد ندیم نے 10 دسمبر کو ٹریننگ کا آغاز کیا، اس دوران دنیا کے معروف کوچ ٹرسیئس لائیبنبرگ کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے، ڈاکٹر علی شیر باجوہ وقتاً فوقتاً ارشد ندیم کا چیک اپ کرتے رہے اور وہ 3 بار پاکستان بھی آ چکے۔

انہوں نے جواب میں کہا ہے کہ اسپورٹس انجریز کے ماہر ڈاکٹر اسد عباس ارشد ندیم کی ٹریننگ کے دوران اکثر وزٹ کرتے اور ان کا تمام ڈائٹ پلان مرتب کیا، 4 جولائی کو ارشد ندیم کو انجری ہوئی جس کی انگلینڈ میں سرجری کی گئی، ارشد ندیم نے لندن میں 3 ہفتوں تک ری ہیب پروگرام میں حصہ لیا۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ ارشد ندیم 8 ستمبر کو ٹوکیو گئے، وہاں کا موسم گرم اور حبس والا تھا، جیولن رن وے پر ٹریک بھی کافی سخت تھا، ارشد ندیم سخت ٹریک پر خود کو آرام دہ محسوس نہیں کر رہے تھے اور ان کی سرجری والی ٹانگ میں تکلیف محسوس ہوئی۔

کوچ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر باجوہ نے ارشد ندیم کو فٹ رکھنے کے لیے تمام تدابیر اختیار کیں، پنڈلی کے پٹھے میں تکلیف کی وجہ سے ارشد ندیم فائنل مقابلے میں بہترین تھرو اسکور نہ کر سکے۔

سلمان اقبال نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ اس کے بعد ارشد کی پرفارمنس اور کوچ کے بارے میں تنقید اور تعریف میں بہت کچھ کہا گیا، جیسے کامیابی میں سب کو کریڈٹ ملتا ہے، ویسے ہی ناکامی کی ذمے داری بھی سب پر آتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مکھی نے کھلاڑی کوچند لمحوں میں کروڑپتی بنادیا،منتظمین اور شائقین حیران رہ گئے
  • کوئٹہ، پاک فوج کی حمایت میں پیپلز پارٹی کی ریلی
  • پاک افغان جنگ: محرکات، اسباب، وجوہات کو جانیے اور سمجھیے
  • میرے روبرو … عشرت معین سیما کا آئینہ
  • کراچی میں پہلے انٹرنیشنل پیڈل ٹورنامنٹ کے انعقاد کا اعلان
  • جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش پر خاتون سمیت 4 ملزمان گرفتار
  • ارشد ندیم کے کوچ نے خراب کارکردگی پر پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کو جواب جمع کرا دیا
  • کوئٹہ سے کراچی جانے والی بولان میل منسوخ
  • بھارت؛ والی بال کوچ کی جنسی ہراسانی پر 19 سالہ کھلاڑی کی خودکشی
  • یورپ میں 10 فیصد ڈاکٹر اور نرسیں اپنی جان لینے پر مائل، وجوہات کیا ہیں؟