data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حرص وہوس کا مفہوم ہے دوسرے کے مال و جائداد کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنا اور اس کو کسی نہ کسی طریقے سے حاصل کرنے کی تگ و دو میں لگے رہنا۔ قرآن نے اس حرص و ہوس کے لیے شُح کا لفظ استعمال کیا ہے، قرآن وضاحت کرتا ہے:
’’جو بخل و حرص سے بچالیے جائیں وہی کامیاب ہیں‘‘۔ (الحشر: 9)
حرص اور شُح دونوں مترادف لفظ ہیں۔ لغت میں دونوں معنی لیے گئے ہیں بخل کرنا اور حرص کرنا۔ اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو یہ تاکیداً کہہ رہا ہے:
’’اور جان لوکہ تمھاری دولت اور تمھاری اولاد ایک آزمائش ہے اور اللہ کے پاس اجر عظیم ہے‘‘۔ (التغابن: 15)
پھر آگے فرمایا: ’’تم سے جہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرتے رہو‘‘۔
پھر فرمایا: ’’سنو اور اطاعت کرو اور اپنی بھلائی کے لیے اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہو اور جو شخص اپنے نفس کے بخل و حرص سے بچالیا جائے وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں‘‘۔ (التغابن: 16)
ان دونوں آیتوں میں اللہ نے مومنوں کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ مال واولاد کے فتنے میں نہ پڑیں، بلکہ ان کی محبت پر اللہ اور اس کے رسول کی محبت اور اس کی اطاعت کو ترجیح دیں، اللہ نے جو مال تمھیں دے رکھا ہے اس میں اس کی راہ میں خرچ کرو، اسی میں تمھارے لیے خیر وفلاح ہے۔
اسی طرح حدیث میں شح کا لفظ استعمال کرکے اس کی قباحتوں اور شناعتوں کا ذکر کیا گیا ہے اور اس سے بچنے کی سخت تاکید کی گئی ہے:
جابرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’بخل وحرص سے بچو اس لیے کہ اس شُح نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا ہے اسی شح نے اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ آپس میں خوں ریزی کریں اور انھوں نے حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھ لیا‘‘۔ (مسلم)
اس سے معلوم ہوا کہ حرص ایک ہلاکت خیز بیماری ہے جو تمام نیکیوں سے محروم کردیتی ہے اس لیے اللہ کے رسولؐ نے اس سے بچنے کی سخت تاکید کی ہے کہ انسان جب اس جیسی مہلک بیماری سے بچ جائے گا تو اسے زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنے کا موقع ملے گا۔ آخرت کی زندگی کو سنوارنے کا موقع ملے گا۔ چونکہ حریص آدمی ہمیشہ مال وجائداد کو جمع کرنے کی دوڑ میں لگا رہتا ہے، اسی میں اپنا وقت ضائع وبرباد کرتا ہے، تو ایسا شخص ضرور بضرور اللہ کی یاد سے غافل ہوکر رہ جاتا ہے۔ اللہ رب العالمین نے سورہ تکاثر میں کیا ہی عجیب نقشہ کھینچا ہے کہ تمہیں کثرت مال کی خواہش نے اللہ کی یاد سے، اس کی عبادت و ریاضت سے، اس کی تسبیح وتحلیل سے غافل کردیا۔ پوری سورت کے اندر ایسے حریص و لالچی شخص کی مذمت کی گئی ہے اور اسے جہنم کی آگ سے ڈرایا گیا ہے کہ اگر تم اسی دنیوی عیش وعشرت کی زندگی کو بنانے اور سنوارنے میں لگے رہے اور اللہ کی یاد سے غافل رہے تو یقیناً تمہیں آگ کا مزہ چکھنا پڑے گا کیونکہ تم سے ان کثیر نعمتوں کے بارے میں ضرور سوال کیا جائے گا۔
حرص کے نقصانات
حرص ایک ایسی بیماری ہے جو معاشرے کو فتنہ وفساد سے بھردیتی ہے۔ اسی کے ذریعے سے غریب شخص غریب تر ہوتا چلا جاتا ہے اور مالدار شخص مالدار ہوتا چلا جاتا ہے، حقوق کی پامالی ہوتی ہے، مساوات و انصاف کا فقدان پایا جاتا ہے اور یہی چیز آپسی اختلاف و انتشار کا سبب بنتی ہے۔ اس کی وجہ سے گزشتہ قومیں تباہ وبرباد ہوئیں۔
آج جب ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ پتا چلتا ہے کہ لوگوں نے دنیا کی زندگی کو دائمی زندگی سمجھ لیا ہے، جبکہ نبی کریمؐ نے یہ بات ساڑھے چودہ سو سال پہلے بتادی تھی:
’’اگر ابن آدم کے پاس دو وادی بھرکر مال ہوتا تو وہ تیسری وادی کی تمنا کرتا، ابن آدم کا پیٹ صرف مٹی سے بھرے گا‘‘۔ (بخاری)
معلوم یہ ہوا کہ انسان کی حِرص کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔ جب یہ حرص اللہ کے ذکر سے غافل کردیتی ہے تو وہ طرح طرح کی بُرائیوں میں ملوث ہوجاتا ہے۔ جیسے چوری، خیانت، سود خوری، رشوت خوری، ذخیرہ اندوزی جب ایسے حریص شخص کے پاس کوئی امانت رکھی جاتی ہے تو اس میں خیانت کا مرتکب ہوجاتا ہے اس طرح حرص سود خوری، رشوت خوری جیسی مہلک بیماریوں کے پروان چڑھنے میں مدد دیتی ہے۔ غرض کہ اس کی بدولت طرح طرح کے جرائم جنم لیتے ہیں جو سماج اور معاشرے کے لیے تباہی و بربادی کا ذریعہ بنتے ہیں۔ ایسا بھی ہوا کہ جائدادوں کے لالچ میں آکر لوگوں نے اپنے قریبی عزیزوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔ معلوم ہوا کہ حرص کتنی خطرناک بیماری ہے کہ اگر انسان اس سے بچ جائے وہ بے شمار گناہوں سے بچ جائے گا۔
نبی کریمؐ نے حرص کی قباحتوںکا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’جس شخص نے ذرا سی زمین بھی ناحق لی، اسے قیامت کے دن سات زمینوں تک دھنسا دیا جائے گا‘‘۔ (بخاری)
حرص سے بچنے کی تدابیر
سب سے پہلے انسان اپنے اندر خوف خدا اور تقویٰ پیدا کرے اور زیادہ سے زیادہ آخرت کی زندگی کو یاد کرے۔ صرف یاد ہی نہ کرے بلکہ اس کے لیے ہمہ تن تیاری کرتا رہے۔ موت کو کثرت سے یاد کرے اور اس دنیا کی زندگی کو حقیر تصور کرے، جس طرح صحابہ کرامؓ نے اس دنیا کی حقیقت کو سمجھا۔ اور آپؐ نے اس دنیا کی حقیقت کو ایک مردہ بکری کے بچے سے تشبیہ دے کر واضح فرمایا۔ جب ایسا شخص اپنے اندر یہ تصور پیدا کرے گا تو صحیح راستہ تلاش کرنے میں آسانیاں پیدا ہوجائیں گی اور نیکیاں کمانے کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم ہوں گے۔
حرص وطمع کو ختم کرنے کے لیے رسولؐ نے ایک بہترین اور انمول نسخہ بتایا ہے۔ وہ یہ ہے کہ آدمی اس دنیا میں اپنے سے کم تر لوگوں کی طرف نظر رکھے۔ جب اپنے سے کم تر لوگوں کی طرف نظر رکھے گا تو ایسے شخص کے اندر تواضع وخاکساری اور دوسرے اوصاف حمیدہ جگہ لیںگے اور اس طرح سے دنیا کے مال وجائداد کی حرص ختم ہوجائے گی۔
اس سلسلے میں اسلاف کے نمونے سامنے رکھیں کہ دولت مند ہونے کے باوجود ان میں ذرا سی حرص نہیں تھی۔ اگر حرص تھی تو صرف علم دین کی حرص تھی۔ وہ حقیقتاً علم دین کے بڑے حریص تھے۔ پیارے رسولؐ کی پیاری پیاری باتوں کے حاصل کرنے کے حریص تھے۔ سید عبدالقادر جیلانیؒ، امام اعظم ابوحنیفہؒ، عبداللہ بن مبارکؒ، امام المحدثین امام بخاری و امام مسلم وغیرہ دولت مند لوگ تھے، اسی طرح صحابہ کرامؓ میں سیدنا عثمان غنی، عبدالرحمن بن عوف اور طلحہ بن عبیداللہؓ وغیرہم دولت مند لوگ تھے، مگر ان کی دولت اللہ کی رضا سے سرفراز کرنے والے کاموں میں پانی کی طرح بہتی رہی۔ اس دولت نے نہ انہیں متکبر بنایا، نہ سرکش۔ آج دنیا انہیں دولت مند کی حیثیت سے نہیں، بلکہ اللہ کے فرمانبردار بندوں کی حیثیت سے جانتی ہے۔
ہر شخص کے ذہن میں یہ بات ضرور ہونی چاہیے کہ اللہ کی نگاہ میں مال و جائداد کی کوئی حیثیت نہیں ہے جیسا کہ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تمھاری ظاہری شکل و صورت اور تمھارے مال و جائداد کو نہیں دیکھتا، بلکہ وہ تمھارے اعمال و قلوب کو دیکھتا ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم دولت کے حریص نہ بنیں، بلکہ اس دولت کو اللہ کی راہ میں خرچ کرکے اللہ کا مطیع و فرمانبردار بندے بن کر زندگی گزاریں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی زندگی کو سے زیادہ دولت مند اس دنیا اللہ کے جاتا ہے جائے گا سے غافل اللہ کی دنیا کی ہے کہ ا ہوا کہ کے لیے ہے اور اور اس
پڑھیں:
حکومت جنگلات کی کٹائی روکنے اور آگ سے بچانے کے لئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، جاوید ایوب
اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر جنگلات نے کہا کہ جنگلات ہماری ریاست کا بڑا اثاثہ اور قومی دولت ہے۔ موجودہ حکومت جنگلات کی کٹائی روکنے اور آگ سے بچانے کے لئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے اس حوالے سے آزاد کشمیر میں حکومتی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے بھی عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر جنگلات آزادکشمیر سردار جاوید ایوب خان نے محکمہ جنگلات کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا۔اس موقع پر سیکرٹری جنگلات انصر یعقوب بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ ناظم اعلٰی جنگلات پرنسپل ڈاکٹر سردار افتخار احمد نے محکمانہ امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر جنگلات کو حالیہ سال کے دوران کی گئی شجر کاری مہمات کی کامیابی کی شرح اور لگائے گئے پودوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر ناظم اعلیٰ جنگلات علاقائی و ترقیات ملک اسد محمود اور پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر ذاکر حسین نے جاری منصوبوں پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر محکمہ جنگلات کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر جنگلات نے کہا کہ جنگلات ہماری ریاست کا بڑا اثاثہ اور قومی دولت ہے۔ موجودہ حکومت جنگلات کی کٹائی روکنے اور آگ سے بچانے کے لئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے اس حوالے سے آزاد کشمیر میں حکومتی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے بھی عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں، پوری دنیا میں ماہرین نے موسمیاتی تبدیلیوں سے مقابلے کے لئے زیادہ سے زیادہ درختوں میں اضافہ ناگزیر قرار دیا ہے اس لئے ہم سب کو بحیثیت قوم اس قومی دولت کو بچانے اور اس میں اضافہ میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ہماری زمین درخت دوست ہے جنگلات ریاست کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے حکومت اور محکمہ جنگلات اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات کے اہلکاران ملکر قومی دولت کے تحفظ کو یقینی بنائیں، محکمہ جنگلات کو مستحکم ننائیں گے ہماری حکومت کی یہ کوشش رہی ہے کہ تمام اداروں کی استعداد کار کو بڑھاہیں اور اداروں میں کرپشن ختم کریں۔ وزیر جنگلات نے کہا کہ جنگل کے غیر قانونی کٹائی کو روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، عملے کی استعداد کار بڑھانے، اور چیک پوسٹوں پر نگرانی کے سخت انتظامات کئے جائیں گے۔