امریکی ریاست نیویارک کے مقامی انتخابات میں تاریخی موڑ، جہاں 33 سالہ مسلم سیاستدان ظہران مامدانی نیویارک سٹی کے میئر کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ 

سابق گورنر اینڈریو کومو نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا: "آج کی رات مامدانی کی ہے"۔

ظہران مامدانی، جو خود کو ڈیموکریٹک سوشلسٹ کہتے ہیں، نیویارک شہر کے میئر کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخابات میں تقریباً 43.

5 فیصد ووٹ حاصل کرکے نمایاں برتری حاصل کر چکے ہیں۔ 

ان کے قریب ترین حریف اینڈریو کومو نے 36.4 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ دیگر 9 امیدوار بہت پیچھے رہ گئے۔

نیویارک میں رینکڈ-چوائس ووٹنگ سسٹم نافذ ہے، جس کے حتمی نتائج اگلے ہفتے جاری ہوں گے، تاہم مامدانی کی برتری اتنی واضح ہے کہ ان کی جیت تقریباً یقینی سمجھی جا رہی ہے۔

کومو، جو 2021 میں جنسی ہراسانی کے الزامات کے بعد مستعفی ہوئے تھے، سیاست میں واپسی کی کوشش کر رہے تھے۔ ان کی مہم کو کلنٹن اور بلومبرگ کی حمایت حاصل تھی، مگر مامدانی کو برنی سینڈرز اور الیکزینڈریا اوکاسیو-کورٹیز جیسے ممتاز ترقی پسند رہنماؤں کی حمایت حاصل تھی۔

ظہران مامدانی افریقی ملک یوگنڈا میں بھارتی نژاد مسلمان خاندان میں پیدا ہوئے، اور اب نیویارک کے علاقے کوئنز سے منتخب اسمبلی ممبر ہیں۔ ان کی فلسطینیوں سے ہمدردی اور ترقی پسند ایجنڈا نے نوجوان اور اقلیتی ووٹرز کو خاص طور پر متوجہ کیا۔

مبصرین کے مطابق اگر وہ نومبر کے عام انتخابات میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہ نیویارک کے پہلے مسلمان میئر بن جائیں گے۔


 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

نیویارک: فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے فرانسیسی صدر پیدل سفر پر مجبور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے جاتے ہوئے راستے میں پولیس نے روک لیا جس پر انھیں پیدل ہی جانا پڑا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ غیر معمولی واقعہ اس وقت پیش آیا جب فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کا قافلہ اپنے ملک کے مشن دفتر کی جانب بڑھ رہا تھا۔

نیویارک پولیس نے فرانسیسی صدر سے معذرت کرتے ہوئے بتایاکہ فی الحال سڑک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قافلے کے لیے حفاظتی طور پر بند کی گئی ہے۔ پولیس اہلکار نے کہا کہ سر، معاف کیجیے، ابھی سب کچھ بند ہے، صدر ٹرمپ کا موٹرکیڈ آنے ہی والا ہے،آپ کو کچھ دیر رکنا ہوگا۔جس پر فرانسیسی صدر نے مزاحیہ انداز اپناتے ہوئے سڑک پر کھڑے کھڑے اپنا فون نکالا اور صدر ٹرمپ کو کال کر کے کہا کہ اندازہ لگائیں، میں سڑک پر انتظار کر رہا ہوں کیونکہ سب کچھ آپ کے لیے بند ہے۔

اس کے چند منٹ بعد ہی سڑک کو پیدل چلنے والوں کے لیے کھول دیا گیا لیکن گاڑیوں کو پھر بھی جانے نہیں دیا گیا۔ جس کی وجہ سے صدر ایمانوئل میکرون پیدل چلتے ہوئے فرانس کے سفارتی مشن کی طرف چلے گئے۔ یاد رہے کہ اس واقعے سے قبل ہی ایمانوئل میکرون نے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Aleem uddin

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ میں شاندار کارکردگی: شاہین آفریدی نے بابر اعظم کو پیچھے چھوڑ دیا
  • کولمبین صدر کی اقوام متحدہ میں ٹرمپ پر کڑی تنقید، امریکی وفد اجلاس چھوڑ کر چلاگیا
  • ’شریعت‘ سے متعلق صدر ٹرمپ کا بیان اسلاموفوبک، نسل پرستانہ اور عورت دشمن ہے، مئیر لندن صادق خان
  • میئر لندن کا امریکی صدر کو کرارا جواب، میں ٹرمپ کے دماغ میں بغیر کرائے کے رہتا ہوں
  • پنجاب انٹرمیڈیٹ نتائج 2025 : پرائیویٹ کالجز نے سرکاری اداروں کو پیچھے چھوڑ دیا
  • شاہین آفریدی نے شاداب خان کو پیچھے چھوڑ دیا
  • یوکرین روس سے ہارے ہوئے علاقے دوبارہ حاصل کر سکتا ہے، ٹرمپ
  • نیویارک: فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے فرانسیسی صدر پیدل سفر پر مجبور
  • امریکا میں سفارتی آداب کی کھلی خلاف ورزی
  • فرانس: مساجد میں خنزیر کے سر رکھنے کے پیچھے کس کا ہاتھ؟