مناسب وقت پر ایران پر سے پابندیاں اٹھالوں گا، امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
مناسب وقت پر ایران پر سے پابندیاں اٹھالوں گا، امریکی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 8 July, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی میزبانی کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک اہم ملاقات میں اعلان کیا ہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات طے کر لیے ہیں اور کسی مناسب وقت پر ایران پر عائد پابندیاں بھی اٹھائی جا سکتی ہیں۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے غزہ کے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے اسرائیلی منصوبے میں پیش رفت کا عندیہ بھی دیا، جس نے خطے میں ایک نئے بحران کے خدشات کو جنم دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس میں امریکی و اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والے عشائیے کے دوران نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکا اور اسرائیل مل کر ان ممالک سے بات چیت کر رہے ہیں جو مبینہ طور پر فلسطینیوں کو ”بہتر مستقبل“ دینا چاہتے ہیں۔ ان کا واضح اشارہ غزہ کے رہائشیوں کو ہمسایہ عرب ممالک میں منتقل کرنے کے منصوبے کی طرف تھا۔
نیتن یاہو نے کہا، ’اگر فلسطینی یہاں (غزہ) رہنا چاہتے ہیں تو رہ سکتے ہیں، لیکن اگر وہ جانا چاہیں تو انہیں جانے دیا جانا چاہیے۔ ہم امریکا کے ساتھ قریبی تعاون میں ہیں تاکہ ایسے ممالک تلاش کیے جا سکیں جو فلسطینیوں کو مستقبل دینے کی بات کرتے رہے ہیں، اور ہم ایسے کئی ممالک کے قریب پہنچ چکے ہیں۔“
ابتدائی طور پر امریکی صدر ٹرمپ نے ان بیانات پر خاموشی اختیار کی، تاہم بعد ازاں کہا کہ اردگرد کے ممالک اس منصوبے میں تعاون کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا، ’ہمیں خطے کے تمام ممالک سے شاندار تعاون حاصل ہوا ہے، ہر کسی نے مثبت کردار ادا کیا ہے، لہٰذا کچھ بڑا اور اچھا ہونے والا ہے۔‘
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب غزہ پہلے ہی اسرائیلی بمباری سے تباہ حال ہے اور لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ نیتن یاہو کے اس بیان نے ان خدشات کو مزید تقویت دی ہے کہ اسرائیل، امریکا کی حمایت سے فلسطینیوں کی ایک اور جبری نقل مکانی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جو تاریخ میں ”نکبہ دوم“ (Second Nakba) کے طور پر یاد رکھی جا سکتی ہے۔
ایران کے ساتھ مذاکرات اور پابندیاں اٹھانے کا اعلان اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکا اسرائیل کو فلسطینی بے دخلی میں حمایت دے کر ایران کے معاملے پر رعایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ٹرمپ کی اسرائیل سے بھی نوبیل انعام نامزدگی، پاک بھارت جنگ بندی پر اپنے دعوے دہرا دئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک اہم عشایئے کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے کئی اہم عالمی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے بڑے انکشافات اور دعوے کیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنا دعویٰ دہرایا کہ ’میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ نیوکلیئر جنگ کو روکا۔ دونوں ممالک ایٹمی تصادم کے دہانے پر تھے، لیکن میں انہیں تجارت اور مذاکرات کی راہ پر واپس لایا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’پاک بھارت کشیدگی کو ہم نے سفارتی حکمت عملی اور تجارتی تعاون سے کم کیا۔‘
عالمی سطح پر ایک اور دعویٰ کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’ایران کی ایٹمی تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے۔ اب ایران مذاکرات کے لیے تیار ہے اور ہمیں امید ہے کہ ایران پر مزید کسی حملے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔‘
دوسری جانب، یوکرین جنگ کے حوالے سے ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ یوکرین کو مزید جنگی ہتھیار فراہم کرے گا تاکہ وہ روسی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع جاری رکھ سکے۔
اس عشایئے میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے باقاعدہ نامزد کیا اور انہیں نامزدگی کا خط پیش کیا۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ’صدر ٹرمپ کی قیادت میں مشرق وسطیٰ میں امن کی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔ ہم فلسطینیوں کے لیے ایک بہتر مستقبل کی تلاش میں ہیں۔‘
دوسری جانب امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نامزدگی صدر ٹرمپ کی فیصلہ کن سفارتی کوششوں کا عالمی سطح پر اعتراف ہے۔
کیرولائن لیوٹ نے کہا کہ پاکستان کا یہ اقدام بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ ایٹمی تصادم کو روکنے کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کا اعتراف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے دو دشمن ممالک، روانڈا اور کانگو، کے درمیان ایک تاریخی امن معاہدہ کرایا، جو خطے میں دیرپا استحکام کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔
کیرولائن لیوٹ نے مزید بتایا کہ آج صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے دوبارہ ملاقات کریں گے۔ ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی موجودہ کشیدہ صورتحال، ایران کے ساتھ تعلقات، اور فلسطینیوں کے مستقبل سے متعلق اہم نکات زیر غور آئیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل غزہ کے 75 فی صد زیر قبضہ علاقے کو خالی کرنے کے لیے آمادہ روسی وزیرِ ٹرانسپورٹ نے برطرفی کے چند گھنٹوں بعد خودکشی کرلی افغانستان سے مذاکرات، پاکستان کا دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کا مطالبہ صدر آصف زرداری کی تبدیلی کی کوئی تجویز کسی سطح پر زیر غور نہیں، سینیٹر عرفان صدیقی چاروں ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹسز کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن جاری عمران خان سے ملاقات کیلئے پی ٹی آئی نے 6وکلا کی فہرست جیل حکام کو بھیج دی ملکی ٹیکس آمدن میں اضافے کیلئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا، وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی وزیر وائٹ ہاو س کے درمیان کرتے ہوئے نیتن یاہو ایران پر ایران کے کرنے کے ٹرمپ کی کے ساتھ کے لیے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان، جنوبی کوریا سمیت 14 ممالک پر یکم اگست سے 25 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کا عندیہ دے دیا
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان، جنوبی کوریا سمیت 14 ممالک کو خبردار کیا ہے کہ یکم اگست سے امریکہ میں ان ممالک سے درآمد کی جانے والی تمام اشیاءپر 25 فیصد ٹیرف نافذ کیے جائیں گے یہ اقدام اس تجارتی جنگ کا نیا مرحلہ ہے جس کا آغاز ٹرمپ نے رواں سال کے اوائل میں کیا تھا اس فیصلے سے وال اسٹریٹ پر شدید منفی اثرات مرتب ہوئے اور ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں واضح کمی دیکھی گئی، اگرچہ ایشیائی منڈیوں نے اس خبر کو نسبتاً تحمل سے لیا اب تک جن 14 ممالک کو خطوط بھیجے گئے ہیںان میں سربیا، تھائی لینڈ، تیونس، ملائیشیا، انڈونیشیا، کمبوڈیا، لاوس، میانمار اور بنگلہ دیش جیسے ممالک شامل ہیں.(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق ان خطوط میں اشارہ دیا گیا ہے کہ مذاکرات کی مزید گنجائش موجود ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگر ان ممالک نے جوابی اقدامات کیے تو امریکہ ویسا ہی ردعمل دے گا ٹرمپ نے جاپان اور جنوبی کوریا کو بھیجے گئے خطوط میں لکھا کہ اگر وہ امریکہ کے خلاف اپنے ٹیرف بڑھاتے ہیں تو وہ جو اضافہ کریں گے وہ امریکہ کے مقرر کردہ 25 فیصد ٹیرف پر مزید شامل کر دیا جائے گا. ٹرمپ نے کہا کہ یہ نئے ٹیرف موجودہ شعبہ وار ٹیرف جیسے آٹو، اسٹیل اور ایلومینیم سے علیحدہ ہوں گے یعنی جاپانی گاڑیوں پر موجودہ 25 فیصد ٹیرف برقرار رہے گا اور اسے نئی شرح کے ساتھ ملا کر 50 فیصد نہیں کیا جائے گا یہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ یکم اگست سے نافذ ہونے والے ٹیرف مکمل طور پر علیحدہ پالیسی کا حصہ ہوں گے. ٹرمپ کی اس جارحانہ تجارتی پالیسی نے اپریل سے عالمی منڈیوں میں ہلچل مچائی ہوئی ہے، جب انہوں نے پہلی بار عالمی تجارتی جنگ کا آغاز کیا انہوں نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے مذاکرات کی آخری تاریخ کو 9 جولائی سے بڑھا کر یکم اگست کر دیا انہوں نے کہا کہ یہ ڈیڈ لائن حتمی تو ہے مگر اس میں کچھ لچک بھی رکھی گئی ہے اگر کوئی ملک رابطہ کرے اور متبادل تجویز پیش کرے تو اس پر غور کیا جائے گا اب تک صرف برطانیہ اور ویتنام کے ساتھ معاہدے طے پا سکے ہیں جبکہ واشنگٹن اور بیجنگ نے جون میں ٹیرف کی شرح سے متعلق ایک فریم ورک پر اتفاق کیا ہے. ایشیا سوسائٹی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی نائب صدر وینڈی کٹلر نے کہا کہ اگرچہ یہ صورتحال افسوسناک ہے کہ امریکہ اپنے قریبی اتحادیوں پر بھی ٹیرف عائد کر رہا ہے لیکن مذاکرات کی گنجائش اب بھی موجود ہے ٹرمپ نے مختلف ممالک پر مختلف شرح کے ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں تیونس، ملائیشیا اور قازقستان پر 25 فیصد، جنوبی افریقہ، بوسنیا پر 30 فیصد، انڈونیشیا پر 32 فیصد، سربیا اور بنگلہ دیش پر 35 فیصد، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ پر 36 فیصد جبکہ لاﺅس اور میانمار پر 40 فیصد کی شرح شامل ہے. جاپانی وزیراعظم شیگیرو اشیبا نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو امریکہ سے نئی تجاویز موصول ہوئی ہیں اور وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں جنوبی کوریا نے بھی کہا ہے کہ وہ اس ڈیڈ لائن سے قبل امریکہ سے تجارتی بات چیت کو تیز کرے گا تاکہ کوئی باہمی مفاد پر مبنی حل تلاش کیا جا سکے ٹرمپ کے اس اعلان سے امریکی مالیاتی منڈیوں میں مندی دیکھی گئی ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں 0.8 فیصد کمی ہوئی جبکہ جاپانی کمپنیوں ٹویوٹا اور ہونڈا کے حصص بالترتیب 4 اور 3.9 فیصد گر گئے ڈالر کی قدر جاپانی ین اور جنوبی کوریائی وان کے مقابلے میں بڑھی. امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا ہے کہ اگلے 48 گھنٹوں میں مزید تجارتی اعلانات متوقع ہیں یورپی یونین کو اس اقدام سے فی الحال استثنیٰ حاصل ہے یورپی کمیشن کے ترجمان کے مطابق صدر ٹرمپ اور یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈر لیین کے درمیان اچھے روابط ہوئے ہیں اور 9 جولائی تک تجارتی معاہدے کی امید رکھی جا رہی ہے تاہم یورپی یونین بھی اس بات پر غور کر رہی ہے کہ وہ جلد بازی میں ایک محدود معاہدہ کرے یا اپنی معاشی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے بہتر شرائط حاصل کرے. اس کے علاوہ ٹرمپ نے برازیل میں جاری برکس اجلاس کے دوران شامل ترقی پذیر ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے امریکہ مخالف پالیسی اپنائی تو ان پر بھی 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیے جائیں گے اس گروپ میں برازیل، روس، بھارت اور چین‘سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک شامل ہیں.