امریکی صدر کاایران سے پابندیاں ہٹانے کاعندیہ ،بڑااعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی میزبانی کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک اہم ملاقات میں اعلان کیا ہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات طے کر لیے ہیں اور کسی مناسب وقت پر ایران پر عائد پابندیاں بھی اٹھائی جا سکتی ہیں۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے غزہ کے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے اسرائیلی منصوبے میں پیش رفت کا عندیہ بھی دیا، جس نے خطے میں ایک نئے بحران کے خدشات کو جنم دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس میں امریکی و اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والے عشائیے کے دوران نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکا اور اسرائیل مل کر ان ممالک سے بات چیت کر رہے ہیں جو مبینہ طور پر فلسطینیوں کو ”بہتر مستقبل“ دینا چاہتے ہیں۔ ان کا واضح اشارہ غزہ کے رہائشیوں کو ہمسایہ عرب ممالک میں منتقل کرنے کے منصوبے کی طرف تھا۔
نیتن یاہو نے کہا، ’اگر فلسطینی یہاں (غزہ) رہنا چاہتے ہیں تو رہ سکتے ہیں، لیکن اگر وہ جانا چاہیں تو انہیں جانے دیا جانا چاہیے۔ ہم امریکا کے ساتھ قریبی تعاون میں ہیں تاکہ ایسے ممالک تلاش کیے جا سکیں جو فلسطینیوں کو مستقبل دینے کی بات کرتے رہے ہیں، اور ہم ایسے کئی ممالک کے قریب پہنچ چکے ہیں۔“
ابتدائی طور پر امریکی صدر ٹرمپ نے ان بیانات پر خاموشی اختیار کی، تاہم بعد ازاں کہا کہ اردگرد کے ممالک اس منصوبے میں تعاون کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا، ’ہمیں خطے کے تمام ممالک سے شاندار تعاون حاصل ہوا ہے، ہر کسی نے مثبت کردار ادا کیا ہے، لہٰذا کچھ بڑا اور اچھا ہونے والا ہے۔‘
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب غزہ پہلے ہی اسرائیلی بمباری سے تباہ حال ہے اور لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ نیتن یاہو کے اس بیان نے ان خدشات کو مزید تقویت دی ہے کہ اسرائیل، امریکا کی حمایت سے فلسطینیوں کی ایک اور جبری نقل مکانی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے — جو تاریخ میں ”نکبہ دوم“ (Second Nakba) کے طور پر یاد رکھی جا سکتی ہے۔
ایران کے ساتھ مذاکرات اور پابندیاں اٹھانے کا اعلان اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکا اسرائیل کو فلسطینی بے دخلی میں حمایت دے کر ایران کے معاملے پر رعایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ٹرمپ کی اسرائیل سے بھی نوبیل انعام نامزدگی، پاک بھارت جنگ بندی پر اپنے دعوے دہرا دئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک اہم عشایئے کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے کئی اہم عالمی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے بڑے انکشافات اور دعوے کیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنا دعویٰ دہرایا کہ ’میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ نیوکلیئر جنگ کو روکا۔ دونوں ممالک ایٹمی تصادم کے دہانے پر تھے، لیکن میں انہیں تجارت اور مذاکرات کی راہ پر واپس لایا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’پاک بھارت کشیدگی کو ہم نے سفارتی حکمت عملی اور تجارتی تعاون سے کم کیا۔‘
عالمی سطح پر ایک اور دعویٰ کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’ایران کی ایٹمی تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے۔ اب ایران مذاکرات کے لیے تیار ہے اور ہمیں امید ہے کہ ایران پر مزید کسی حملے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔‘
دوسری جانب، یوکرین جنگ کے حوالے سے ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ یوکرین کو مزید جنگی ہتھیار فراہم کرے گا تاکہ وہ روسی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع جاری رکھ سکے۔
اس عشایئے میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے باقاعدہ نامزد کیا اور انہیں نامزدگی کا خط پیش کیا۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ’صدر ٹرمپ کی قیادت میں مشرق وسطیٰ میں امن کی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔ ہم فلسطینیوں کے لیے ایک بہتر مستقبل کی تلاش میں ہیں۔‘
پاکستان کی جانب سے صدر ٹرمپ کو نوبیل انعام کیلئے نامزدگی پر وائٹ ہاؤس کا خیرمقدم
دوسری جانب امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نامزدگی صدر ٹرمپ کی فیصلہ کن سفارتی کوششوں کا عالمی سطح پر اعتراف ہے۔
کیرولائن لیوٹ نے کہا کہ پاکستان کا یہ اقدام بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ ایٹمی تصادم کو روکنے کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کا اعتراف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے دو دشمن ممالک، روانڈا اور کانگو، کے درمیان ایک تاریخی امن معاہدہ کرایا، جو خطے میں دیرپا استحکام کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔
کیرولائن لیوٹ نے مزید بتایا کہ آج صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے دوبارہ ملاقات کریں گے۔ ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی موجودہ کشیدہ صورتحال، ایران کے ساتھ تعلقات، اور فلسطینیوں کے مستقبل سے متعلق اہم نکات زیر غور آئیں گے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیتن یاہو کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے درمیان ایران کے ٹرمپ کی کے ساتھ کے لیے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کا نیتن یاہو کے اعزاز میں عشائیہ، غزہ جنگ بندی پر تبادلہ خیال
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں عشائیہ دیا، جہاں دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری کوششوں پر تبادلۂ خیال کیا، صدر ٹرمپ نے اس موقع پر تصدیق کی کہ امریکا ایران کے ساتھ نئی بات چیت کا آغاز کرے گا۔
صدر ترمپ کی جانب سے ایران سے مذاکرات کا عندیہ گزشتہ ماہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد پہلی پیشرفت ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہم نے ایران سے مذاکرات طے کرلیے ہیں، اور وہ بات کرنا چاہتے ہیں۔
نیتن یاہو، جو عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری کی وجہ سے کئی ممالک کے سفر سے محدود ہیں، آئندہ چند روز امریکا میں گزاریں گے، جہاں قطری دارالحکومت دوحہ میں اسرائیلی و حماس نمائندگان کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی خاطر مذاکرات کسی پیش رفت کے بغیر ختم
اس موقع پر نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں دیے گئے عشائیے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں ہم مشرق وسطیٰ کے ساتھ امن قائم کرسکتے ہیں۔
تقریباً 21 ماہ سے جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں، جس نے غزہ کی بیشتر عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے، لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 60 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ایسے میں صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک نئے 60 روزہ جنگ بندی منصوبے کی تجویز پیش کی ہے، جس کے تحت مرحلہ وار مغویوں کی رہائی اور اسرائیلی فوج کے کچھ علاقوں سے انخلاء کے بعد جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے بات چیت کا آغاز کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو غزہ جنگ بندی کے خواہاں، آئندہ ہفتے حماس کے ساتھ معاہدہ طے پا سکتا ہے، ٹرمپ
صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ اس ہفتے معاہدہ طے پا سکتا ہے،گزشتہ ہفتے انہوں نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ’سخت مؤقف‘ اختیار کریں گے تاکہ معاہدہ یقینی بنایا جا سکے۔
دوسری جانب نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل، حماس کے مکمل خاتمے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی تک غزہ پر حملے جاری رکھے گا، حماس نے اصرار کیا ہے کہ جنگ بندی اسی صورت ممکن ہوگی جب جنگ مکمل طور پر ختم کرنے کی ضمانت دی جائے، اس سے پہلے یرغمالیوں کی رہائی ممکن نہیں۔
یہ متضاد مؤقف قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، جن کی معاونت مصر کر رہا ہے۔ تاہم، وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو نے کہا کہ ہم اپنے اُن فلسطینی پڑوسیوں سے امن قائم کریں گے جو ہمیں نیست و نابود کرنا نہیں چاہتے اور ہم ایسا امن چاہیں گے جس میں اسرائیل کی خودمختار سیکیورٹی مکمل طور پر ہمارے اختیار میں ہو۔
مزید پڑھیں:غزہ: 24 گھنٹوں میں 72 شہید، یورپی یونین کے رہنماؤں کا اسرائیلی جنگ فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کے غزہ میں آزادانہ اور محفوظ داخلے کی اجازت نہ دینا مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
امریکی حمایت یافتہ امدادی نظام کے نفاذ کے بعد، جو 11 ہفتوں کی اسرائیلی ناکہ بندی کے بعد مئی کے آخر میں شروع کیا گیا، سینکڑوں فلسطینی خوراک کی تلاش میں جاں بحق ہو چکے ہیں، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق دفترکے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں امدادی مراکز اور قافلوں کے قریب 613 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔
امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی، اسٹیو وٹکوف، رواں ہفتے دوحہ روانہ ہوں گے تاکہ جنگ بندی مذاکرات میں دوبارہ شامل ہو سکیں، انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات آئندہ ہفتے کے دوران شروع ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی حملے، مزید 72 فلسطینی شہید، کھانے کے منتظر شہری بھی نشانہ بنے
پچھلے ماہ 3 ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے سے قبل امریکا ایران سے ممکنہ معاہدے پر بات چیت کر رہا تھا، جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے کے بدلے اقتصادی پابندیاں نرم کی جاتیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، جوہری مذاکرات جلد ناروے میں بحال ہونے والے ہیں، تاہم صدر ٹرمپ نے جگہ یا تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتے، لیکن آپ کل خبروں میں دیکھیں گے۔
’جب ہم نے ایران پر حملہ کیا، تو میرا مؤقف تھا کہ پھر بات چیت کا کیا فائدہ، لیکن اب انہوں نے ملاقات کی درخواست کی ہے، اور اگر ہم کوئی معاہدہ کاغذ پر لے آئیں، تو یہ ایک اچھی بات ہوگی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیو وٹکوف اسرائیل اقوام متحدہ امریکا امریکی صدر انسانی حقوق ایران جوہری تنصیبات حماس ڈونلڈ ٹرمپ غزہ مذاکرات نوبیل امن انعام نیتن یاہو وائٹ ہاؤس