امریکا نے ہیئت تحریر الشام کو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا، شام پر پابندیاں بھی ختم
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے شام کی تنظیم ہیئت تحریر الشام (HTS)کو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا ہے۔ یہ فیصلہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے 23 جون کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کیا، جس کے مطابق HTS اب دہشتگرد قرار نہیں دی جائے گی۔
تحریر الشام، جسے پہلے النصرہ فرنٹ کہا جاتا تھا، کبھی القاعدہ کی شاخ تھی، لیکن بعد میں اس نے تعلق ختم کرلیا۔ دسمبر میں صدر احمد الشعار کی قیادت میں HTS نے دیگر باغی گروپوں کے ساتھ مل کر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹایا تھا۔
مزید پڑھیں: برطانیہ اور شام کے درمیان سفارتی تعلقات بحال، 14 سال بعد برطانوی وزیر کا پہلا دورہ دمشق
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب ٹرمپ نے شام پر عائد پرانے امریکی اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے تاکہ شام کو دوبارہ عالمی معیشت میں شامل کیا جا سکے۔
مئی میں صدر ٹرمپ اور شامی صدر احمد الشعار کی ملاقات ریاض میں ہوئی تھی، جس کے بعد یہ پالیسی تبدیلی سامنے آئی ہے۔ شامی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
HTS القاعدہ النصرہ فرنٹ بشار الاسد ٹرمپ شام ہیئت تحریر الشام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: القاعدہ النصرہ فرنٹ بشار الاسد ہیئت تحریر الشام تحریر الشام
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔