لاہور:

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا میں قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پرکشش تنخواہ پر مشیر رکھ لیے گئے۔

ایسے وقت میں اوگرا میں مشیر رکھے گئے ہیں، جب حکومت خود مختلف وزارتوں اور اداروں میں غیر ضروری پوسٹوں کو ختم کر رہی ہے یا ان کی تعداد کم کر کے دوسرے اداروں میں ضم کر رہی ہے جب کہ اوگرا ترجمان کا کہنا ہے کہ ادارے کی بہتری کے لیے مخصوص ایام کے لیے رکھا گیا ہے۔

اوگرا ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق چیئرمین اوگرا نے اختیارات کے ناجائز استعمال کرتے ہوئے مشیروں کی تقرری میں شفافیت کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ اقدام کیے، جس سے تاثر ملتاہ ے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) میں اہم عہدے بغیر اشتہار یا میرٹ پر عمل کیے بھرے جا رہے ہیں۔

اوگرا کے پاس پہلے ہی تجربہ کار اور اہل افسران کی ٹیم موجود ہے، پھر بھی ادارے سے ریٹائرڈ افراد اور بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے سابق ملازمین کو بھاری تنخواہوں پر ’مشیروں‘کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔ ان تقرریوں کے لیے نہ تو کوئی عوامی اشتہار دیا گیا اور نہ ہی باضابطہ طریقہ کار اپنایا گیا، جو کہ بھرتی کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

عام تاثر یہ ہے کہ یہ عہدے مخصوص افراد کو ریٹائرمنٹ کے بعد نوازنے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، جس سے قومی بجٹ پر غیر ضروری بوجھ پڑ رہا ہے جب کہ حکومت خود وزارتوں اور اداروں کو سمیٹنے کے ذریعے اخراجات کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اوگرا میں کنٹریکٹ پر رکھے گے مشیروں میں غلام رضا اور نعیم غوری شامل ہیں ۔

نعیم غوری اوگرا میں ممبر فنانس رہے ہیں اور 6 مرتبہ ریٹائرمنٹ کے بعد توسیع لیتے رہے جب کہ نعیم غوری کو ساتویں بار مدت ملازمت میں توسیع نہ ملی تو ان کو بطور مشیر رکھ لیا گیا ہے۔

جب کہ غلام رضا ایک نجی آئل کمپنی سے ریٹائر ڈ ہوئے تو ان کو بھی مشیر رکھ گیا۔ قوانین کے تحت اوگرا میں درجہ اول سے درجہ چہارم کے ملازمین کو بغیر اشتہارات رکھا جا سکتا ہے مشیروں کو نہیں ۔

جب اس سلسلے میں ترجمان اوگرا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات کی نقل و حمل کے موجود ہ فریم ورک کا جائزہ لینے کے لیے رکھا گیا ہے ۔اوگرا نے اپنی سروس ریگولیشنز کے تحت ایک مخصوص اور وقت مقررہ اسائنمنٹ کے لیے ایک انڈسٹری کے ماہر کی خدمات حاصل کی ہیں۔

ترجمان اوگرا کے مطابق جن کو رکھا گیا ان کی زیادہ سے زیادہ مدت 89 دن مقرر کی گئی ہے۔

دوسری طرف آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے بھی اوگرا کے چیئرمین مسرور خان پر جانبدار ی کے الزامات لگاتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھا ہے کہ وہ بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مفادات کو سامنے رکھ کر پالیسی بنا رہے ہیں اور جس کی وجہ سے چھوٹی کمپنیوں جنہوں نے 2 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے وہ خطرے سے دوچار ہیں۔

اس حوالے سے ترجمان کا کہنا ہے کہ اوگرا اپنے ریگولیٹری فرائض کو پوری جانفشانی سے اور متعلقہ قوانین و ضوابط کے مطابق انجام دے رہی ہے۔ اتھارٹی صنعت کو درپیش بدلتے ہوئے چیلنجز سے مکمل طور پر باخبر ہے اور تمام فریقین کے لیے ایک منصفانہ اور شفاف ریگولیٹری ماحول کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے تاکہ مساوی مواقع کو یقینی بنایا جا سکے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان اوگرا میں مشیر رکھ رہے ہیں گیا ہے رہی ہے کے لیے

پڑھیں:

کے پی کابینہ ، 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض

پشاور:(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبائی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں اور معاون خصوصی کو محکموں کے قلمدان سونپ دیئے.وزیراعلیٰ کی منظوری سے محکمہ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی شفیع اللہ جان کو محکمہ اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپ دیا گیا، پشاور سے تعلق رکھنے والے مینا خان آفریدی کو بلدیات کا محکمہ دیا گیا ہے جن کے پاس علی امین گنڈاپور کابینہ میں اعلیٰ تعلیم کا قلمدان تھا جب کہ ارشد ایوب خان کو ابتدائی و ثانوی تعلیم کا محکمہ دیا گیا ہے اس سے قبل وہ بلدیات کے وزیر تھے۔

فضل شکور خان کو پبلک ہیلتھ اینڈ انجنیئرنگ کا محکمہ دیا گیا قبل ازیں ان کے پاس محنت کا محکمہ تھا، ڈاکٹر امجد علی کو ہاؤسنگ کا قلمدان مل گیا، ان کے پاس محمود خان اور علی امین گنڈاپور کے ادوار میں بھی ہاؤسنگ کا ہی محکمہ تھا۔آفتاب عالم آفریدی ایک بار پھر قانون و انسانی حقوق کا قلمدان سنبھالیں گے، سید فخر جہان ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر ہونگے گزشتہ دور میں وہ کھیل و امور نوجوانان کے وزیر تھے، ریاض خان آبپاشی کا محکمہ سنبھالیں گے جبکہ محمود خان دور میں وہ سی اینڈ ڈبلیو کے وزیر تھے۔خلیق الرحمٰن کو صحت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل ان کے پاس ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا محکمہ تھا، سابق سپیکر اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان ریلیف بحالی وآباد کاری کے وزیر ہونگے جبکہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے انھیں وزارت سے فارغ کیے جانے تک وہ آبپاشی کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔

سابق سینئر وزیر شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی کو محنت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ علی امین حکومت میں وزارت سے فارغ ہونے تک وہ ابتدائی وثانوی تعلیم کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔مشیروں میں مزمل اسلم کو ایک مرتبہ پھر خزانہ کا قلمدان دیا گیا ہے جبکہ تاج محمد ترند کے پاس کھیل وامور نوجوانان کا محکمہ ہوگا جو محمود خان دور میں جیل خانہ جات کے لیے معاون خصوصی تھے۔کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے شفیع اللہ جان جو کابینہ میں نئے چہرے کے طور پر شامل کیے گئے ہیں وہ بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات و تعلقات عامہ کے محکمہ کا قلمدان سنبھالیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • کے پی کابینہ ، 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
  • شہرِ قائد میں سب سے زیادہ چالان کس ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر جاری ہوئے؟
  • کراچی میں سب سے زیادہ چالان کس ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر جاری ہوئے؟
  • لاہور؛ پولیس کے خدمت مرکز میں رشوت لیکر لائسنس بنانے کا انکشاف
  • غزہ میں 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، عبری میڈیا کا انکشاف
  • جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق ای چالان کے نام پر شہریوں پر بھاری جرمانوں کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرار داد جمع کرارہے ہیں
  • کراچی، بھاری بھرکم ای چالان سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج