اوگرا میں خلاف قانون بھاری تنخواہوں پر مشیروں کی بھرتیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
لاہور:
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا میں قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پرکشش تنخواہ پر مشیر رکھ لیے گئے۔
ایسے وقت میں اوگرا میں مشیر رکھے گئے ہیں، جب حکومت خود مختلف وزارتوں اور اداروں میں غیر ضروری پوسٹوں کو ختم کر رہی ہے یا ان کی تعداد کم کر کے دوسرے اداروں میں ضم کر رہی ہے جب کہ اوگرا ترجمان کا کہنا ہے کہ ادارے کی بہتری کے لیے مخصوص ایام کے لیے رکھا گیا ہے۔
اوگرا ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق چیئرمین اوگرا نے اختیارات کے ناجائز استعمال کرتے ہوئے مشیروں کی تقرری میں شفافیت کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ اقدام کیے، جس سے تاثر ملتاہ ے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) میں اہم عہدے بغیر اشتہار یا میرٹ پر عمل کیے بھرے جا رہے ہیں۔
اوگرا کے پاس پہلے ہی تجربہ کار اور اہل افسران کی ٹیم موجود ہے، پھر بھی ادارے سے ریٹائرڈ افراد اور بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے سابق ملازمین کو بھاری تنخواہوں پر ’مشیروں‘کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔ ان تقرریوں کے لیے نہ تو کوئی عوامی اشتہار دیا گیا اور نہ ہی باضابطہ طریقہ کار اپنایا گیا، جو کہ بھرتی کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
عام تاثر یہ ہے کہ یہ عہدے مخصوص افراد کو ریٹائرمنٹ کے بعد نوازنے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، جس سے قومی بجٹ پر غیر ضروری بوجھ پڑ رہا ہے جب کہ حکومت خود وزارتوں اور اداروں کو سمیٹنے کے ذریعے اخراجات کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اوگرا میں کنٹریکٹ پر رکھے گے مشیروں میں غلام رضا اور نعیم غوری شامل ہیں ۔
نعیم غوری اوگرا میں ممبر فنانس رہے ہیں اور 6 مرتبہ ریٹائرمنٹ کے بعد توسیع لیتے رہے جب کہ نعیم غوری کو ساتویں بار مدت ملازمت میں توسیع نہ ملی تو ان کو بطور مشیر رکھ لیا گیا ہے۔
جب کہ غلام رضا ایک نجی آئل کمپنی سے ریٹائر ڈ ہوئے تو ان کو بھی مشیر رکھ گیا۔ قوانین کے تحت اوگرا میں درجہ اول سے درجہ چہارم کے ملازمین کو بغیر اشتہارات رکھا جا سکتا ہے مشیروں کو نہیں ۔
جب اس سلسلے میں ترجمان اوگرا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات کی نقل و حمل کے موجود ہ فریم ورک کا جائزہ لینے کے لیے رکھا گیا ہے ۔اوگرا نے اپنی سروس ریگولیشنز کے تحت ایک مخصوص اور وقت مقررہ اسائنمنٹ کے لیے ایک انڈسٹری کے ماہر کی خدمات حاصل کی ہیں۔
ترجمان اوگرا کے مطابق جن کو رکھا گیا ان کی زیادہ سے زیادہ مدت 89 دن مقرر کی گئی ہے۔
دوسری طرف آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے بھی اوگرا کے چیئرمین مسرور خان پر جانبدار ی کے الزامات لگاتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھا ہے کہ وہ بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مفادات کو سامنے رکھ کر پالیسی بنا رہے ہیں اور جس کی وجہ سے چھوٹی کمپنیوں جنہوں نے 2 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے وہ خطرے سے دوچار ہیں۔
اس حوالے سے ترجمان کا کہنا ہے کہ اوگرا اپنے ریگولیٹری فرائض کو پوری جانفشانی سے اور متعلقہ قوانین و ضوابط کے مطابق انجام دے رہی ہے۔ اتھارٹی صنعت کو درپیش بدلتے ہوئے چیلنجز سے مکمل طور پر باخبر ہے اور تمام فریقین کے لیے ایک منصفانہ اور شفاف ریگولیٹری ماحول کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے تاکہ مساوی مواقع کو یقینی بنایا جا سکے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان اوگرا میں مشیر رکھ رہے ہیں گیا ہے رہی ہے کے لیے
پڑھیں:
حسینہ واجد نے احتجاجی مظاہروں پر گولیاں برسانے کا حکم دیا تھا، لیک آڈیو میں انکشاف، بی بی سی کی تصدیق
ایک لیک آڈیو ریکارڈنگ میں انکشاف ہوا ہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے 2022 میں طالب علموں کی قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی اجازت دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی جانب سے تصدیق شدہ اس آڈیو میں حسینہ واجد کو سیکیورٹی فورسز کو ’ مہلک ہتھیار استعمال کرنے‘ اور ’جہاں بھی مظاہرین نظر آئیں، ان پر گولیاں برسانے ‘ کا حکم دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بنگلہ دیش میں سول نافرمانی کی تحریک میں شدت، ایک روز میں 100 سے زائد ہلاکتیں، کرفیو نافذ
آڈیو کا مواد اور تحقیقاتآڈیو میں شیخ حسینہ واجد کی گفتگو ایک نامعلوم سینئر حکومتی افسر کے ساتھ ہوئی تھی اور اس میں انہوں نے کہا تھا ’جہاں بھی وہ (مظاہرین) نظر آئیں، ان پر گولیاں برسائی جائیں۔‘
یہ ریکارڈنگ 18 جولائی 2022 کو ہوئی تھی، جب ملک بھر میں احتجاج شدت اختیار کر چکا تھا اور مظاہرین کی بڑی تعداد پولیس کے خلاف کارروائی کے لیے سڑکوں پر نکل آئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے حسینہ واجد کے ’آئینہ گھر‘ بنگلہ دیش میں خوف کی علامت کیوں تھے؟
یہ آڈیو لیک مارچ 2023 میں ہوئی تھی، اور اس پر بنگلہ دیش کے پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ ریکارڈنگ شیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں اہم ثبوت کے طور پر پیش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 2022 کے موسم گرما میں ہونے والے فسادات میں 1,400 افراد ہلاک ہوئے، جن کی اکثریت مظاہرین کی تھی۔
آڈیو کی تصدیقبی بی سی نے آڈیو کی تصدیق کے لیے مختلف ماہرین سے مدد لی۔ عالمی آڈیو فارنکس کمپنی ‘Earshot’ نے اس ریکارڈنگ کی جانچ کی اور اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ریکارڈنگ کسی قسم کی جعلی یا ایڈیٹ نہیں کی گئی۔ کمپنی نے کہا کہ آڈیو میں کچھ مخصوص آوازیں موجود ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ یہ ریکارڈنگ درست ہے اور اس میں مصنوعی ترمیم نہیں کی گئی۔
پریس کانفرنس اور حکومتی ردعملشیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ نے اس آڈیو کو سچا تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ عوامی لیگ کے ترجمان کا کہنا ہے ’یہ ریکارڈنگ کسی غیر قانونی ارادے یا غیر متناسب ردعمل کو ظاہر نہیں کرتی۔‘ ان کے مطابق، حکومتی فیصلے ’حالات کے مطابق‘ اور ’زندگی کے ضیاع کو کم سے کم کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔‘
مظاہرے اور ہلاکتوں کی تفصیلاتتحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 5 اگست 2022 کو جتراباری، ڈھاکا میں پولیس نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 52 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ بنگلہ دیش کی تاریخ کے سب سے خونریز پولیس حملوں میں سے ایک تھا۔
شیخ حسینہ واجد کے خلاف عدالتی کارروائیشیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مقدمات دائر کیے گئے ہیں اور وہ بنگلہ دیش کے خصوصی ٹریبونل میں اپنی عدم موجودگی میں مقدمہ کا سامنا کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے شیخ حسینہ واجد سمیت 10 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے حکومت مخالف مظاہرین پر قاتلانہ کارروائیوں کا حکم دیا، جو کہ انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔ اس کے علاوہ، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سرکاری سطح پر اقلیتوں کے خلاف تشدد کی ترغیب دی اور ملٹری فورسز کی مدد سے ان مظاہروں کو کچلنے کی کوشش کی۔
بین الاقوامی تحقیقاتاقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے بھی شیخ حسینہ واجد اور ان کی حکومت کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور انہوں نے اس بات کے لیے معقول وجوہات پیش کی ہیں کہ حکومت کی کارروائیاں عالمی سطح پر قابل مذمت ہیں۔ ان تحقیقات کے مطابق ’حسینہ اور ان کے حکومتی افسران نے جان بوجھ کر مظاہرین پر تشدد کے واقعات کو بڑھایا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بی بی سی حسینہ واجد عوامی لیگ