مسائل کے حل کیلیے چیف جسٹس پاکستان، سربراہ آئینی بینچ کو ہمارے ساتھ بیٹھنا چاہیے، جسٹس محسن
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اور آئینی بینچ کے سربراہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں آکر ہمارے ساتھ بیٹھنا چاہیے، اس سے تمام مسائل حل ہوں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ججز کو کٹہرے میں کھڑا ہوکر ملزم جیسا ہی محسوس ہوا ہے۔
ججز کو یونین بنانے سے متعلق صحافی کے سوال پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یونین کا معاملہ نہیں ہے اصول کی بات ہے۔
اداروں کی جانب سے ججز کو دھمکیوں سے متعلق سوال پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ججز کو دھمکیوں کا معاملہ ابھی کونسل اور چیف جسٹس کے سامنے زیر التواء ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا دھمکیاں بھی پینڈنگ ہیں؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ معاملہ ابھی پینڈنگ ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ججز کو
پڑھیں:
کسی کوبھی قانونی عمل کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیں گے (جسٹس یحییٰ آفریدی)
ٹرائل کورٹ سمجھتی ہے ملزم ٹرائل میں تاخیر کاباعث بن رہا ہے توپھر قانون اپنا راستہ خود بنائے،چیف جسٹس
کیس کاٹرائل 4ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت، بینچ نے فیصلے کی کاپی ٹرائل کورٹ کوبھجوانے کاحکم دے دیا
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ کسی کوبھی قانونی پراسیس کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیں گے۔ استغاثہ 2سال کیس نہیں چلاتااورپھر کہتا ہے ملزم کوضمانت نہ دیں۔ اگرٹرائل کورٹ سمجھتی ہے کہ ملزم ٹرائل میں تاخیر کاباعث بن رہا ہے توپھر قانون اپنا راستہ خود بنائے۔جبکہ بینچ نے ٹرائل کورٹ کو کیس کاٹرائل 4ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فیصلے کی کاپی ٹرائل کورٹ کوبھجوانے کاحکم دے دیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس صلاح الدین پہنور پر مشتمل 2رکنی بینچ نے بدھ کے روز کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے قتل، اقدام قتل اوردیگر دفعات کے تحت درج کیس میں ضمانت منسوخی کے لئے مدثر حسین کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب اور دیگر کے توسط سے دائر درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزار گزار کی جانب سے محمد ایوب بطور وکیل پیش ہوئے۔ جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل پنجاب احمد رضا گیلانی پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ملزم اگست 2023میں گرفتار ہوااور 2025تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس کاسرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ بھی 2سال تک ٹرائل نہیں چلاتے پھر کہتے ہیں ضمانت نہ دیں۔ احمد رضاگیلانی کاکہنا تھا کہ کیس میں 7گواہوں کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں تاہم ملزم کے وکیل گواہوں پر جرح نہیں کررہے جس کی وجہ سے ٹرائل تاخیر کاشکارہورہا ہے۔