ڈی جی ایس بی سی اے کا صوبے کی تمام مخدوش عمارتوں اور غیرقانونی تعمیرات کے سروے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
کراچی:
وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ کی ہدایات پر ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) مزمل حسین ہالیپوٹو نے سندھ بھر میں خطرناک عمارتوں اور غیرقانونی تعمیرات کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کردیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ اقدامات انسانی جانوں کے تحفظ، شہری سلامتی اور تعمیراتی عمل میں شفافیت لانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل نے صوبے کی تمام خطرناک عمارتوں کا جامع سروے کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ غیرقانونی اور بے ضابطہ تعمیرات کو فوری طور پر روک کر موقع پر ہی مسمار کیا جائے۔
انہوں نے بلڈنگ انسپکٹرز، سینئر انسپکٹرز، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور ڈپٹی ڈائریکٹرز کو اپنی حدود میں باقاعدہ نگرانی کرنے کی ہدایت دی تاکہ خطرناک عمارتوں اور تعمیراتی خلاف ورزیوں کی نشاندہی بروقت کی جا سکے۔
افسران کی کارکردگی کو مؤثر بنانے کے لیے ڈائریکٹر جنرل نے اعلان کیا کہ فیلڈ افسران کے لیے ایک گریڈنگ سسٹم تیار کیا جائے گا جو ان کے ذاتی پروفائل میں شامل ہوگا۔ تمام فیلڈ افسران کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ روزانہ اپنی سرگرمیوں کا ریکارڈ ایک فیلڈ بُک میں درج کریں، جو ان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے بنیادی حوالہ ہوگا۔
مزمل حسین ہالیپوٹو نے آئی ٹی سیکشن کو ہدایت دی کہ خطرناک عمارتوں اور مسمار کی گئی غیرقانونی تعمیرات کا جامع ڈیٹا بیس تیار کیا جائے اور روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ کیا جائے تاکہ نگرانی کا عمل شفاف اور مؤثر بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جدید ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم بھی متعارف کرایا جائے گا تاکہ فیلڈ کارروائیوں کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
ڈائریکٹر جنرل نے واضح کیا کہ بروقت رپورٹ جمع نہ کرانے یا فرائض میں غفلت برتنے والے افسران کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید ہدایت دی کہ تمام افسران اپنی حاضری کو یقینی بنائیں اور روزانہ صبح 9 بجے دفاتر میں موجود ہوں۔
ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ یہ اقدامات حکومت کے شفافیت، کارکردگی اور عوامی خدمت کے ویژن کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہماری اولین ترجیح شہریوں کی جانوں کا تحفظ ہے اور کسی بھی غیرقانونی یا خطرناک تعمیرات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خطرناک عمارتوں ڈائریکٹر جنرل عمارتوں اور انہوں نے کیا جائے کے لیے
پڑھیں:
2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار رہے گا: امریکی ماحولیاتی ماہرین کا انکشاف
امریکا کے معروف ماحولیاتی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ 2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہوتا رہے گا۔ڈاکٹر ارم ستار نے کہا کہ 2050 تک ہمیں مزید سیلاب کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کے علاوہ خشک سالی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہماری صحت اور غذا کے معیار پر بہت فرق پڑے گا، ہر چیز میں مسائل کا سامنا ہوگا۔بوسٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر عادل نجم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں نےتقریریں نہیں سننی، اس نے جو کرنا ہے وہ کرے گا اور اس سے ہر شخص متاثر ہوگا۔واضح رہے کہ پاکستان خطے میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جسے رواں برس بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، جون تا ستمبر 2025 کے سیلاب سے معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد نقصان ہوا۔