وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ—فائل فوٹو

وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ جہاں تک مجھے یاد ہے کشمیر کے آئین میں ریفرنڈم کی کوئی شق نہیں، عجلت میں یہ چیز کی جائے تو نہیں سمجھتا کہ آئینی، قانونی، سیاسی اور سماجی طور پر درست ہو گی، عجلت میں کی گئی یہ چیزیں ہمارے کشمیر کاز کو نقصان پہنچائیں گی۔

جاری کیے گئے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ جب سیاست کی بات ہوتی ہے تو قانونی، آئینی نقاط پر ٹھنڈے دل سے بات کرنی چاہیے، ہمیں آئینی اور قانونی نقاط پر سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے اور حل تلاش کرنا چاہیے۔

وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آزاد کشمیر کی ان 12 نشستوں کے حلقوں کے تمام ووٹرز کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں، یہ لوگ بھارت کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے کے لیے اور پاکستان کی خاطر بے گھر ہوئے، ان لوگوں کو پاکستان نے مہمانوں کی طرح آباد کیا، ان کا تعلق کشمیر سے ختم نہیں کیا جا سکتا، کسی تحریک کے نتیجے میں یہ تعلق یک لخت تو بالکل بھی ختم نہیں ہونا چاہیے۔

KP اسمبلی کا مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادانہ ریفرنڈم کرانیکا مطالبہ، قرارداد پاس

پشاورخیبرپختونخوا اسمبلی نے مقبوضہ جموں و کشمیر.

..

انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ایک جامع آئینی پیکیج اور سیاسی اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے، اس اتفاقِ رائے میں تمام کشمیری قیادت شامل ہو، اس میں ان کے نمائندگان سے بھی بات ہونی چاہیے جن کا کہا جا رہا ہے کہ ان کو ووٹ کا حق نہیں ہونا چاہیے۔

وزیرِ قانون کا کہنا ہے کہ یہ بہت بڑا فیصلہ ہے جس میں اتفاقِ رائے بہت ضروری ہے، لوگوں کو یہ اعتراض بھی ہو سکتا ہے کہ منتخب لوگ یہ کام کیوں نہیں کر رہے، یہ اعتراض بھی ہو سکتا ہے کہ عجلت میں یہ کام کیوں کیا جا رہا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ آئینی ترمیم اور بنیادی حقوق پر فیصلے ایسے عجلت میں نہیں کرنے چاہئیں، اس میں بہت ساری قانونی موشگافیاں اور آئینی ایشوز ہیں۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ عجلت میں

پڑھیں:

90 فیصد مطالبات منظوری کے باوجود بھی احتجاج، کیا ایکشن کمیٹی کو صرف لاشیں چاہیے تھیں؟

آزاد کشمیر میں جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کا آج تیسرا روز ہے، جس کے باعث ریاست بھر میں نظام زندگی مفلوج ہے۔

حکومت پاکستان نے عوامی ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد سے بھی زیادہ مطالبات مان لیے تھے لیکن اس کے باوجود احتجاج کرنے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ان کو اپنی سیاست چمکانے کے لیے لاشیں چاہیے تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی کے مسلح شرپسندوں کا پولیس پر حملہ، 3 اہلکار شہید

عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے جگہ جگہ اپنے فرائض انجام دینے والی فورسز پر حملے کیے جارہے ہیں، اور اب تک ایک اے ایس آئی سمیت 3 اہلکار شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 100 سے زیادہ زخمی ہیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ معصوم کشمیریوں کی جانوں کا خون کس کے ہاتھ پر ہے؟ ایکشن کمیٹی کے شرپسندوں نے کھلے عام اسلحہ کا استعمال کیا، بے گناہ شہری شہید کیے۔ اس قتل و غارت گری کی براہِ راست ذمہ دار عوامی ایکشن کمیٹی کی وہ قیادت ہے جو ضد پر اڑی، یہ احتجاج نہیں، فساد ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق جو احتجاج معصوم خون بہائے اور کاروبار تباہ کرے، وہ عوامی نمائندگی نہیں بلکہ عوام دشمنی ہے۔ عوام لاشوں کی سیاست کرنے والے ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کو اچھی طرح پہچان لیں، اس انتشار کا فائدہ صرف اور صرف بھارت کو ہو رہا ہے۔

دشمن کو خوش کرنے والے عوام کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے، عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال سے کشمیر کاز عالمی سطح پر کمزور ہوا ہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی بھارتی ایجنڈے کو تقویت دے رہی ہے، امن و استحکام ہی ہماری اصل قوت ہے۔

عوام کو سوچنا ہوگا کہ کیا یہ ہڑتال کشمیری عوام کی بہتری کے لیے ہے یا ان کی زندگیوں کو اجیرن بنانے اور دشمن کو مضبوط کرنے کے لیے؟ کاروبار، تعلیم اور صحت کو روکنا عوامی سلامتی پر براہِ راست حملہ ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عوامی املاک کو جلانے والے دراصل اپنی ہی قوم کے دشمن ہیں، معصوم جانوں کا ضیاع، کاروبار کی تباہی اور امن و امان کا بگاڑ عوامی ایکشن کمیٹی کی سیاست کا براہِ راست نتیجہ ہے۔ اس وقت فی الفور مذاکرات کی میز پر آنے کی ضرورت ہے۔

حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر نے جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو مسائل کے حل کے لیے ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری اور وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے ممبران کو مذاکرات کی دعوت دی۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان نے ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے لیے میری اور امیر مقام کی ڈیوٹی لگائی تھی، جس کے بعد ہم نے مظفرآباد جاکر مذاکرات کیے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات کو تسلیم کیا، صرف دو مطالبات ایسے تھے جن کو پورا کرنے کے لیے آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ اور یہیں پر مذاکرات میں تعطل آیا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی اور آزاد کشمیر حکومت کی عوامی ایکشن کمیٹی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت

وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر میں افراتفری نہیں دیکھنا چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ یہاں کسی احتجاج کی وجہ سے بھارت کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع ملے، اس لیے آئیں بات چیت سے مسائل کا حل نکالیں۔

اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہاکہ ایکشن کمیٹی کی صفوں میں کچھ ایسے عناصر شامل ہیں جو انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، ہم پہلے بھی بات چیت کے لیے تیار تھے اور اب بھی تیار ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آزاد کشمیر احتجاج آزاد کشمیر ہڑتال جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی شرپسند عناصر لاشیں نظام زندگی مفلوج وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر مذاکرات: معاہدے پر اتفاق، آئینی کمیٹی بنائیں گے، فیصلہ سب کو قبول ہو گا: احسن اقبال
  • کشمیریوں کا کشمیر سے تعلق کسی تحریک سے ختم نہیں ہونا چاہئے، اعظم نذیر تارڑ
  • آزاد کشمیر کی 12 نشستوں کا معاملہ آئینی، سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے، اعظم نزیر تارڑ
  • آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر اصولی اتفاق رائے کرلیا ہے، احسن اقبال
  •    آزاد کشمیر کی 12 نشستوں کا معاملہ آئینی ، جذبات نہیں سمجھداری سے بات ہونی چاہیے، اعظم نذیر تارڑ
  • آزاد کشمیر کی 12 نشستوں کا معاملہ آئینی، سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے: اعظم تارڑ
  • آزاد کشمیر میں مظاہرین کے مطالبات بجا لیکن تشدد کا راستہ نہیں اپنانا چاہیے: کوآرڈینیٹر وزیراعظم
  • سیلاب سے معاشی نقصان
  • 90 فیصد مطالبات منظوری کے باوجود بھی احتجاج، کیا ایکشن کمیٹی کو صرف لاشیں چاہیے تھیں؟