فیکٹ چیک: محکمہ اوقاف سندھ سے منسوب سوشل میڈیا پر زیر گردش 2 انتظامی احکامات جعلی قرار
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
محکمہ اوقاف سندھ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے 2 انتظامی احکامات کو غیر مجاز اور جعلی قرار دے دیا۔
محکمہ اوقاف سندھ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف حیدرآباد کے نام سے سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر دو نوٹیفکیشن گردش کر رہے ہیں جو کہ مکمل طور پر غیر مجاز اور جعلی ہیں، ان نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی یا انتظامی حیثیت نہیں۔
محکمہ اوقاف سندھ نے کہا کہ غلام مرتضیٰ ولد محمد صدیق بطور ڈسپنسر BPS-05، درگاہ خیر الدین شاہ، سکھر کا نوٹیفکیشن جعلی ہے، غلام رسول ولد محمد صدیق بطور پیش امام BPS-06، درگاہ امین شاہ چشتی، شکارپور کا بھی نوٹیفکیشن جعلی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کسی بھی تقرری یا تبادلے کے احکامات اس وقت تک درست نہ سمجھے جائیں جب تک وہ باقاعدہ طور پر منظور شدہ اور مصدقہ سرکاری چینل سے جاری نہ ہوں۔
ترجمان نے کہا کہ محکمہ اوقاف نے ان احکامات کو ابتدا ہی سے جعلی اور کالعدم قرار دیتے ہوئے متعلقہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کر دی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محکمہ اوقاف سندھ
پڑھیں:
متنازع بیان پر سابق کپتان راشد لطیف کیخلاف تحقیقات کا آغاز
نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے سوشل میڈیا پر پروگرام میں متنازع بیان دینے و کمنٹ کرنے پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان و کرکٹر راشد لطیف کے خلاف دو مخلتف شکایات پر تحقیقات کا آغاز کردیا۔
ذرائع کے مطابق راشد لطیف کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سینئر مینجر لیگل نے این سی سی آئی کو باقائدہ درخواست دی اور موقف اختیار کیا کہ ’انھوں نے سوشل میڈیا پر یوٹیوب چینل کے ایک پروگرام کے دوران کرکٹر محمد رضوان کے حوالے سے بیان دیا کہ اگر انھوں نے کسی ملک کا جھنڈا اٹھا لیا تو اس کو کپتانی سے ہٹا دو گے کیا‘۔
اسی طرح دوسری درخواست میں الزام ہے کہ انھوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر مبینہ طور پر پی سی بی و چند منسلک افراد پر جوئے کی ایپس پرموٹ کرنے کامبینہ الزام عائد کیا کہ "جوئے کا لوگو لگانے اور چھپانے میں سزا اور جزا‘۔
این سی سی آئی اے حکام کے مطابق راشد لطیف کو دونون انکوائریز میں طلب کیاگیا جو پیش ہوئے اور اپنے ابتدائی بیان ریکارڈ کروائے جس پر نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے راشد لطیف کو سوال نامہ بھی وصول کرایا جس کا جواب وہ آئندہ چند دنوں میں انکوائری افسران کو جمع کرائیں گے۔
ذرایع کے مطابق جوابات کی روشنی میں تحقیقات کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔