وزیراعظم سے ملائیشین بزنس گروپ کے وفد کی ملاقات، پاک ملائیشیا اقتصادی تعاون کے فروغ پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ملائیشین بزنس گروپ گوبی پارٹنرز کے وفد نے ملاقات کی، جس کی قیادت کمپنی کے کو فاؤنڈر اور چیئر تھامس ساؤ نے کی۔ ملاقات میں دوطرفہ اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کے فروغ پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان اقتصادی و تجارتی شعبوں میں تعاون کی بے پناہ گنجائش موجود ہے، جس کے فروغ کے لیے دونوں ممالک بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا پاک-ملائیشیا تعلقات کو پائیدار شراکت داری میں بدلنے کا عزم
انہوں نے گزشتہ روز منعقدہ پاکستان ملائیشیا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس کو ایک مثبت پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بزنس ٹو بزنس روابط کے نئے راستے کھلے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کاروبار کے لیے دوستانہ ماحول پیدا کرنے اور کاروبار میں آسانی (Ease of Doing Business) کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) بیرونی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے متحرک ہے۔
مزید پڑھیں: ملائیشیا کے ساتھ مختلف شعبوں میں تجارتی شراکت داری کے خواہاں ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کا کوالالمپور میں خطاب
وزیراعظم نے گوبی پارٹنرز کی جانب سے پاکستان کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم پر اعتماد کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ حکومت سرمایہ کاری کی سہولت اور بنیادی ڈھانچے تک بہتر رسائی کے ذریعے اسٹارٹ اپس اور ابتدائی مرحلے کے سرمایہ کاروں کی مدد کے لیے اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک پائیدار اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کے قیام کے لیے بین الاقوامی اور ملکی سرمایہ کو متحرک کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل معیشت خصوصاً فنٹیک، ای کامرس اور آئی ٹی خدمات، قومی ترقی کی حکمتِ عملی میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا ملائیشیا پہنچنے پُر پرتپاک استقبال، سڑکوں پر سبز ہلالی پرچموں کی بہار
پاکستان کے آئی ٹی، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت (AI) کے شعبوں میں وسیع امکانات موجود ہیں، جن سے فائدہ اٹھانے کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا خیر مقدم کیا جائے گا۔
گوبی پارٹنرز کے وفد نے پاکستان میں ای کامرس اور فنانشل ٹیکنالوجیز کے شعبوں میں اشتراکِ عمل میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری حکام بھی موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ملائیشیا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس گوبی پارٹنرز ملائیشیا ملائیشین بزنس گروپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ملائیشیا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس گوبی پارٹنرز ملائیشیا ملائیشین بزنس گروپ گوبی پارٹنرز شہباز شریف کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
وزیر خزانہ کا کان کنی، توانائی اور صنعت میں بزنس ٹو بزنس تعاون بڑھانے کا عزم
وزیرِ خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان دوست ممالک کے ساتھ کان کنی، قابلِ تجدید توانائی اور صنعتی ترقی کے شعبوں میں بزنس ٹو بزنس تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔انہوں نے یہ بات نائیجیریا کے ریونیو موبیلائزیشن الاوکیشن اینڈ فِسکل کمیشن کے وفاقی کمشنر ایمو ایفایونگ اکپان کی سربراہی میں آنے والے 13 رکنی وفد سے ملاقات میں کہی۔وزیرِ خزانہ نے وفد کو پاکستان کی مجموعی معاشی کارکردگی اور حکومتی اصلاحاتی حکمتِ عملی سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 18 ماہ کے دوران بیرونی کھاتوں میں استحکام، مہنگائی میں کمی، مالی نظم و ضبط میں بہتری اور مارکیٹ کے اعتماد میں اضافہ جیسے اہم معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں جاری بڑے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر بھی روشنی ڈالی جن میں ٹیکس نیٹ میں توسیع، ڈیجیٹائزیشن میں اضافہ اور ایف بی آر کی مجموعی تنظیم نو شامل ہیں۔وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان نجی شعبے کی قیادت میں معاشی ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے، اور بینکنگ سمیت متعدد شعبوں میں نجی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ پاکستان نائیجیریا کے ساتھ علم کے تبادلے اور ادارہ جاتی تعاون کو جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
اس موقع پر بیرسٹر ایمو ایفایونگ اکپان نے وزیرِ خزانہ کو نائیجیریا کے کمیشن کے مینڈیٹ سے آگاہ کیا، جو ریونیو تقسیم کا فریم ورک تیار کرنے، سرکاری ملازمین کی اجرتوں سے متعلق مشاورت، اور نائیجیریا کے وفاقی ڈھانچے میں مالی مربوطی کو مضبوط بنانے کا ذمہ دار ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ ان کی مصروفیات کا مقصد ٹیکس ایڈمنسٹریشن، کسٹمز کی جدیدیت، وسائل کے انتظام اور وفاقی ریونیو شیئرنگ کے نظام میں پاکستان کے تجربات سے سیکھنا ہے۔
اشتہار