غزہ میں نسل کشی: وزیراعظم اٹلی کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ دائر
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
بین الاقوامی فوجداری عدالت میں دائر ایک مقدمے میں اٹلی کی وزیر اعظم جیورجیا میلونی پر غزہ کے فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرکے معاونت کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی کی وزیر اعظم جیورجیا میلونی نے تصدیق کی کہ ان کے خلاف یہ مقدمہ یکم اکتوبر کو تقریباً 50 وکلا، قانون کے ماہرین اور سرکردہ عوامی شخصیات نے دائر کیا ہے۔
ان کے بقول مقدمے میں اٹلی کے وزیر دفاع گوئیڈو کروسیٹو، وزیر خارجہ انتونیو تاجانی اور اسلحہ ساز کمپنی لیونارڈو کے سربراہ روبرتو چنگولانی کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں اور نسل کشی میں معاونت کا الزام کیا گیا ہے۔
شکایت کنندگان کا مؤقف ہے کہ اٹلی نے اسرائیل کو مہلک ہتھیار فراہم کیے جسے غزہ میں جاری جنگ میں فلسطینیوں کی نسل کشی، جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
مقدمے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اٹلی کے خلاف اس شکایت کی باقاعدہ تحقیقات کی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
اٹلی کی وزیراعظم نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ میری نظر میں اس نوعیت کی شکایت کی دنیا میں کہیں اور مثال نہیں ملتی۔
تاہم اطالوی وزیر دفاع کروسیٹو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو فراہم کردہ اسلحہ صرف اُن معاہدوں کے تحت کی جا رہی ہیں جو 7 اکتوبر 2023 سے پہلے یعنی غزہ جنگ سے پہلے طے پائے تھے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس کے باوجود اٹلی نے اسرائیل سے یقین دہانی لی ہے کہ یہ ہتھیار شہریوں کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے۔
اس سے قبل اطالوی وزیر خارجہ تاجانی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اٹلی نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق 2020 سے 2024 کے دوران اٹلی ان چند ممالک میں شامل رہا ہے جنہوں نے اسرائیل کو بڑی تعداد میں ہتھیار فراہم کیے ہیں۔
جن میں ہیلی کاپٹر اور بحری توپیں شامل بھی ہیں۔ علاوہ ازیں امریکا کی قیادت میں اٹلی ایف- 35 طیاروں کے پرزہ جات تیار کرنے والے ممالک میں بھی شامل ہے۔
اس شکایت کا اندراج ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف بھی آئی سی سی نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔ تاہم ان پر “نسل کشی” کے الزامات عائد نہیں کیے گئے۔
علاوہ ازیں، عالمی عدالت انصاف (ICJ) میں جنوبی افریقا نے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا ہے، جبکہ نکاراگوا نے جرمنی پر بھی ایسے ہی الزامات عائد کیے تھے، مگر اپریل 2025 میں عدالت نے اس کیس کو آگے بڑھانے سے انکار کر دیا تھا۔
امریکا جو اسرائیل کو سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرتا ہے، آئی سی سی کا رکن نہیں اور اس نے عدالت کی کارروائیوں کی شدید مخالفت کی ہے۔
حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تین فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں پر پابندیاں عائد کیں جنہوں نے آئی سی سی میں اسرائیلی حکام کے خلاف تحقیقات میں کردار ادا کیا تھا۔
دوسری جانب، اٹلی میں حالیہ ہفتوں کے دوران بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں میں وزیراعظم میلونی کے پوسٹرز اٹھائے گئے جن پر انہیں “نسل کشی کی معاون” قرار دیا گیا تھا۔
آئی سی سی میں درج یہ معاملہ اٹلی کی حکومت کے لیے نہ صرف عوامی دباؤ بڑھا رہا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی قانونی اور سفارتی مشکلات کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اسرائیل کو نے اسرائیل کی وزیر اٹلی کی کے خلاف
پڑھیں:
اسرائیل 10 نومبر سےابتک غزہ جنگ بندی کی500 خلاف ورزیاں کرچکا
غزہ (نیوزڈیسک)35 فلسطینیوں کو دراندازی اور چھاپوں کے دوران گرفتار کیا گیا۔اسرائیل 10 نومبر سے اب تک 497 مرتبہ غزہ امن معاہدے کیخلاف ورزی کرچکا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فورسز نے 10 نومبر سے جنگ بندی معاہدے کی 497 دستاویزی خلاف ورزیاں کی ہیں، جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیاں ہیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا کا کہنا تھا کہ صرف ہفتے کے روز 27 خلاف ورزیاں ہوئیں جس کے نتیجے میں 24 فلسطینی ہلاک اور 87 دیگر زخمی ہوئے۔
جنگ بندی شروع ہونے کے بعد سے اب تک کل 342 شہری جن میں زیادہ تر خواتین، بچے اور بوڑھے شامل ہیں، ہلاک اور 875 زخمی ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ 35 فلسطینیوں کو دراندازی اور چھاپوں کے دوران گرفتار کیا گیا۔
غزہ حکومت نے جاری خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور امریکا، بین الاقوامی ثالثوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ حملے روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے فوری کارروائی کریں۔
واضح رہے کہ جنگ بندی غزہ میں دو سال سے زیادہ اسرائیلی حملوں کے بعد ہوئی جس میں 69,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک، 170,000 سے زیادہ زخمی ہوئے اور تقریباً 90 فیصد علاقے کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔