کیا نکاح نامے میں لکھوائے گئے زیورات بیوی کی ملکیت ہوتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
سٹی42: فیملی عدالت میں دائر ایک مقدمے نے نکاح نامے میں درج زیورات کی قانونی حیثیت اور ملکیت کے سوال کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے۔ مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شوہر نے نکاح نامے میں درج زیورات بیوی کو بتائے بغیر غائب کر دیےجو کہ چوری کے زمرے میں آتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہری رشید کے خلاف ان کی اہلیہ نے فیملی عدالت میں جہیز اور نکاح نامے میں درج زیورات کی واپسی کا دعویٰ دائر کیا ہے۔ درخواست گزار بیوی کا مؤقف ہے کہ نکاح نامے میں زیورات کی وضاحت کی گئی تھی اور وہ اس کی ذاتی ملکیت تھے، لیکن شوہر نے انہیں غائب کر دیا یا چھپا لیا۔
کیا نئے ججز کسی اور ملک سے لاکر لگائے گئے ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل
قانونی ماہرین کے مطابق نکاح نامے میں درج زیورات اگر جہیز یا مہر کے طور پر عورت کو دیے گئے ہوں تو وہ اسی کی ملکیت تصور کیے جاتے ہیں اور شوہر انہیں بغیر اجازت نہ بیچ سکتا ہے نہ غائب کر سکتا ہے۔ اس طرح کا عمل دیوانی دعویٰ کے علاوہ فوجداری کارروائی کا بھی سبب بن سکتا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شوہر کی جانب سے زیورات کا غائب کیا جانا چوری کے زمرے میں آتا ہے اور یہ قابل سزا جرم ہے۔
سعودی عرب نے پاکستانی ڈاکٹرز اور نرسز کیلئے ملازمتوں کا اعلان کر دیا، جانئے درخواست کیسے دیں
عدالت نے زیورات کی ملکیت، حقیقت اور دستیابی کی جانچ کے لیے شہری رشید کو طلب کر لیا ہے۔ مقدمے کی آئندہ سماعت 25 اکتوبر کو مقرر کی گئی ہے جس میں مزید قانونی نکات کا جائزہ لیا جائے گا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 نکاح نامے میں درج زیورات زیورات کی
پڑھیں:
میرپورخاص، محکمہ ریونیو میں اختیارات کا ناجائز استعمال، ریکارڈ غائب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میرپورخاص(نمائندہ جسارت)محکمہ ریونیو میرپورخاص کے نچلے عملے کی اختیارات کے ناجائز استعمال، ریکارڈ میں مبینہ جعلسازی اور سرکاری زمین میں ردو بدل کا سنگین انکشاف ۔میرپورخاص کے ایک رہائشی محمد ناصر ولد منشی خان نے ڈپٹی کمشنر میرپورخاص کو دی گئی اپنی تفصیلی درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ تعلقہ حسین بخش مری اور تعلقہ میرپورخاص کے ریونیو عملے خصوصاً مختارکار اور سٹی سروے آفیسر نے مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ریکارڈ میں سنگین نوعیت کی تبدیلیاں کی ہیں، جن سے سرکاری زمین کو کمرشل مفادات کے لیے بلڈر مافیا کے حوالے کرنے کی راہ ہموار کی گئی ہے اصل ریکارڈ کی مبینہ ٹیمپرنگ 70 سالہ تاریخی ریکارڈ کو مسخ کیا گیا۔درخواست کے مطابق سروے نمبر 282، 284، 285 دیھ 109 تعلقہ حسین بخش مری کا پرانا سرکاری ریکارڈ، جو 70 سال سے محفوظ تھا اور جس میں دبئی شاپنگ مال پلاٹ نمبر 1-47 کا رقبہ 3847 اسکوائر فٹ درج تھا کو مبینہ طور پر تبدیل کرتے ہوئے اس میں سرکاری اراضی شامل کرکے رقبہ 5850 اسکوائر فٹ ظاہر کیا گیا اس کے بعد اسی مبینہ طور پر جعلسازی شدہ ریکارڈ کو وارڈ 12-A (اسسٹنٹ کمشنر کے مشکوک لیٹر کے تحت)اور پھر وارڈ 12-B (مختارکار و سٹی سروے آفیسر کی دوبارہ تبدیلی کے ذریعے) میں شامل کیا گیا جس سے ایک جائز رہائشی و کمرشل ملکیت کو ناجائز ظاہر کردیا گیا بلڈر مافیا کو مبینہ فائدہ خریدار کو سخت نقصان درخواست گزار کے مطابق انہوں نے دکان نمبر G-11 کی خریداری کے لیے 23 لاکھ روپے ادا کیے قبضہ لیا اور بقایا رقم دینے کے لیے بھی تیار ہیں لیکن ریکارڈ میں غیر قانونی ردو بدل کی وجہ سے ان کی قانونی ملکیت مشکوک بنادی گئی، جبکہ بلڈر حضرات نے بعد از فروخت زمین کے ریکارڈ خود سے تبدیل کروائے۔ کمرشل کنورژن اور ریکارڈ بدلنے کا غیر قانونی عمل2019ء میں کمرشل کنورژن کی درخواستیں تعلہ حسین بخش مری کے ریکارڈ پر جمع کروائی گئیں۔لیکن بعد میں سٹی سروے اسٹاف نے غیر قانونی طور پر پورا پلاٹ وارڈ 12-B میں شامل کردیا۔وہ پلاٹ جس پر عدالتی کیس F.C Suit No. 197/2024 بھی زیر سماعت ہے، اس کے باوجود رجسٹریاں جاری کی گئیں، جو عدالتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے ڈپٹی کمشنر میرپورخاص سے فریادی نے اپیل اور اقدامات لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی (نوٹیفکیشن نمبر 1428-20/13/2025) کو اس معاملے کی انکوائری کے لیے شامل کیا جائے اور ریکارڈ سیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ دبئی شاپنگ مال 1-47 کے پرانا ریکارڈ نیا ریکارڈ وارڈ 12-A وارڈ 12-B تمام کو فوری طور پر سیل کیا جائے تاکہ مزید ٹیمپرنگ نہ ہو اور رجسٹریشن بند کی جائیسب رجسٹرار میرپورخاص کو حکم دیا جائے کہ اس پلاٹ سے متعلق کوئی نئی رجسٹری، سیل سرٹیفکیٹ،یا ٹرانسفرجاری نہ کی جائے اور متعلقہ اہلکاروں کی معطلی مختارکار اور سٹی سروے آفیسر کو فوری آف ڈیوٹی / معطل کیا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مشترکہ معائنہ ٹیم پولیس، ٹاؤن پلاننگ، اور ریونیو عملہ کے ساتھ مشترکہ سروے کیا جائے مکمل کیس فائل طلب کی جائے سب رجسٹرار کو حکم دیا جائے کہ تمام رجسٹریاں ڈپٹی کمشنر آفس میں جمع کروائیں فریادی کا مؤقف محمد ناصر کے مطابق میرے پاس تمام قانونی شواہد موجود ہیںریکارڈ ٹیمپرنگ ریاست کے خلاف جرم ہے۔میں ضلعی انتظامیہ سے امید رکھتا ہوں کہ وہ اس سنگین معاملے کا نوٹس لے کر قانونی کارروائی کرے گی۔