امن کا نوبل انعام سیاست زدہ ہو گیا ہے، وائٹ ہاوس
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
ماریا کورینا ماچاڈو کو امن انعام دیئے جانے کے حوالے سے وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر دنیا بھر میں امن معاہدوں پر دستخط کرنے، جنگوں کے خاتمے اور جانیں بچانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے امن کا نوبل انعام حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد وائٹ ہاؤس کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ نوبل کمیٹی قیام امن کی کوششوں کو مدنظر رکھنے کی بجائے سیاسی برتاؤ پر اتر آئی ہے، کمیٹی سیاست کو امن سے زیادہ اہم سمجھتی ہے۔ رشیا ٹوڈے کے مطابق ٹرمپ نے مختلف پلیٹ فارمز پر یہ ظاہر کرنے کے باوجود کہ وہ امن انعام حاصل کرنے کی کتنی توقع رکھتے ہیں اور بار بار دنیا میں آٹھ جنگیں ختم کرنے کا دعویٰ کیا، لیکن نوبل امن کمیٹی نے وینزویلا کی اپوزیشن شخصیت اور صیہونی حکومت کی حامی "ماریا کورینا ماچاڈو" کو امن انعام سے نواز دیا۔
اس تقریب کے حوالے سے وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر دنیا بھر میں امن معاہدوں پر دستخط کرنے، جنگوں کے خاتمے اور جانیں بچانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر نے کہا کہ ایوارڈ نہ ملنے کے باوجود ٹرمپ اب بھی موثر سفارت کاری اور جرات مندانہ اقدامات کے ذریعے عالمی استحکام اور امن کے حصول کے اپنے مشن پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کو "نرم دل انسان" قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ ان کے عزم اور مشکل فیصلے کرنے کی صلاحیت نے انہیں عالمی سیاسی اسٹیج پر ایک غیر معمولی شخصیت بنا دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے اہلکار نے اپنے تبصروں میں اس بات کا کوئی ذکر نہیں کیا کہ امریکی صدر نے صیہونی حکومت کے جرائم کی حمایت کر کے جنگ اور تنازعات کے شعلوں کو ہوا دی ہے، خواہ وہ غزہ میں ہو یا ایران کے خلاف۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر ٹرمپ ایک مضبوط اور غیر متزلزل ارادہ رکھتے ہیں، اور کوئی بھی اپنے عزم کی طاقت سے پہاڑوں کو نہیں ہلا سکتا، جیسا کہ وہ کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ آج صبح تک، غزہ میں ٹرمپ کے مجوزہ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد ہو چکا ہے، اور امریکی صدر کو بہت امیدیں تھیں کہ انہیں امن کا نوبل انعام دیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ماریا کورینا ماچادو نے نوبیل امن انعام ٹرمپ کے نام منسوب کردیا
وینیزویلا میں آمریت کے خلاف جدوجہد اور جمہوریت کے فروغ کے اعتراف میں اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو کو جمعے کے روز 2025 کا نوبیل امن انعام سے نوازا گیا، جنہوں نے یہ انعام جزوی طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام منسوب کردیا۔
58 سالہ ماچادو، جو صنعتی انجینئر ہیں اور اس وقت خفیہ زندگی گزار رہی ہیں، کو 2024 میں وینیزویلا کی عدالتوں نے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا تھا تاکہ وہ 2013 سے برسر اقتدار صدر نکولس مادورو کو چیلنج نہ کر سکیں ۔
یہ بھی پڑھیں:
نوبیل کمیٹی کے سیکریٹری کرسٹین برگ ہارپ ویکن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ماچادو نے جذباتی انداز میں لفظوں سے محرومی کا اظہار کیا۔
’اوہ میرے خدا، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں… میں آپ کی بے حد شکر گزار ہوں، مگر امید ہے آپ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک فرد کا نہیں بلکہ پوری قوم کا کارنامہ ہے۔‘
https://Twitter.com/MariaCorinaYA/status/1976642376119549990
بعد ازاں انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ وہ یہ انعام وینیزویلا کے مظلوم عوام اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام کرتی ہیں جنہوں نے ان کی جدوجہد میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مادورو کے سخت ناقد ہیں اور امریکا اُن ممالک میں شامل ہے جو مادورو کی حکومت کو جائز تسلیم نہیں کرتے۔
مزید پڑھیں:
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے نوبیل کمیٹی کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے سیاست کو امن پر ترجیح دی، کیونکہ چند روز قبل ہی ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے کہا کہ صدر ٹرمپ امن قائم کرنے، جنگیں ختم کرنے اور زندگیاں بچانے کے مشن پر کام کرتے رہیں گے، مگر نوبیل کمیٹی نے ثابت کیا ہے کہ وہ سیاست کو امن سے زیادہ اہم سمجھتی ہے۔
مزید پڑھیں:
نکولس مادورو جنہوں نے رواں سال جنوری میں تیسری بار حلف اٹھایا، اُن کے دورِ اقتدار میں وینیزویلا شدید معاشی اور سماجی بحران سے دوچار ہے۔
نوبیل کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ جب آمرانہ قوتیں اقتدار پر قابض ہوں، تو آزادی کے بہادر محافظوں کو تسلیم کرنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:
ماریا کورینا ماچادو کی نامزدگی موجودہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سمیت دیگر امریکی ارکانِ کانگریس نے اگست 2024 میں پیش کی تھی۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ ماریا کورینا ماچادو 10 دسمبر کو اوسلو میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کر پائیں گی یا نہیں۔ اگر وہ شریک نہ ہو سکیں تو وہ اُن انعام یافتگان میں شامل ہو جائیں گی جن کی حکومتوں نے انہیں بیرونِ ملک جانے سے روکے رکھا، جیسا کہ 1975 میں آندرے سخاروف، 1983 میں لیخ ویلیسا اور آنگ سان سو چی کے ساتھ 1991 میں ہوا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صدر ڈونلڈ ٹرمپ ماریا کورینا ماچادو نوبیل امن انعام