وینیزویلا میں آمریت کے خلاف جدوجہد اور جمہوریت کے فروغ کے اعتراف میں اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو کو جمعے کے روز 2025 کا نوبیل امن انعام سے نوازا گیا، جنہوں نے یہ انعام جزوی طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام منسوب کردیا۔

58 سالہ ماچادو، جو صنعتی انجینئر ہیں اور اس وقت خفیہ زندگی گزار رہی ہیں، کو 2024 میں وینیزویلا کی عدالتوں نے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا تھا تاکہ وہ 2013 سے برسر اقتدار صدر نکولس مادورو کو چیلنج نہ کر سکیں ۔

یہ بھی پڑھیں:

نوبیل کمیٹی کے سیکریٹری کرسٹین برگ ہارپ ویکن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ماچادو نے جذباتی انداز میں لفظوں سے محرومی کا اظہار کیا۔

’اوہ میرے خدا، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں… میں آپ کی بے حد شکر گزار ہوں، مگر امید ہے آپ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک فرد کا نہیں بلکہ پوری قوم کا کارنامہ ہے۔‘

 https://Twitter.

com/MariaCorinaYA/status/1976642376119549990

بعد ازاں انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ وہ یہ انعام وینیزویلا کے مظلوم عوام اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام کرتی ہیں جنہوں نے ان کی جدوجہد میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مادورو کے سخت ناقد ہیں اور امریکا اُن ممالک میں شامل ہے جو مادورو کی حکومت کو جائز تسلیم نہیں کرتے۔

مزید پڑھیں:

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے نوبیل کمیٹی کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے سیاست کو امن پر ترجیح دی، کیونکہ چند روز قبل ہی ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے کہا کہ صدر ٹرمپ امن قائم کرنے، جنگیں ختم کرنے اور زندگیاں بچانے کے مشن پر کام کرتے رہیں گے، مگر نوبیل کمیٹی نے ثابت کیا ہے کہ وہ سیاست کو امن سے زیادہ اہم سمجھتی ہے۔

مزید پڑھیں:

نکولس مادورو جنہوں نے رواں سال جنوری میں تیسری بار حلف اٹھایا، اُن کے دورِ اقتدار میں وینیزویلا شدید معاشی اور سماجی بحران سے دوچار ہے۔

نوبیل کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ جب آمرانہ قوتیں اقتدار پر قابض ہوں، تو آزادی کے بہادر محافظوں کو تسلیم کرنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:

ماریا کورینا ماچادو کی نامزدگی موجودہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سمیت دیگر امریکی ارکانِ کانگریس نے اگست 2024 میں پیش کی تھی۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ ماریا کورینا ماچادو 10 دسمبر کو اوسلو میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کر پائیں گی یا نہیں۔ اگر وہ شریک نہ ہو سکیں تو وہ اُن انعام یافتگان میں شامل ہو جائیں گی جن کی حکومتوں نے انہیں بیرونِ ملک جانے سے روکے رکھا، جیسا کہ 1975 میں آندرے سخاروف، 1983 میں لیخ ویلیسا اور آنگ سان سو چی کے ساتھ 1991 میں ہوا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

صدر ڈونلڈ ٹرمپ ماریا کورینا ماچادو نوبیل امن انعام

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ ماریا کورینا ماچادو نوبیل امن انعام ماریا کورینا ماچادو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل کمیٹی کہا کہ

پڑھیں:

نوبیل امن انعام کے لیک ہونے کا شبہ، سٹہ بازی کے شواہد پر تحقیقات کا اعلان

اوسلو: ناروے کے نوبیل انسٹیٹیوٹ نے اعلان کیا ہے کہ وہ نوبیل امن انعام کے ممکنہ طور پر لیک ہونے کی تحقیقات کرے گا۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب انٹرنیٹ پر موجود ایک سٹہ بازی پلیٹ فارم پر وینزویلا کی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو کے جیتنے کے امکانات اچانک کئی گنا بڑھ گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، ’پولی مارکیٹ‘ نامی پیشگوئی پلیٹ فارم پر جمعرات کی رات سے جمعے کی صبح کے دوران ماچادو کے جیتنے کے امکانات 3.75 فیصد سے بڑھ کر تقریباً 73 فیصد تک جا پہنچے۔ یہ سب اس وقت ہوا جب اوسلو میں انعام کے اعلان سے صرف چند گھنٹے پہلے کا وقت تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی بھی معروف ماہر یا میڈیا ادارے نے ماچادو کا نام انعام کے ممکنہ امیدواروں میں شامل نہیں کیا تھا، جس سے لیک ہونے کے شبہات مزید گہرے ہوگئے۔

ڈیٹا ماہر رابرٹ نیس نے نارویجن نشریاتی ادارے ’این آر کے‘ سے گفتگو میں کہا کہ “بیٹنگ مارکیٹ میں ایسا اچانک اضافہ عام طور پر نہیں ہوتا، یہ واقعی مشکوک لگتا ہے۔”

نوبیل کمیٹی کے چیئرمین یورگن واتنے فریڈنس نے کہا کہ “نوبیل انعام کی تاریخ میں کبھی کوئی انعام لیک نہیں ہوا، مجھے یقین نہیں آتا کہ ایسا ممکن ہے۔”

تاہم نوبیل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر کرسٹیان برگ ہارپوکین نے تصدیق کی ہے کہ ادارہ تحقیقات شروع کرے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کہیں معلومات قبل از وقت تو افشا نہیں ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ “یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ واقعی انعام لیک ہوا یا نہیں، مگر ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔”

واضح رہے کہ نوبیل کمیٹی کے فیصلے کا علم صرف چند مخصوص افراد کو ہوتا ہے۔ اگرچہ ماضی میں امیدواروں کے نام کبھی کبھار میڈیا میں غیر متوقع طور پر آ جاتے تھے، لیکن حالیہ برسوں میں ایسا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا تھا۔

ماچادو کو یہ انعام جمہوریت کے فروغ، انسانی حقوق کے دفاع اور آمریت سے عوامی حکمرانی کی پُرامن منتقلی کے لیے ان کی جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • نوبیل امن انعام کے لیک ہونے کا شبہ، سٹہ بازی کے شواہد پر تحقیقات کا اعلان
  • نوبیل امن انعام پانے والی ماریا کورینا اسرائیل کی طرف دار نکلیں، بین الاقوامی تنقید کا سامنا
  • پیوٹن کی نوبیل کمیٹی پر کڑی تنقید، ڈونلڈ ٹرمپ کی امن کوششوں کی تعریف
  • نوبیل انعام کے اصل حقدار آپ تھے، — ٹرمپ کا ماچاڈو کی کال کا دعویٰ
  • سٹہ بازی کے شواہد، نوبیل انسٹیٹیوٹ کا ’نوبیل امن انعام‘ لیک ہونے کی تحقیقات کا فیصلہ
  • ٹرمپ کو نوبیل انعام کیوں نہ ملا؟ نوبیل کمیٹی کے چیئرمین کا بیان سامنے آگیا
  • نوبیل امن انعام جیتنے والی ماریہ ماچاڈو نے فون کر کے کیا کہا؟ ٹرمپ نے بتا دیا
  • ‘انعام جیتنے والی خاتون کی بہت مدد کی تھی،’ ٹرمپ کا نوبیل پرائز نہ ملنے کے بعد پہلا ردعمل
  • وینزویلا کی جمہوری رہنما ماریا کورینا نے نوبیل امن انعام ٹرمپ کے نام کردیا