وینزویلا کی جمہوری رہنما ماریا کورینا نے نوبیل امن انعام ٹرمپ کے نام کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
وینزویلا کی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماشادو نے نوبیل امن انعام 2025 ملنے کے بعد بڑا بیان دیدیا جس پر امریکا میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وینزویلا کی جمہوری جدوجہد کی علامت بننے والی ماریا کورینا نے نوبیل امن انعام ملنے پر اپنے پہلے بیان سے دنیا کو چونکا دیا۔
اپنے بیان میں ماریا کورینا نے کہا کہ یہ انعام میں اپنے ملک کے بہادر عوام اور اُن دوستوں کے نام کرتی ہوں جنہوں نے ہماری آزادی کے خواب کو سہارا دیا جن میں صدر ٹرمپ بھی شامل ہیں۔
ماریا کورینا نے مزید کہا کہ وینزویلا کے عوام برسوں سے ظلم اور آمرانہ قوتوں کے خلاف برسرِپیکار ہیں، اور اس جدوجہد میں بین الاقوامی آوازوں نے امید کی شمع روشن رکھی۔
ماریا کورینا نے جذباتی انداز میں کہا کہ ہم فتح کے دروازے پر کھڑے ہیں۔ یہ انعام میرا نہیں، ہر اُس شہری کا ہے جس نے بھوک، جیل، دھمکی اور جلاوطنی کے باوجود ہار نہیں مانی۔
خیال رہے کہ ٹرمپ بطور امریکی صدر وینزویلا میں جمہوریت کے لیے کھل کر حمایت کرتے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماریا کورینا نے انہیں ایک "دوستِ آزادی" قرار دیا۔
نوبیل کمیٹی نے رواں برس امن انعام کے لیے 338 نامزدگیاں موصول ہوئی تھیں جن میں ڈونلڈ ٹرمپ کا نام بھی تھا، مگر فیصلہ ماریا کورینا کے حق میں آیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماریا کورینا نے
پڑھیں:
پیوٹن کی نوبیل انعام کمیٹی پر تنقید، ٹرمپ کی عالمی امن کیلئے کوششوں پر تعریف کردی
ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نوبیل امن انعام کمیٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی نے ماضی میں ایسے افراد کو یہ انعام دیا جنہوں نے امن کے لیے کوئی نمایاں کام نہیں کیا، جس سے اس عالمی ایوارڈ کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
ایک ویڈیو بیان میں پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لیے کی جانے والی "مخلصانہ کوششوں" کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ فیصلہ میرا کام نہیں کہ نوبیل انعام کسے ملے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بعض فیصلوں نے اس انعام کی اہمیت کو نقصان پہنچایا ہے۔
پیوٹن نے مزید کہا کہ بعض اوقات ایسے لوگوں کو نوبیل انعام دیا گیا جنہوں نے امن کے لیے کوئی عملی کام نہیں کیا۔ “ایک شخص آیا، اچھا یا برا، اور چند مہینوں میں انعام دے دیا گیا — آخر کیوں؟” انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا۔
روسی صدر نے کہا کہ ان غلط فیصلوں نے نوبیل انعام کی اتھارٹی کو کمزور کیا ہے۔ تاہم انہوں نے ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ وہ عالمی سطح پر امن کے قیام اور پیچیدہ بحرانوں کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں، خصوصاً یوکرین تنازع کے حوالے سے ان کا کردار قابل ذکر ہے۔