پی ٹی آئی کا علی امین گنڈا پور کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
پشاور:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین خیبرپختونخوا اسمبلی نے استعفے کا معاملہ حل نہ ہونے پر علی امین گنڈا پور کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور شروع کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے استعفے کی گمشدگی کے معاملے پر حکومتی اراکین نے مختلف حکمت آپشن پر غور شروع کردیا ہے۔
اسپیکر ہاؤس میں حکومتی ارکان اور پارٹی عہدیداروں کے درمیان مشاورت ہوئی جہاں وزیراعلیٰ کے استعفے کا معاملہ حل نہ ہونے پر علی امین گنڈاپور کے خلاف تحریک عدم لانے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں اسپیکر بابر سلیم سواتی، نامزد وزیراعلٰی سہیل آفریدی، سابق اسپیکر اسد قیصر، صوبائی صدر جنید اکبر اور دیگر رہنما شریک تھے۔
اجلاس میں مشاورت کی جارہی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے حتمی فیصلے پر قرارداد پر ارکان سے دستخط لیے جائیں گے۔
صوبائی حکومتی اراکین کے اجلاس میں گورنر کو دوبارہ استعفیٰ بھجوانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے 8 اکتوبر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ استعفیٰ سمری کی صورت میں ان تک نہیں پہنچا ہے۔
بعد ازاں گورنر ہاؤس اور صوبائی حکومت کے درمیان تنازع پیدا ہوا جہاں صوبائی حکومت کا مؤقف تھا کہ گورنر ہاؤس کی جانب سے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ وصول کر لیا گیا ہے۔
دوسری جانب فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ استعفیٰ دستاویزی شکل میں ان کے پاس آئے گا تو وہ فیصلہ کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ موصول،فیصل کریم کنڈی نے تصدیق کردی
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے تصدیق کی ہے کہ انہیں علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ موصول ہو چکا ہے، اور اس استعفے کی فوری منظوری سے معذرت بھی کی ہے۔
مصدق عباسی، جو وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے انسداد بدعنوانی ہیں، نے یہ استعفیٰ گورنر ہاؤس پہنچایا۔ گورنر ہاؤس کے کیئر ٹیکر نے استعفیٰ وصول کرنے کی رسید جاری کی، جس پرڈھائی بجے دوپہر کا وقت درج ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے میڈیا کو بتایا کہ استعفیٰ 11 اکتوبر کی تاریخ سے ہے، اور اس کی جانچ پڑتال اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد باقاعدہ کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر نے فوری منظوری دینے سے معذرت کی ہے، اور ابتدائی قانونی کارروائیاں انجام دی جا چکی ہیں۔ چونکہ اتوار ہے اور قانونی عملہ دستیاب نہیں ہوگا، گورنر ہاؤس نے استعفے سے متعلق آئینی تقاضوں، ممکنہ پیچیدگیوں اور آئندہ حکمتِ عملی پر غور کے لیے پیر کو قانونی ٹیم طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔