گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہ کیے جانے پر آج تحریک عدم اعتماد سے ہٹانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
علی امین گنڈاپور کا بطور وزیر اعلیٰ پختونخوا استعفیٰ منظور نہ کیے جانے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انہیں تحریک عدم اعتماد سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کے لیے اسمبلی کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا کا اسمبلی ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا۔
اسمبلی کے اجلاس کا فیصلہ پی ٹی آئی کی قیادت کی رات گئے بیٹھک میں کیا گیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر 3 بجے ہوگا۔
اجلاس میں علی امین گنڈاپور کے خلاف عدم اعتماد تحریک پیش کی جائے گی، گورنر فیصل کریم کنڈی کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہ کرنے پر اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ علی امین گنڈاپور نے بطور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ نامزد کیا گیا تھا۔
گورنر فیصل کریم کنڈی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انہیں تاحال استعفیٰ موصول نہیں ہوا، جس کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت نے صوبائی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے علی امین گنڈاپور کو ہٹاکر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب عمل میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کا فیصلہ
پڑھیں:
سینیٹ میں گھریلو تشدد اور ٹرانسجینڈرز کے حقوق سے متعلق بل منظور
اسلام آباد(نیوزڈیسک)اجلاس کے دوران اپوزیشن نے جیل ملاقاتوں پر پابندی کا معاملہ اٹھایا، سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو کئی ہفتوں سے اہلخانہ اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا،جو انسانی حقوق اور جیل مینول کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
سینیٹ اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے سینیٹر فیصل جاوید نے الزام عائد کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو گزشتہ کئی ہفتوں سے مکمل طور پر تنہائی میں رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ قانونی ٹیم اور نہ ہی اہل خانہ کو رسائی دی جا رہی ہے۔ قیدیوں سے ملاقات روکنا جیل قوانین، انسانی حقوق کے خلاف ہے، جس پر ایوان میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔
سینیٹ نے گھریلو تشدد کے خلاف اور ٹرانسجینڈرز کے حقوق سے متعلق بل منظور کر لیا۔ بل شیری رحمان نے پیش کیا۔ بل کی منظوری پر جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے ایوان میں احتجاج کیا۔
شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کے تمام صوبوں میں ایسے قوانین پہلے سے موجود ہیں اور یہ قانون سازی کئی سالوں سے التوا کا شکار تھی، جو آج مکمل ہوئی ہے۔ پندرہ سال بعد ہونے والی اس پیش رفت پر حکومت اور اس کے اتحادی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
بل کے خلاف جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اسے غیر شرعی قرار دیتے ہوئے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ ایوان کی کاروائی جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دی گئی۔