پاک فوج نے افغان طالبان و خوارج کا حملہ پسپا کر دیا، 200 سے زائد دہشتگرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک : افغان طالبان اور بھارتی اسپانسرڈ فتنہ الخوارج کی اشتعال انگیزی پر پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 200 سے زائد طالبان و دہشت گرد ہلاک ہوگئے، دشمن کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے 23 پاکستانی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا ۔
11 اور 12 اکتوبر کی رات کو پاک افغان سرحد کیساتھ پاکستان پر بلا اشتعال حملہ کیا گیا، افغان طالبان اور بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج نے پاک افغان سرحد پر پاکستان پر حملہ کیا۔ پاک افواج نے دشمن حملے کو بروقت اور فیصلہ کن کارروائی سے پسپا کر دیا۔
قبائلی عوام نےافغانستان کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کیخلاف ہتھیار اٹھانے کا اعلان کردیا
پاک فوج نے طالبان کی سرحد پار متعدد پوسٹس، کیمپس اور تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہپ افغان ٹھکانے عارضی طور پر قبضے میں لے کر دہشت گرد کیمپ تباہ کر دیے گئے، اس کارروائیوں میں مصدقہ اطلاعات کے مطابق 200 سے زائد افغان طالبان اور خارجی مارے گئے جبکہ بڑی تعداد میں افغان طالبان اور خارجی زخمی بھی ہوئے ہیں، ان کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کے تحفظ اور کولیٹرل ڈیمیج سے بچاؤ کے خصوصی اقدامات کیے گئے۔
پاک افغان سرحد پر افغانستان کی بلا اشتعال فائرنگ، سعودی عرب کا اظہارِ تشویش
دشمن کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے 23 پاکستانی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا اور سرحدی جھڑپوں میں 29 اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
طالبان حکومت کو خبردار کیا گیا کہ اپنی سرزمین سے دہشت گرد تنظیموں کو ختم کرے، بصورت دیگر پاکستان کارروائیاں جاری رکھے گا، طالبان حکومت اور بھارت کی ملی بھگت سے خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔
پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے لیے ہر قدم اٹھائے گا، پاکستانی قوم اور افواج کا عزم ہے کہ ملک کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے مگر دہشتگردی برداشت نہیں کرے گا، طالبان حکومت اور بھارت کی سازشیں ناکام بنانے کا سلسلہ جاری رہے گا، مسلح افواج اپنی جغرافیائی حدود کے تحفظ کے لئے ہر وقت تیار ہیں۔
فورسز چوکس ہیں،افغانستان کو اینٹ کا جواب پتھر سے دےرہےہیں،محسن نقوی
سورس : آئی ایس پی آر
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: افغان طالبان اور
پڑھیں:
ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ؛ شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان تھے، آئی جی خیبر پختونخوا
پشاور:آئی جی خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کے دستیاب شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان تھے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی کے نے کہا کہ کل 3 خود کش حملہ آور آئے تھے۔ دہشت گردوں کو اسی وقت ختم کر کے حملہ پسپا کیا گیا۔ تحقیقات کے لیے فنگر پرنٹس نادرا کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک جو شواہد دستیاب ہیں، ان سے یہی محسوس ہو رہا ہے کہ دہشت گرد افغان تھے۔ واقعے پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ دہشت گردوں کی موٹرسائیکل تحویل میں لے کر تحقیقات کی جا رہی ہے، موٹرسائیکل سے فنگر پرنٹس حاصل کرلیے گئے ہیں۔
آئی جی پولیس نے بتایا کہ رواں سال حملوں میں اضافہ ہوا مگر انہیں پسپا کیا گیا۔ مختلف اضلاع کو جدید اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں کی حکمت عملی میں تبدیلی آئی ہے، کل آپ نے پولیس رسپانس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھ لیا ہے۔ اینٹی ڈرون سمیت جدید ٹیکنالوجی پولیس کو فراہم کی جا رہی ہے۔ تھانے سے لے کر افسران لیول تک بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی کے لیے کام کررہے ہیں۔
واقعے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پتا لگا رہے ہیں کہ دہشت گرد کس راستے سے پشاور میں داخل ہوئے ؟۔ دہشتگردوں نے جہاں رات گزاری، اس کی شناخت کرلی گئی ہے ۔ ابھی تک سہولت کاروں کی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ۔