50 سال سے ہماری سرزمین پہ بیٹھے افغان مہاجرین کو وطن واپس جانا ہوگا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 50 سال سے ہماری سرزمین پہ بیٹھے افغان مہاجرین کو وطن واپس جانا ہوگا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں وزیردفاع نے کہا کہ ہمیں اپنی معیشت کو افغان مہاجرین کے قبضےسے چھڑانا ہوگا، تنوروں سے لیکر ٹرانسپورٹ، ٹھیکیداری، ڈمپرمافیا اور تعمیراتی شعبہ ہماری معیشت کی بنیاد ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ دنیا میں جیسے سرحدیں ہوتی ہیں پاک افغان سرحد ایسےہی ہونی چاہئے تاکہ کوئی بھی منہ اٹھا کہ اپنی مرضی سے سرحد عبور نہ کرسکے۔قبل ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاک افغان سرحد پر افغان فورسز کی شرانگیزی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہمیں ڈیفائن تعلقات کے فیز میں آنا ہوگا،چاہتے ہیں انکی اور ہماری طرف سے سرحدوں کا احترام ہو۔ اگر سرحدوں کا احترام نہ کیاگیا تو یہ سلسلہ چلتا رہے گا،پھر ہمیں بھی دراندازی کامنہ توڑ جواب دینا پڑے گا۔وزیردفاع نے مزید کہا کہ افغانستان کو متعدد باربتایا گیا لیکن کوئی مؤثر اقدام نہ ہوا، افغانستان دراندازی روکنے کی ضمانت دینے کو تیار نہیں تھا۔ ہندوستان کی شمولیت کے بعد یہ ٹرائی اینگل بن گیا ہے، ہمارے لیے اس صورتحال کا سدباب ضروری ہوگیا ہے، گزشتہ رات ہم نے اس صورتحال کا سدباب کیا۔
’’الحمد اللہ ہم نے غرور خاک میں ملا دیا ‘‘ پاک فوج کے جوان کا لہو گرما دینے والا پیغام منظر عام پر آ گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ہماری افواج کو مربوط حکمت عملی سے مستقبل کی جنگوں کیلئے تیار رہنا ہوگا؛ جنرل ساحر شمشاد مرزا
سٹی 42 : چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ دنیا ناقابل تصور رفتار سے تبدیل ہو رہی ہے، اس لیے مسلح افواج میں ہم آہنگی اور مشترکہ حکمت عملی ضروری ہے۔
جوائنٹ سٹاف ہیڈکوارٹرز میں پاکستان کے آخری چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے الوداعی خطاب میں کہا کہ ہمارے ارد گرد کی دنیا ایک ناقابل تصور رفتار سے تبدیل ہو رہی ہے، اس تبدیلی سے ہماری اندرونی اور بیرونی آزمائشوں پر گہرے اثرات مرتّب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اثرات ہائبرڈ محاذ آرائی سے لے کر جنگ تک محیط ہیں، ان حالات میں ہماری مسلح افواج کو زیادہ ہم آہنگی ، مشترکہ تعاون اور یکسو مقصد کے ساتھ تیار رہنا ہوگا۔
کاغان کے بازار میں آگ بھڑک اٹھی،50 کمروں پر مشتمل ہوٹل جل کر راکھ
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ میں مسلح افواج کے درمیان ہم آہنگی ، مشترکہ حکمت عملی اور تعاون کو ایک اہم ضرورت سمجھتا ہوں نہ کہ ایک خواہش، یہ مستقبل کے چینجلز کا سامنا کرنے کیلئے ایک ناگزیر تنظیمی اصلاح ہے۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ میں اس بات کو ضروری سمجھتا ہوں کہ ایک مکمل بااختیار اور مناسب صلاحیت سے لیس مسلح افواج نظام کیلئے ایک عملی ضرورت ہے، ہماری افواج کو مربوط حکمت عملی سے مستقبل کی جنگوں کیلئے تیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں تینوں افواج بالخصوص جوائنٹ سٹاف ہیڈکوارٹر کیلئے اپنی نیک تمنائیں اور دعائیں بھی پیش کرتا ہوں، یہ ڈھانچہ جس طرح بھی قائم کیا جائے، اسے اپنی نئی ذمہ داریوں کو ایمانداری اور عزم کے ساتھ پورا کرنا چاہئے۔
نیپال کرکٹ لیگ میں سٹہ، 9 بھارتی جواری گرفتار